سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا، مجرم ظاہر جعفر کے خلاف قتل کی دفعات برقرار، مالی اور چوکیدار رہا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2025ء) سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم ظاہر جعفر کے خلاف قتل کی دفعات برقرار رکھتے ہوئے موت کی سزا سنادی تاہم آبروریزی کی دفعات کے تحت دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا گیا جبکہ اغواءکے مقدمہ میں دس سال سزا کم کرکے ایک سال کر دی گئی ۔سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منگل کو نور مقدم قتل کیس میں اپیلوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل جارج رکھتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن کا سارا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے، اپیل کندہ کے خلاف شواہد کا شک و شبہ سے بالاتر ہونا ضروری ہے، عدالت بطور شواہد پیش فوٹیجز سے باہر نہیں جا سکتی ہے۔(جاری ہے)
سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد چوکیدار اور مالی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ چوکیدار اور مالی کو دس،دس سال سزا سنائی گئی، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مقتولہ کو جانے سے روکا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے اگر مجرمان مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا۔ وکیل نے کہا کہ مالی اور چوکیدار کی گھر میں موجودگی کے علاوہ اور کوئی جرم نہیں۔بعدازاں نور مقدم قتل کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا گیا ۔جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے فیصلہ سنایا ۔ فیصلہ کے مطابق مجرم ظاہر جعفر کے خلاف قتل کی دفعات برقرار رکھتے ہوئے موت کی سزا سنادی تاہم آبروریزی کی دفعات کے تحت دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا گیا جبکہ اغوا کے مقدمہ میں سزا دس سال سے کم کرکے ایک سال کر دی گئی ۔نور مقدم کے اہلخانہ کو معاوضہ ادائیگی کا حکم بھی برقرار رکھا گیا ہے ، ظاہر جعفر کے مالی اور چوکیدار کی سزائوں میں بھی کمی کر دی گئی اور فیصلے میں کہا گیاکہ مالی جان محمد اور چوکیدار افتخار جتنی سال کاٹ چکے وہ کافی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مجرم ظاہر جعفر کے نور مقدم قتل کیس اور چوکیدار کی دفعات کے خلاف
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے خواتین کے حق وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری
اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے خواتین کے حق وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کر دیاہے ، 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے استعفیٰ سے قبل تحریر کیا۔
تفصیلات کے مطابق ورثاء کو تاخیر سے حق وراثت سے دینے پر درخواستگزار عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا گیاہے ، سپریم کورٹ نےعابد حسین کی اپیل خارج کرنےکے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا گیاہے ، جرمانے کی رقم 7 دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرائی جائے، جرمانے کی رقم ورثاء میں تقسیم ہوگی۔
تحریری فیصلے کے مطابق عابد حسین کا جائیداد تحفہ ہونے کا دعویٰ ثابت نہ ہو سکا، وراثت کا حق خدائی حکم ہے، عورتوں کو حق وراثت سے محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے، جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فورا بعد ہی ورثاء کو منتقل ہو جاتی ہے، ریاست کی ذمہ داری ہےخواتین کوکسی تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثت کا حق دلائے، وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرایا جائے۔