آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا جب کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی ٹیم کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-26 سے متعلق پالیسی سطح کے مذاکرات شروع ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ آمدنی اور اخراجات  سمیت بجٹ تخمینہ جات پر حتمی مذاکرات ہوں گے۔

آئی ایم ایف کا وفد 22 مئی تک بجٹ کے حوالے سے مذاکرات کے لیے اسلام آباد میں قیام کرے گا، آئی ایم ایف ٹیم  سے بجٹ پر مذاکرات میں وزارت خزانہ، ایف بی آر اور پلاننگ کمیشن کے حکام شامل ہیں۔

آئی ایم ایف وفد کے ساتھ اسٹیٹ بینک حکام کے بھی مذاکرات ہوں گے۔

2027-28 تک پاکستان کا بیرونی مالیاتی خلا 88 کھرب روپے سے تجاوز کر جائے گا جب کہ اگلے مالی سال میں پاکستان کا بیرونی مالیاتی فرق 19.

75 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

2026-27 میں بھی مالی خلا 19.35 ارب ڈالر رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، 2027-28 میں مجموعی غیر ملکی ذخائر 23 ارب ڈالر تک متوقع ہیں۔

ترسیلات زر 36 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم رہنے کا امکان ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.85 ارب ڈالر تک رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، آئی ایم ایف ذرائع کا کہنا ہے کہ 2030 تک نجکاری سے کوئی آمدنی متوقع نہیں۔

 

Tagsپاکستان

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان آئی ایم ایف ارب ڈالر

پڑھیں:

سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری کردہ آرڈیننس کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ کانسٹیٹیوشنل بینچز آف ہائیکورٹ آف سندھ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سندھ ہائیکورٹ کے انتظامی معاملات میں غیر قانونی مداخلت ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد آرٹیکل 202(A)(6) کے تحت آئینی بینچز کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صوبائی اسمبلی کو حاصل ہے لیکن آرڈیننس گورنر سندھ کے بجائے قائم مقام گورنر نے جاری کیا ہے۔ درخواست میں ہے کہ اس عمل سے عدلیہ کو جلد از جلد قابو پانے کی کوشش واضح ہوتی ہے۔ درخواست میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ قانون سازی اسمبلی کے ذریعے کیوں نہیں کی گئی؟۔ آرڈیننس کے اجرا سے قبل عدلیہ، بار کونسل اور سول سوسائٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، قائم مقام گورنر کو صرف روزمرہ کے امور انجام دینے کے لیے مختصر مدت کے لیے تعینات کیا جاتا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ موجودہ حالات میں جلدی بازی کی کوئی وجہ نہیں ہے اور آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 128 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ گورنر کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار صرف مخصوص حالات میں یا اس وقت ہے جب اسمبلی سیشن نہ ہو۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے اور آئینی بینچز کو سندھ ہائیکورٹ کا اندرونی معاملہ قرار دے کر انتظامیہ کی کسی بھی مداخلت کو روکا جائے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کو کسی صورت بھی فوج غزہ نہیں بھیجنی چاہیئے، حافظ نعیم الرحمان
  • پاکستان کی غیر ملکی فنڈنگ میں اضافہ، 4 ماہ میں 2 ارب 29 کروڑ ڈالر موصول
  • پاکستان کو 4 ماہ میں بیرونی ذرائع سے 2 ارب 29 کروڑ ڈالرز کے فنڈز موصول
  • آئی ایم ایف کی پاکستان میں گورننس اور بدعنوانی سے متعلق رپورٹ جاری
  • اقتصادی تعاون کے لیے پاکستان کے سعودی عرب سے مذاکرات جاری ہیں، وزیر خزانہ
  • پاکستان جلد پہلی قومی ویمن انٹرپرینیورشپ پالیسی متعارف کرائے گا، ہارون اختر خان
  • پاکستان اور طالبان رجیم مذاکرات کے دروازے بند یا کوئی کھڑکی کھلی ہے؟
  • سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج
  • عمران خان کی بہنوں کا دھرنا، پولیس نے کارکنان کی گرفتاریاں شروع کردیں
  • 4 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 733 ملین ڈالرز تک پہنچ گیا