فلسطینوں کے حق میں آواز اٹھانا جُرم بن گیا، سابق فٹبالر نوکری سے فارغ
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
برطانوی فٹبال ٹیم کے سابق کپتان اور معروف نشریاتی ادارے پر شو کے میزبان گیری لینیکر کو یہودیوں کے مخالف بیان دینا مہنگا پڑگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے فلسطینوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر سابق فٹبال ٹیم کے کپتان اور شو کے ہوسٹ گیری لینیکر کو نوکری سے نکال دیا۔
گیری لینیکر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر فلسطینیوں کے حق میں بیان دیا تھا جس پر انہیں نوکری سے نکال دیا گیا۔
مزید پڑھیں: ’’رضوان نے کچھ غلط نہیں کیا‘‘ پاکستان نے آئی سی سی پر واضح کردیا
64 سالہ گیری لینیکر انگلینڈ کے سابق فٹبال کپتان اور دورِ حاضر کے ٹاپ فٹبال پریزنٹرز میں سے ایک ہیں۔
مزید پڑھیں: رضوان کا فلسطین سے متعلق ٹوئٹ آئی سی سی نے بیان جاری کردیا
گزشتہ دنوں سابق اسٹار فٹبالر اور پریزینٹر گیری لینیکر نے سوشل میڈیا پر فلسطین حمایتی گروپ کی ایک ایسی پوسٹ شیئر کی، جس پر "چوہے" کی تصویر بھی بنی ہوئی تھی جو تاریخی طور پر یہود مخالف عکس تصور کیا جاتا ہے۔
گو کہ گیری لینیکر نے اپنی پوسٹ پر معافی مانگ لی تاہم مختلف تنظیموں کی جانب سے انہیں اور ان کے ادارے کو شدید تنقید کا سامنا رہا تھا جس کے بعد ادارے کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اینکر نے اس سیزن کے اختتام پر ادارے سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کرلیا۔
مزید پڑھیں: آسٹریلوی کرکٹر بھی فلسطین میں شہادتوں پر بول اُٹھے
گیری لینیکر ماضی میں بھی برطانوی حکومت کی پالیسی پر تنقید کے بعد کچھ دیر کیلئے آف ایئر بھی ہوئے تھے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گیری لینیکر
پڑھیں:
فلسطین کے حق میں کیے گئے معاہدے دراصل سازش ثابت ہو رہے ہیں، ایاز موتی والا
چیئرمین کراچی تاجر الائنس نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کو لیکر امت مسلمہ میں جشن منایا گیا مگر فرعونیت کے حامل ذہن کے اسلام دشمن ممالک کی سوچ کچھ اور ہی تھی جن کا مقصد غزہ پر قبضہ اور وہاں پر نسل کشی سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی تاجر الائنس کے چیئرمین و بانی عام آدمی پاکستان ایاز میمن موتی والا نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود فلسطین میں قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے، جو انتہائی قابلِ مذمت اور انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والا عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضمانتی ممالک کہاں ہیں؟ مظلوم فلسطینیوں کے لیے اب کوئی کیوں نہیں بول رہا؟ لگتا ہے کہ حالیہ دنوں میں جو فلسطین کے حق میں معاہدے کیے گئے، دراصل وہ فلسطین کے خلاف ایک بڑی سازش کا حصہ تھے۔ ایاز میمن موتی والا نے عالمی برادری، خصوصا مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ امتِ مسلمہ کی اجتماعی طاقت بن کر ان مظالم کے خلاف آواز بلند کریں۔
انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیئے بلکہ ظلم و بربریت کے اس طوفان کو روکنے کے لیے متحد ہو کر عملی قدم اٹھانا چاہیئے۔ ایازمیمن نے اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کریں تاکہ بے گناہ جانوں کے ضیاع کا سلسلہ ختم ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کو لیکر امت مسلمہ اور عالمی دن میں جشن منایا گیا مگر فرعونیت کے حامل ذہن کے اسلام دشمن ممالک کی سوچ کچھ اور ہی تھی جن کا مقصد غزہ پر قبضہ اور وہاں پر نسل کشی سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے۔