زر مبادلہ کے ذخائر 40 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
پاکستان کے مرکزی بینک کے زر مبادلہ ذخائرِ اس ہفتے تقریباً 40 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، جس کی وجہ حکومت کو ملنے والے کثیرالطرفہ اور تجارتی قرضے ہیں، جنہوں نے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو 30 جون 2025 تک 14.51 ارب ڈالر تک پہنچا دیا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مجموعی طور پر 5 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جس سے مالی سال 25-2024 کے اختتام تک 14 ارب ڈالر کا ہدف عبور ہوگیا۔
اسٹیٹ بینک کے بیان کے مطابق اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ حکومتِ پاکستان کو موصول ہونے والے کثیرالطرفہ اور تجارتی قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ یہ سنگِ میل اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کی مشترکہ کوششوں سے ممکن ہوا، جنہوں نے بیرونی شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے دانشمندانہ معاشی پالیسیاں نافذ کیں اور بروقت بیرونی مالی معاونت کو یقینی بنایا۔
یہ اضافہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر کو تقریباً 40 ماہ کی بلند ترین سطح تک لے آیا ہے۔ اس سے قبل 18 مارچ 2022 کو اسٹیٹ بینک کے ذخائر 14.
27 جون 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران، اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 3.66 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور یہ 12.73 ارب ڈالر کی سطح پر آ گئے۔
ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 18.09 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جن میں سے 5.36 ارب ڈالر کے ذخائر کمرشل بینکوں کے پاس ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 2.66 ارب ڈالر کی ریکارڈ کمی ہوئی تھی، جو گزشتہ 3 سال میں سب سے بڑی ہفتہ وار کمی تھی۔
تاہم، مرکزی بینک نے وضاحت کی ہے کہ حکومت کو موصول ہونے والے 3.1 ارب ڈالر مالیت کے تجارتی قرضے اور 500 ملین ڈالر سے زائد کے کثیرالطرفہ قرضے 27 جون 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے ذخائر میں ظاہر کیے جائیں گے۔ Post Views: 5
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک کے ذخائر مبادلہ کے ذخائر کے ذخائر میں ہونے والے ارب ڈالر
پڑھیں:
پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع
پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوارساڑھے 6لاکھ ٹن سے بھی تجاوز کر گئی ہے جس میں سے سالانہ 58کروڑ ڈالرکی کھجور برآمد کی جا رہی ہے تاہم اگرضروری سہولیات میسر آجائیں تو برآمدی ہدف کو مزید بڑھایا جا سکتاہے۔ڈیٹ پام ہارویسٹ ٹریڈنگ اینڈ ایکسپورٹس کے ماہرین نے بتایاکہ پاکستان میں بہتر انتظامی خدمات اوردستیاب سہولیات کے باعث برآمدی کھجور کی رقم 26کروڑ ڈالر سے بڑھ کر حالیہ دو سالوں میں 58کروڑ ڈالر تک جا پہنچی ہے جس میں مزید اضافہ بھی ممکن ہیانہوں نے کہاکہ کھجور کی برآمد کے سلسلہ میں فی الوقت مناسب سہولیات نہ ہونے سے عالمی معیار کا مقابلہ کرنا مشکل ضرورہے لیکن ناممکن نہیں۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں پیدا ہونے والی کھجور اپنے بہترین معیار، ذائقے، لذت کے اعتبار سے دنیا کی اعلیٰ اقسام کی کھجور میں شمار ہوتی ہے لیکن اس کی پیکنگ اور پراسیسنگ کے نظام میں بہتری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔انہوں نے بتایاکہ اگر کھجور کی پیکنگ، پالشنگ، پراسیسنگ کے نظام کو بہتر بنا لیا جائے تو کم ازکم 100کروڑ ڈالر کی کھجور برآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کا حصول یقینی بنایا جا سکتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان 36ممالک کو کھجور برآمد کرتاہے جبکہ 4لاکھ ٹن سے زائد کھجور صرف پاکستان کے اندر ہی فروخت کر دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کھجور کی پیداوار بڑھا کر اس کاروبار سے وابستہ افراد کو مزید برآمد کی ترغیب دینے کے علاوہ اندرون ملک اس کے نرخوں میں کمی لانا بھی ممکن ہو سکتاہے۔