ڈائریکٹر کیلئے ہاتھ کی نس کاٹنے والا عرفان خان کا بیٹا فلم سے باہر کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
بھارتی سینما کے معروف اداکار عرفان خان کے بیٹے بابل خان نے ہدایت کار سائی راجیش کی فلم ’بیبی‘ کے ریمیک سے واک آؤٹ کرنے کی وجہ سے وضاحت فراہم کر دی ہے۔
بابل خان نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے سائی راجیش کے ساتھ اس فلم کے پروجیکٹ کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، اور یہ فیصلہ سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹس پر ہونے والی تنقید کے بعد کیا گیا۔
دونوں نے حال ہی میں اپنے انسٹاگرام اکاونٹس پر الگ الگ پوسٹس کے ذریعے اس اشتراک کے خاتمے کی تصدیق کی۔
بابل خان نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا کہ ان کے لیے اس فیصلے تک پہنچنا ایک مشکل عمل تھا اور انہوں نے غیر متوقع حالات کی وجہ سے فلم چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ بابل نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ وہ کچھ وقت کے لیے وقفہ لے رہے ہیں۔
بابل خان نے اپنی پوسٹ میں لکھا، ”ہم نے سائی راجیش سر کے ساتھ بہت جذبے، محنت اور باہمی احترام کے ساتھ ایک جادوئی سفر کی شروعات کی تھی تاکہ کچھ نیا اور خوبصورت تخلیق کیا جا سکے۔ بدقسمتی سے غیر متوقع حالات کی وجہ سے، چیزیں ویسے آگے نہیں بڑھ سکیں جیسے ہم نے سوچا تھا۔“
اداکار نے مزید کہا کہ چونکہ وہ اس وقت کچھ وقت کے لیے وقفہ لے رہے ہیں، اس لیے وہ سائی راجیش سر اور ان کی فلم کی پوری ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔
بابل نے اس بات کا یقین ظاہر کیا کہ ان کے درمیان محبت اور احترام کا رشتہ قائم ہے اور وہ مستقبل میں دوبارہ مل کر کچھ نیا تخلیق کریں گے۔
View this post on InstagramA post shared by Babil (@babil.
اس کے جواب میں سائی راجیش نے بھی بابل خان کی محنت اور صلاحیتوں کی تعریف کی اور کہا کہ وہ مستقبل میں ان کے ساتھ ضرور کام کریں گے۔
سائی راجیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ”بابل ان سب سے زیادہ باصلاحیت اور محنتی اداکاروں میں سے ہیں جن سے میں نے اپنی زندگی میں ملاقات کی۔ تاہم، مجھے اس صورتحال کی حقیقت کو قبول کرنا ہوگا۔“
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ”جب میں بابل کے ساتھ فلم کی تیاری کے دوران وقت گزار رہا تھا تو میں خوش تھا کہ میں اتنے زبردست اداکار کے ساتھ کام کر رہا ہوں، اور اس لمحے کو ہمیشہ یاد رکھوں گا جب میں نے اسے اپنے سامنے اداکاری کرتے ہوئے دیکھا۔“
سائی راجیش نے بابل کی ذہنی و جسمانی صحت کو اولین ترجیح دینے کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے ان کے لیے نیک تمنائیں بھی ارسال کیں۔
View this post on InstagramA post shared by Sai Rajesh (@sairazesh)
قبل ازیں بابل خان نے انسٹاگرام پر کچھ ویڈیوز شیئر کیں، جن میں انہوں نے بالی وڈ کے کچھ مشہور اداکاروں کا ذکر کیا تھا۔ ان ویڈیوز میں ایسا محسوس ہوا کہ بابل نے دیگر اداکاروں پر تنقید کی ہے، جس پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آیا۔
بابل نے بعد میں اپنا انسٹاگرام اکاؤنٹ عارضی طور پر ڈی ایکٹیویٹ کر دیا، لیکن واپس آ کر انہوں نے وضاحت دی کہ ان کی ویڈیوز کو غلط انداز میں پیش کیا گیا اور ان کا مقصد تعریف کرنا تھا، نہ کہ تنقید۔
اس کے بعد سائی راجیش نے ایک طویل نوٹ شیئر کرتے ہوئے بابل کی ٹیم پر تنقید کی۔ انہوں نے لکھا، ”کیا آپ واقعی سمجھتے ہیں کہ ہم اتنے سادہ ہیں کہ خاموشی سے پیچھے ہٹ جائیں گے؟ اگر آپ صرف ان لوگوں کو اہمیت دے رہے ہیں جن کا ذکر ویڈیوز میں کیا گیا ہے اور باقی سب کو نظر انداز کر رہے ہیں، تو یہ ہمارے لیے ناقابل برداشت ہے۔ ہمیں اس رویے کے لیے معذرت کی ضرورت ہے۔“
کمنٹس میں بابل خان نے سائی راجیش کی پوسٹ پر دل گرفتہ ردعمل دیا۔ بابل نے کہا کہ یہ پوسٹ پڑھ کر ان کا دل ٹوٹ گیا کیونکہ انہوں نے اس فلم کے لیے اپنے دو سال وقف کیے اور کردار کے لیے سخت محنت کی۔
بابل خان نے مزید کہا، ”میں نے اس کردار کے لیے جو تکلیف برداشت کی، وہ صرف اس لیے تھی کہ سائ راجیش سر خوش ہوں۔ اب سب ٹھیک ہے، اور میں اپنے کام کو بولنے دوں گا۔ الوداع۔“
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کے ساتھ نے اپنی رہے ہیں کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
علمی‘ ادبی ‘ثقافتی اداروںسے متعلق وزیراعظم کا اعلان اچھی خبر: عرفان صدیقی
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ علمی، ادبی، تاریخی اور ثقافتی اداروں کے بارے میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کا واضح اعلان نہ صرف ان اداروں بلکہ پوری قوم کے لیے اچھی خبر ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف ان اداروں کی کارکردگی اور دائرہ اثر بڑھانے کیلئے سنجیدہ اور مؤثر اقدامات کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کیلئے جلد ایک کمیٹی قائم کی جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی تاریخ اور ادبی ورثہ کے وفاقی وزیر اورنگزیب کھچی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی حذیفہ رحمان سے گفتگو میں کیا۔ وفاقی وزیر اور معاون خصوصی نے سینیٹر عرفان صدیقی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے علمی و ادبی اداروں کے تحفظ کے لیے آواز اٹھائی اور فنونِ لطیفہ سے تعلق رکھنے والے طبقے کے مطالبات وزیراعظم تک پہنچائے۔