عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبرییسس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں دو ملین افراد بھوک کے باعث موت کے دہانے پر ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کی سالانہ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ 2 ماہ سے ناکہ بندی کے باعث غزہ میں دو ملین لوگ بھوک سے مر رہے ہیں جبکہ صرف چند منٹ کی دوری پر ایک لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن خوراک سرحد پر روک دی گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ خوراک سمیت انسانی امداد کو جان بوجھ کر روکے جانے سے غزہ میں قحط کا شدید خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارۂ صحت اور اقوام متحدہ کی دیگر ایجنسیاں فلسطینی علاقے میں امداد پہنچانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں بشرطیکہ انہیں داخلے کی اجازت دی جائے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں قحط کو سفارتی وجوہات کی بنا پر روکنا ضروری ہوگیا ہے اسی لیے محدود خوراک کو داخل ہونے کی اجازت دی ہے۔

نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اس اقدام کا مقصد غزہ میں باقی ماندہ یرغمالیوں کی فوری بحفاظت بازیابی اور حماس کی شکست ہے اور اسی لیے اسرائیلی فوج پورے غزہ کا کنٹرول حاصل کرلے گی۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا کہ جنگ، شہریوں کو انخلاء کا حکم، اور امداد پر پابندی نے غزہ کے پہلے سے تباہ حال صحت کے نظام کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ لوگ ان بیماریوں سے مر رہے ہیں جن کا علاج ممکن تھا مگر دوائیں سرحد پر کھڑے کنٹینرز میں ہیں جو غزہ میں داخل ہونے کے اشارے کے منتظر ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 7,300 مریضوں کو نومبر 2023 سے اب تک غزہ سے علاج کی غرض سے بیرون ملک منتقل کیا جا چکا ہے جن میں 617 کینسر کے مریض بھی شامل ہیں۔

تاہم اب بھی 10,000 سے زائد مریض فوری طور پر علاج کے لیے غزہ سے باہر منتقلی کے منتظر ہیں لیکن مسلسل بمباری اس راہ میں رکاوٹ ہے۔

ڈبلیو ایچ کے سربراہ نے عالمی برادری سے اپیل کی وہ غزہ سے مزید مریضوں کو اپنے اپنے ملک لانے کے انتظامات کریں۔

انھوں نے اسرائیل سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ طبی اور غذائی امداد کو فوری داخلے کی اجازت دے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر ٹیڈروس نے کہا کہ ہم اُمید کرتے ہیں کہ امن قائم ہو، ایسا امن جو نسلوں تک قائم رہے۔ جنگ کبھی بھی کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ کہا کہ

پڑھیں:

ترکیہ؛ ہوٹل آتشزدگی میں 78 ہلاکتیں اور 137 زخمی؛ مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید

ترکیہ کے ایک ہوٹل میں ہونے والی آتشزدگی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی وجہ مالکان اور عملے کی غلفت کے طور پر سامنے آئی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رواں سال کے آغاز پر اس افسوسناک واقعے میں 34 بچوں سمیت 78 افراد جاں بحق اور 137 زخمی ہوگئے تھے۔

واقعے کی تحقیقات کے دوران ہوٹل انتطامیہ کی غفلت سامنے آنے پر ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے جس پر آج عدالت نے سزا سنا دی۔

ترکیہ کی صوبائی عدالت نے 12 منزلہ ہوٹل آتشزدگی کیس میں مالک سمیت 11 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ ہوٹل کی انتظامیہ سنگین غفلت کی مرتکب پائی گئی جس کا مرکزی ذمہ دار مالک ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ہوٹل میں ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے تھے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ہوٹل میں احتیاطی تدابیر کا بھی فقدان تھا اور عملہ بھی غیر تجربہ کار تھا جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔

عدالت اس بات پر زور دیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرتے ہوئے سرکاری محکموں نے بھی غفلت کا مظاہرہ کیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • ہنگو:دوآبہ میں پولیس قافلے پر دھماکے سے متاثرہ گاڑی کے قریب سیکورٹی اہلکار و مقامی افراد جمع ہیں، چھوٹی تصویر میں دھماکے میں زخمی ہونیوالے ایس ایچ او دوآبہ عمران الدین کو اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
  •  راشد نسیم کے رومانیہ میںکنکریٹ بلاک  توڑنے سمیت مزید 4 نئے عالمی ریکارڈ
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • لاڑکانہ ، زائرین کی بس الٹ گئی، 25 افراد زخمی، ٹراما سینٹرمنتقل
  • ترکیہ؛ ہوٹل آتشزدگی میں 78 ہلاکتیں اور 137 زخمی؛ مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید
  • سمندری طوفان ملیسا کی تباہ کاریاں جاری؛ ہلاکتیں 50 تک پہنچ گئیں
  • لیبیا میں پھنسے 309 بنگلہ دیشی شہری وطن واپس پہنچ گئے