لاہور سمیت پنجاب بھر میں شدید حبس، بارش کا نیا سلسلہ کل سے متوقع
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
لاہور:
پنجاب بھر میں مون سون سیزن کے دوران شدید حبس اور خشک موسم کا راج برقرار ہے، جس کے باعث شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش کا امکان ہے، جبکہ آج لاہور شہر میں بھی ہلکی ہوائیں، شدید حبس اور بارش متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں کم سے کم درجہ حرارت 31 اور زیادہ سے زیادہ 37 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے۔
شہر میں ہوا میں نمی کی شرح میں اضافے کے باعث شہری پسینے سے شرابور ہیں، جبکہ طبی ماہرین نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
محکمہ موسمیات نے اطلاع دی ہے کہ بارش برسانے والا نیا مون سون سسٹم کل سے دوبارہ پاکستان میں داخل ہوگا، جس کے نتیجے میں مزید بارشوں اور تیز ہواؤں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اس سے شہریوں کو ایک جانب گرمی سے کچھ ریلیف ملے گا، مگر دوسری جانب شہری نظامِ زندگی پر اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔
شہریوں کی شکایات کے مطابق اگر لاہور ڈویلپمنٹ پروگرام کے جاری منصوبے بروقت مکمل نہ ہوئے تو مون سون کی بارشیں شہریوں کے لیے شدید مشکلات کا باعث بن سکتی ہیں، خصوصاً نکاسی آب کے مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں۔
ایم ڈی واسا کا کہنا ہے کہ مون سون سیزن کے پیش نظر واسا کا آپریشنل اسٹاف فیلڈ میں موجود رہے گا تاکہ نکاسی آب کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے اور شہریوں کو کسی بھی ممکنہ پریشانی سے بچایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب میں 8ویں جماعت کے بورڈ امتحانات کا سلسلہ دوبارہ شروع، حکومتی فیصلہ
: پنجاب ایجوکیشن کمیشن (PECTAA) نے اعلان کیا ہے کہ اب 5 ویں اور ہشتم جماعت کے طلبہ کے امتحانات بورڈ نظام کے تحت لیے جائیں گے۔ اعلان کے مطابق امتحانات کے لیے رجسٹریشن کا عمل نومبر سے شروع ہوگا، جماعت پنجم کے امتحانات 9 فروری سے شروع ہوں گے جبکہ جماعت ہشتم کے امتحانات 16 فروری سے منعقد کیے جائیں گے۔ حکام کے مطابق جماعت پنجم کے طلبہ 3 نومبر سے 15 نومبر تک داخلہ اور رجسٹریشن کا عمل مکمل کر سکیں گے، دونوں جماعتوں کے نتائج 31 مارچ 2026 کو جاری کیے جائیں گے۔ محکمہ تعلیم پنجاب کے مطابق یہ فیصلہ تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور صوبے بھر میں یکساں امتحانی نظام رائج کرنے کے لیے کیا گیا ہے، تاکہ طلبہ کی کارکردگی کو منصفانہ اور معیاری طریقے سے جانچا جا سکے۔