مودی کی خارجہ پالیسی ناکام، پاکستان کے مؤقف سے خائف ہو کر مکیش امبانی کو ٹرمپ کے پاس بھیجا گیا: سینیٹر مشاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور سینیٹر مشاہد حسین سید نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں انکشاف کیا کہ پاکستان کی جانب سے کیے گئے مؤثر ردعمل کے بعد بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی اس قدر خوفزدہ ہوگئے کہ انہوں نے بھارت کے بڑے سرمایہ کار مکیش امبانی کو امریکہ بھیجا تاکہ وہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرکے بھارتی مؤقف کے حق میں مداخلت کرا سکیں۔
سینیٹر مشاہد حسین کے مطابق مودی کو یہ اندیشہ تھا کہ ٹرمپ لگاتار پاکستان کے حق میں بیانات دے رہے ہیں، اور چونکہ ٹرمپ خود ایک کاروباری پس منظر رکھتے ہیں، اس لیے مودی نے بھی ایک کاروباری شخصیت مکیش امبانی کو اس مقصد کے لیے چُنا۔ انہوں نے کہا کہ مکیش امبانی گجرات مافیا کا اہم رکن ہے، جس میں گوتم اڈانی بھی شامل ہیں — یہ دونوں بھارتی وزیراعظم کے قریبی اور چہیتے سرمایہ کار سمجھے جاتے ہیں۔
سینیٹر مشاہد حسین نے مزید کہا کہ گوتم اڈانی پر امریکہ میں کرپشن کے الزامات کے تحت مقدمہ بھی درج ہے۔ یہ دونوں صنعتکار نہ صرف مودی کی ہر محاذ پر حمایت کرتے ہیں بلکہ مالی معاونت بھی فراہم کرتے ہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ مکیش امبانی کے والد، دھیروبھائی امبانی، ایک بہتر شخصیت تھے جنہوں نے ماضی میں جنرل پرویز مشرف سے بھارت-پاکستان-ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر سنجیدہ گفتگو کی تھی۔ انہوں نے اس فرق کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بھارتی قیادت نہ صرف اندرون ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی خارجہ امور کو کاروباری مفادات سے مشروط کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو ایک ناکام حکمت عملی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سینیٹر مشاہد حسین مکیش امبانی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ افغانستان کے ساتھ لکھ کر طے ہوا ہے کہ ایک میکینزم بنایا جائے گا ، یہ جنگ بندی میں عارضی توسیع ہے ، مزید بات چیت 6 نومبر کو ہوگی۔ایک انٹرویو میں سینیٹر طلال چودھری نے کہا کہ یہ پاکستان کی دہری جیت ہے ، ہمارا موقف دنیا کے علاوہ ہمسائے نے بھی مانا اور افغانستان کے ساتھ ثالثوں کی موجودگی میں بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان بھارت کی پراکسی یا ڈمی کے طور پر کام آتا رہا ہے، پاکستان کے پاس بے شمار شواہد بھی ہیں اور افغان طالبان خود بھی مانتے ہیں کہ پاکستان میں دراندازی کرنے والے گروپ وہاں رہتے ہیں۔طلال چوہدری نے مزید کہا کہ افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا۔ جواب میں پاکستان کو کارروائی کرنا پڑی تو زیادہ مضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