جھوٹ کے طوفان میں حقیقت کا غرق ہونا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
جب بھی دنیا میں جنگ کے شعلے بھڑکے، بندوقوں سے پہلے زبانوں نے آگ برسائی اور تلواروں سے پہلے قلموں نے معرکے لڑے۔ تاریخ گواہ ہے کہ میڈیا نے ہر دور میں جنگوں کے میدان سجانے اور بگاڑنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔پاکستان کی جنگوں میں میڈیا کا کردار مختلف ادوار میں نمایاں رہا ہے، جس نے قوم کی ذہن سازی، حوصلہ افزائی اور بین الاقوامی سطح پر مؤقف پیش کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1965 ء کی جنگ میں میڈیا نے قوم کو یکجا کیا۔ 1971 ء کی جنگ میں سنسرشپ اور معلومات کی کمی نے مشکلات پیدا کیں۔ 1999ء کے کارگل تنازعے میں میڈیا کی غیر واضح حکمت عملی نے اثرات مرتب کیے اور 2019ء کی کشیدگی میں سوشل میڈیا نے اہم کردار ادا کیا۔ ان مثالوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جنگوں میں میڈیا کا کردار صرف معلومات کی ترسیل تک محدود نہیں ہوتا بلکہ یہ قوم کی ذہن سازی، حوصلہ افزائی اور بین الاقوامی سطح پر مؤقف پیش کرنے میں بھی اہمیت رکھتا ہے۔کبھی میڈیا امن کا پیامبر بنا، تو کبھی نفرت کا نقیب۔ یہ وہ طاقت ہے جو لفظوں سے جنگ چھیڑ دیتی ہے اور تصویروں سے فضا کو بارود سے بھرتی ہے۔ مگر افسوس، جب میڈیا اپنی اصل روح یعنی غیر جانبدار سچائی کو چھوڑ کر ایک قوم پرست جنون کا آلہ بن جائے تو وہ نہ صرف جنگ کی چنگاریاں بھڑکاتا ہے بلکہ انسانیت کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔اسی زہریلے رجحان کی واضح مثال آج کا بھارتی میڈیا ہے جو صحافت کے بنیادی اصولوں کو پامال کرتے ہوئے پاکستان دشمنی کو اپنا مشن بنا چکا ہے۔ جھوٹے الزامات، جعلی ویڈیوز، بے بنیاد تجزیے اور غیر تصدیق شدہ خبریں، سب اس منظم پروپیگنڈا کا حصہ ہیں جو بھارتی میڈیا کے کئی نام نہاد بڑے چینلز روزانہ کی بنیاد پر عوام کے ذہنوں میں انڈیل رہے ہیں۔ ان کا مقصد واضح ہے: جنگی جنون، نفرت انگیزی، اور خطے میں کشیدگی کا فروغ۔اب وقت آ چکا ہے کہ اس زہر کو بے نقاب کیا جائے۔ اس جھوٹے میڈیا کے مکروہ چہرے کو دکھایا جائے اور دنیا کو بتایا جائے کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کہاں سے پھیلایا جا رہا ہے کیونکہ پاکستان خاموش نہیں بیٹھے گا اور نہ ہی بھارتی میڈیا کی ہرزہ سرائی کو نظر انداز کرے گا۔پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی نوعیت ہمیشہ نازک اور حساس رہی ہے۔ دونوں ممالک نے تاریخ کے ہر موڑ پر تلخ یادوں کا سامنا کیا ہے لیکن اس تلخی کو کم کرنے کے بجائے اگر کوئی قوت اس کو مزید گہرا کرتی رہی ہے تو وہ ہے بھارتی میڈیا۔ ایک ایسا میڈیا جو صحافت کے نام پر جذبات بیچتا ہے، سچ کی جگہ سنسنی کو ترجیح دیتا ہے اور قومی مفاد کے نام پر پاکستان دشمنی کو اپنا منشور بنا چکا ہے۔
