سینیٹ اجلاس: انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں شدید تلخ کلامی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے اجلاس میں سابق نگران وزیراعظم اور سینیٹر انوارالحق کاکڑ اور جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) سینیٹر کامران مرتضیٰ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوگئی۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس کے دوران انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں تلخ کلامی اتنی بڑھ گئی کہ دیگر ممبران نے دونوں کو آکر بٹھایا۔سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان میں 18 مئی کی رات کو جنرل سیکرٹری بار کونسل عطا اللہ بلوچ کو اغواءکرلیا گیا۔کامران مرتضیٰ نے کہا کہ وکالت ایک مقدس پیشہ ہے، اس اقدام سے اس کی توہین کی گئے، قومی یکجہتی کا پورے ملک میں ماحول ہے، اسے چلنے دیں۔
اس پر سابق نگرا ن وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے جواباً کہا کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ خود ہی جج بن گئے اور بول رہے ہیں کہ اغوا میں سکیورٹی فورسز ملوث ہیں، میں اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ یہاں سکیورٹی فورسز کی نمائندگی کرتے ہیں؟ جس پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جی ہاں! میں نمائندگی کرتا ہوں۔
اس کے بعد سینیٹر کامران مرتضیٰ اور انوار الحق کاکڑ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر نے انہیں ہدایت کی کہ دونوں رہنما چیئر کو مخاطب کرکے بات کریں۔
جدید جنگ کے لیے چین کا ایک اور خفیہ ہتھیار سامنے آگیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سینیٹر کامران مرتضی انوارالحق کاکڑ تلخ کلامی
پڑھیں:
’ ایٹمی مواد کا نہیں پوچھ رہے‘، قائمہ کمیٹی کا وزارت اطلاعات پر شدید اظہار برہمی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین پولین بلوچ نے وزارت کی طرف سے درست اعداد و شمار نہ دئیے جانے اور کمیٹی کی ہدایات پر عملدرآمد نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایٹمی مواد کے بارے میں نہیں پوچھ رہے ہیں۔
پولین بلوچ کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا، اراکین نے سرکاری ٹیلی ویژن کے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ اٹھا دیا۔
رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ وزارت کی طرف سے درست اعدادوشمار نہ دئیے جانے اور کمیٹی کی ہدایات پر عملدرآمد نہ ہونے پر شدید احتجاج کرتے ہیں۔
چئیرمین کمیٹی نے کمیٹی کی ہدایات پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم وزارت کے رویے کی وجہ سے اجلاس جاری نہیں رکھ سکتے، کمیٹی کابریف رات ساڑھے گیارہ بجے دیا گیا ہم ابھی نہیں پڑھ سکتے۔
پولین بلوچ نے کہا کہ مجھے اسپیکر اور وزیراعظم کے پاس جانا پڑا وہاں بھی جاؤں گا،
رکن کمیٹی امین الحق نے کہا کہ اس رویے کے زمہ داروں کا تعین کیا جائے۔
اس موقع پر چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ نے اجلاس ختم کر دیا۔
بعد ازاں چیئرمین قائمہ کمیٹی پولین بلوچ نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے وقار کو بلند کرنا چاہتے ہیں، اسپیکر سے مشورہ کریں گے، وزیر اعظم سے بات کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایٹمی مواد کے بارے میں نہیں پوچھ رہے، ہم پی ٹی وی، ریڈیو کی تنخواہوں پہ بات کرنا چاہ رہے تھے۔