اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں سابق نگراں وزیراعظم اور سینیٹر انوارالحق کاکڑ اور جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) سینیٹر کامران مرتضیٰ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوگئی۔
سینیٹ اجلاس کے دوران انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں تلخ کلامی اتنی بڑھ گئی کہ دیگر ممبران نے دونوں کو آکر بٹھایا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان میں 18 مئی کی رات کو جنرل سیکرٹری بار کونسل عطا اللہ بلوچ کو اغواء کرلیا گیا۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ وکالت ایک مقدس پیشہ ہے، اس اقدام سے اس کی توہین کی گئے، قومی یکجہتی کا پورے ملک میں ماحول ہے، اسے چلنے دیں۔
اس پر سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے جواباً کہا کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ خود ہی جج بن گئے اور بول رہے ہیں کہ اغوا میں سیکیورٹی فورسز ملوث ہیں، میں اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ یہاں سیکورٹی فورسز کی نمائندگی کرتے ہیں؟ جس پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جی ہاں! میں نمائندگی کرتا ہوں۔
اس کے بعد سینیٹر کامران مرتضیٰ اور انوار الحق کاکڑ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر نے انہیں ہدایت کی کہ دونوں رہنما چیئر کو مخاطب کرکے بات کریں۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سینیٹر کامران مرتضی انوارالحق کاکڑ سینیٹ اجلاس تلخ کلامی

پڑھیں:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی امورداخلہ نے منشیات استعمال کرنے والے طالب علموں کوسزادینے کا بل مسترد کردیا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 19 مئی ۔2025 )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی امورداخلہ نے تعلیمی اداروں میں منشیات استعمال کرنے والے طالب علموں کو سکول سے بے دخل کرنے اور قصور وار ثابت ہونے پر ان پر جرمانے عائد کرنے سے متعلق بل کو کثرت رائے سے مسترد کردیا ہے. سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام سے متعلق بل پیش کیا گیا بل میں تجویز دی گئی کہ اگر کسی طالبعلم کا منشیات کا ٹیسٹ مثبت آئے تو پہلی بار اسے تنبیہ کی جائے، دوسری بار 15 دن کے لیے معطل کیا جائے جبکہ تیسری بار ٹیسٹ مثبت آنے پر اسے جرمانے کے ساتھ سزا دی جائے.

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں موجود انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے حکام نے بل پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ منشیات کے معاملے میں بچوں کو متاثرہ فریق سمجھا جاتا ہے اور اصل مجرم وہ افراد ہیں جو منشیات کی فروخت میں ملوث ہوتے ہیں. اے این ایف حکام نے قائمہ کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ 80 فیصد تعلیمی اداروں میں سکیننگ مکمل کر لی گئی ہے، تاہم بچوں کے منشیات ٹیسٹ کروانا اے این ایف کے دائرہ کار میں نہیں آتا کمیٹی کے رکن سینیٹر شہادت اعوان نے بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون صوبائی اختیارات میں مداخلت کے مترادف ہے جبکہ وزارت قانون نے بھی موقف اپنایا کہ اس معاملے کو اے این ایف کے بجائے محکمہ تعلیم کے سپرد کرنا چاہیے.

حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ نہ تو کوئی صوبائی حکومت، نہ ہی تعلیمی ادارے اور نہ ہی وزارت تعلیم اس بل کی حمایت کرتی ہے بل پیش کرنے والے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ان کی نیت بچوں کو منشیات کی لت سے بچانا ہے اور وہ بل واپس نہیں لیں گے، چاہے کمیٹی اسے مکمل طور پر مسترد کر دے بعد ازاں کمیٹی نے بل کو کثرتِ رائے سے مسترد کر دیا.

متعلقہ مضامین

  • کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور، جے یو آئی کا بائیکاٹ
  • کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور، جے یو آئی کا بائیکاٹ
  • کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور
  • حکومت نے بڑی تنگ نظری کا مظاہرہ کیا ہے:شبلی فراز 
  • سینیٹ اجلاس: انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں شدید تلخ کلامی
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی امورداخلہ نے منشیات استعمال کرنے والے طالب علموں کوسزادینے کا بل مسترد کردیا
  • سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے سینیٹر محسن عزیز کا منشیات بل مسترد کر دیا
  • سینیٹ کمیٹی نے تعلیمی اداروں میں ڈرگز ٹیسٹنگ بل پر ووٹنگ کا بل مسترد کردیا