آج بھارتی میڈیا، خاص طور پر انگریزی اور ہندی چینلز، ریٹنگ کی دوڑ میں اس حد تک اندھے ہو چکے ہیں کہ انہیں یہ تک پروا نہیں کہ ان کی زہریلی زبان نہ صرف لاکھوں ذہنوں کو زہر آلود کر رہی ہے بلکہ خطے کے امن کو بھی داؤ پر لگا رہی ہے۔ روزانہ شام سات بجے کے بعد بھارتی نیوز چینلز پر ایک جنگی طبل بجتا ہے، میزبان چیختے ہیںاور مہمان گرجتے ہیں۔پاکستان کے خلاف جھوٹے دعوے کیے جاتے ہیںاور عوام کو جنگ کے لیے تیار کیا جاتا ہے ۔جیسے کسی دشمن ملک کے خلاف نہیں بلکہ کسی ذاتی دشمن کے خلاف انتقام کی تیاری ہو رہی ہو۔کیا یہ صحافت ہے؟ کیا یہ میڈیا ہے؟ ہرگز نہیں! یہ تو میڈیا کا قتل ہے، سچائی کا گلا گھونٹا جا رہا ہے اور پیشہ ور صحافت کو پروپیگنڈے کے پاؤں تلے روند دیا گیا ہے۔یاد کیجیے پلوامہ حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے کس طرح شور مچایا، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور پورے بھارت میں جنگی جنون کو بھڑکایا گیا۔ ریپبلک ٹی وی پر ارنب گوسوامی جیسے اینکرز نے نہ صرف پاکستان کے خلاف الزامات کی بارش کی بلکہ بھارتی حکومت کو جنگ کے لیے اکسایا۔ اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ بالاکوٹ حملہ؟ جسے بھارتی میڈیا نے ’’بڑی کامیابی‘‘ بنا کر پیش کیا لیکن دنیا نے دیکھا کہ وہاں صرف چند درختوں کو نقصان پہنچا۔ کیا صحافت کا کام جنگ کو بڑھاوا دینا ہوتا ہے یا سچ کو تلاش کرنا؟اسی طرح 2019ء سے لے کر آج تک ہر بار جب کشمیر کا مسئلہ اٹھتا ہے، بھارتی میڈیا پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دیتا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر ہونے والی معمولی جھڑپوں کو ’’سرجیکل اسٹرائیک‘‘ قرار دے کر عوام کو جذباتی کیا جاتا ہے اور پھر اس جذباتی سیلاب میں سچائی بہا دی جاتی ہے۔
حال ہی میں، جب پاکستان میں سیاسی اور معاشی مشکلات سامنے آئیںبھارتی میڈیا نے اسے خوشی سے اچھالا، گویا کسی دشمن کی شکست کا جشن منایا جا رہا ہو۔ پاکستانی اداروں پر جھوٹے الزامات، فوج پر من گھڑت تنقید اور عوام پر بے بنیاد تضحیک یہ سب اس زہریلے رویے کا ثبوت ہے جو بھارتی میڈیا نے اختیار کر رکھا ہے۔بھارتی میڈیا کی اس روش کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ وہ بھارت کے عوام کو مسلسل یہ تاثر دے رہا ہے کہ پاکستان ایک دشمن ہے جس سے ہر حال میں جنگ کرنی ہے۔ جب میڈیا عوامی رائے کو نفرت کے راستے پر ڈالے تو پھر امن کے راستے بند ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر بار جب پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی کوئی راہ نکلتی ہے، بھارتی میڈیا اسے سبوتاژکر دیتا ہے۔پاکستانی میڈیااس کے برعکس اکثر محتاط رویہ اختیار کرتا ہے۔ وہ بھارتی الزامات کا جواب دیتا ہے بغیر جذباتی اشتعال کے دیتا ہے۔ دشمنی کے باوجودامن کی بات کرتا ہے۔ نفرت کے مقابلے میں دلائل لاتا ہے۔ یہی ہماری اخلاقی برتری ہے۔ لیکن بھارتی میڈیا اس برتری کو برداشت نہیں کر سکتااس لئے وہ روز ایک نئی جھوٹی کہانی تراشتا ہے۔ ایک نیا فسانہ گھڑتا ہے اور اپنے عوام کو ایک غیر حقیقی تصویر دکھاتا ہے۔ اصل خطرہ ہی یہی ہے کہ بھارتی عوام اب حقیقت کو نہیں دیکھ پاتے اور نہ ہی فرق کرپاتے ہیں کیونکہ ان کی آنکھوں اور دماغوں پر میڈیا کے جھوٹ کا پردہ پڑ چکا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ کیا دنیا اس زہریلے میڈیا کو بے نقاب کرے گی؟ کیا عالمی ادارے بھارتی میڈیا کی اس جنگی روش کا نوٹس لیں گے؟ کیا صحافت کے عالمی اصولوں پر کوئی آواز اٹھے گی؟ اگر نہیں، تو پھر خطے میں امن صرف ایک خواب رہے گا۔وقت آ گیا ہے کہ ہم بھارتی میڈیا کو آئینہ دکھائیں۔ ان کے جھوٹے دعوؤںاوران کی سنسنی خیزی کا دانشمندی سے جواب دیں اور ان کے پروپیگنڈا کو سچائی سے شکست دیں کیونکہ جنگیں توپوں سے نہیں جیتی جاتیںبلکہ سچائی سے جیتی جاتی ہیںاور سچ یہ ہے: پاکستان امن چاہتا ہے لیکن عزت کے ساتھ۔ ہم دشمن کی زبان میںبھی جواب دے سکتے ہیںلیکن ہم دلائل سے بات کرنا جانتے ہیں۔ اگر بھارتی میڈیا یہ نہیں سمجھتاتو اسے جان لینا چاہیے کہ جھوٹ کا سفر زیادہ دیر نہیں چلتا۔ آخرکار سچ سامنے آتا ہے اور سچ کے سامنے ہر پروپیگنڈا دم توڑ دیتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا نے میں میڈیا میڈیا کی دیتا ہے کے خلاف عوام کو چکا ہے رہی ہے ہے اور رہا ہے
پڑھیں:
ڈنمارک کے اخبار نے بھی بھارتی جھوٹ فاش کردیا
بھارت کا جھوٹ ایک بار پھر فاش ہوگیا، ڈنمارک کے مقبول اخبار پولیٹکن (Politiken) نے سُرخی لگادی کہ بھارتی میڈیا، پاکستان پر خیالی فتوحات کے بارے میں بے شرمی سے جھوٹ بول رہا ہے۔
ڈنمارک کے معروف اخبار نے لکھا ہے کہ جنگ کے دوران بھارتی میڈیا نے بڑے بڑے دعوے کیے لیکن وہ سب جھوٹ نکلے،حتیٰ کہ اپنا جھوٹ سچ ثابت کرنے کے لیے بھارتی میڈیا نے پرانی تصویروں اور غزہ کی فوٹیج تک دکھائیں۔
ڈنمارک کے اخبار پولیٹکن کے کالم نگار، یونیورسٹی آف کوپن ہیگن میں کمیونیکیشن کے پروفیسر اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں سینیئر ری سرچر راس مُس کلائس نے لکھا کہ بھارتی میڈیا کوریج نہ صرف غلط اور گمراہ کن رہی، بلکہ انتہائی کشیدہ حالات میں ناقابل یقین حد تک خطرناک اور توہین آمیز تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے اِن جھوٹی خبروں سے نمٹنے کا حل یہ نکالا کہ ملک بھر میں غیر ملکی خبر رساں ویب سائٹس بلاک کردیں۔
کالم نگار کا کہنا تھا کہ اُن بھارتی آن لائن میڈیا چینلز کو بھی بلاک کر دیا جو جنگ کی آزادانہ کوریج کر رہے تھے۔
بھارتی حکام کی جانب سے فیک نیوز کے خلاف جنگ کو بنیاد بنا کر آزاد میڈیا کو خاموش کرانے کی کوشش کی گئی۔
Post Views: 4