سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران ساتھ ہی فیصلہ سنانے کا عندیہ دے دیا جب کہ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ملزم کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اگر ریلیف بنتا ہوا تو دیدیں گے ورنہ شہید کردیں گے۔

سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی، ملزم کے وکیل سلمان صفدر  نے مؤقف اپنایا کہ ملزم کی 2013 سے آج تک کی میڈیکل ہسٹری عدالت میں پیش کر دی ہے،
ملزم کو قتل پر سزائے موت، ریپ پر عمر قید اور اغواء پر دس سال سزا سنائی گئی۔

سلمان صفدر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریپ پر عمر قید سے بڑھا کر سزائے موت کر دی، ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ عمر قید یعنی کم سزا دینے کی وجوہات ٹرائل کورٹ نے نہیں بتائیں، ابتدائی ایف آئی آر صرف قتل کی تھی دیگر جرائم بعد میں شامل کیے گئے۔

سلمان صفدر  نے مؤقف اپنایا کہ وقوعہ کے 22 دن بعد اغواء اور ریپ کی دفعات شامل کی گئیں، جائے وقوعہ ملزم کا گھر تھا اس کے شواہد پیش نہیں کیے گئے، ریکارڈ کے مطابق رات دس بجے واقعہ، 11:30 بجے قتل کا مقدمہ درج ہوا، پوسٹمارٹم صبح 9:30 بجے ہوا جس کے مطابق نور مقدم کا انتقال رات 12:10 پر ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعہ کے ایک زخمی امجد کو پولیس نے گواہ کے بجائے ملزم بنا دیا،
پولیس کا انحصار سی سی ٹی وی فوٹیج پر ہے، ملزم کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ بھی کروایا گیا۔

دوران سماعت عدالت میں بانی پی ٹی آئی کے 9 مئی مقدمہ کا بھی تذکرہ  ہوا، سلمان صفدر نے کہا کہ فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کا ذکر کچھ دن پہلے ایک اور کیس میں بھی آیا تھا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ  نے کہا کہ وہ فیصلہ تو آپ کے حق میں کر دیا تھا، سلمان صفدر  نے کہا کہ مدعی شوکت مقدم کے علاوہ تمام گواہ سرکاری تھے، جسٹس ہاشم کاکڑ  نے ریمارکس دیے کہ واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں تمام شواہد واقعاتی ہیں۔

جسٹس ہاشم  کاکڑ نے سلمان صفدر سے مکالمہ کیا کہ آپ کے مطابق واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں تمام شواہد واقعاتی ہیں، ججز کو تھوڑی بہت تکلیف برداشت کر لینی چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے اپیل ابتدائی سماعت کیلئے منظور کی اور پھر کیس نہ سنا جائے، دس دس سال تک لوگ ڈیتھ سیل میں رہتے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ اب ایسا نہیں ہوگا، ساڑھے گیارہ بجے ایک کیس ہونا ہے، ایک وہ بینچ نہ ٹوٹا تو ہم ایک بجے نور مقدم کیس سنیں گے، اگر بینچ ٹوٹ گیا تو پہلے آجائیں گے۔

دوران سماعت سلمان صفدر نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس فیصلے کا حوالہ دیا،  جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جسٹس آصف کھوسہ کے ویڈیو اور آڈیو کی تصدیق سے متعلق فیصلے پر انخصار کر رہے ہیں، اب پیرا میٹرز پر انخصار کریں تو خانہ کعبہ میں کھڑے ہوکر کچھ بات کریں وہ ثابت کرنا مشکل ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ کورٹ نے قتل کی

پڑھیں:

آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا

ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت آڈیو لیکس کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔  آڈیو لیکس کیس کو جسٹس بابر ستار کی عدالت سے منتقل کر کے جسٹس اعظم خان کی عدالت میں مقرر کر دیا گیا ہے۔ مقدمے کی یہ منتقلی جسٹس بابر ستار کا سنگل بینچ ختم ہونے کے باعث عمل میں آئی۔ کیس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب اور سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کی آڈیو لیکس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کل 4 نومبر کو جسٹس اعظم خان کریں گے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اس آڈیو لیکس کیس کے خلاف حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔ یہ درخواستیں بشریٰ بی بی اور نجم ثاقب کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات 
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر