غزہ میں قتلِ عام: اسرائیلی حملوں میں 300 سے زائد اقوام متحدہ اہلکار شہید
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
غزہ : اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے (UNRWA) کے سربراہ فلپ لازارینی نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں UNRWA کے 300 سے زائد ملازمین شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اس المناک حد کو "خونریز سنگ میل" قرار دیا ہے۔
فلپ لازارینی نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ "ان میں سے زیادہ تر اہلکار اسرائیلی فوج کے حملوں میں اپنے بچوں اور خاندانوں کے ساتھ شہید ہوئے اور ان کی پوری کی پوری فیملیاں مٹا دی گئیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ کئی ملازمین اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران مارے گئے، جن میں طبی عملہ اور اساتذہ شامل تھے جو اپنی کمیونٹیز کی خدمت کر رہے تھے۔
لازارینی نے ان ہلاکتوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: "ان ہلاکتوں کا کوئی جواز نہیں۔ اگر ان جرائم پر خاموشی اختیار کی گئی تو مزید بے گناہوں کی جانیں جائیں گی۔ جو ذمہ دار ہیں، انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔"
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
نیو یارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی افواج نے گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کی، جس میں نصف سے زیادہ متاثرین خواتین، بچے اور بزرگ تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سمیت اعلیٰ حکام نے اس جارحیت کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اسے آگے بڑھانے پر زور دیا۔ کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ اسرائیلی فوج اور حکام کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کو مکمل یا جزوی طور پر ختم کرنا ہے۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ بیانات اور کارروائیوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ ثابت ہوا کہ اسرائیل کو اس نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ کو "جھوٹا اور توہین آمیز" قرار دے کر مسترد کر دیا۔