Daily Mumtaz:
2025-09-17@23:34:48 GMT

زر مبادلہ کے ذخائر 40 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

زر مبادلہ کے ذخائر 40 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

پاکستان کے مرکزی بینک کے زر مبادلہ ذخائرِ اس ہفتے تقریباً 40 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، جس کی وجہ حکومت کو ملنے والے کثیرالطرفہ اور تجارتی قرضے ہیں، جنہوں نے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو 30 جون 2025 تک 14.51 ارب ڈالر تک پہنچا دیا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مجموعی طور پر 5 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جس سے مالی سال 25-2024 کے اختتام تک 14 ارب ڈالر کا ہدف عبور ہوگیا۔
اسٹیٹ بینک کے بیان کے مطابق اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ حکومتِ پاکستان کو موصول ہونے والے کثیرالطرفہ اور تجارتی قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ یہ سنگِ میل اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کی مشترکہ کوششوں سے ممکن ہوا، جنہوں نے بیرونی شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے دانشمندانہ معاشی پالیسیاں نافذ کیں اور بروقت بیرونی مالی معاونت کو یقینی بنایا۔
یہ اضافہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر کو تقریباً 40 ماہ کی بلند ترین سطح تک لے آیا ہے۔ اس سے قبل 18 مارچ 2022 کو اسٹیٹ بینک کے ذخائر 14.

96 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچے تھے۔
27 جون 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران، اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 3.66 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور یہ 12.73 ارب ڈالر کی سطح پر آ گئے۔
ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 18.09 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جن میں سے 5.36 ارب ڈالر کے ذخائر کمرشل بینکوں کے پاس ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 2.66 ارب ڈالر کی ریکارڈ کمی ہوئی تھی، جو گزشتہ 3 سال میں سب سے بڑی ہفتہ وار کمی تھی۔
تاہم، مرکزی بینک نے وضاحت کی ہے کہ حکومت کو موصول ہونے والے 3.1 ارب ڈالر مالیت کے تجارتی قرضے اور 500 ملین ڈالر سے زائد کے کثیرالطرفہ قرضے 27 جون 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے ذخائر میں ظاہر کیے جائیں گے۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک کے ذخائر مبادلہ کے ذخائر کے ذخائر میں ہونے والے ارب ڈالر

پڑھیں:

ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین

کراچی:

ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔

بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔

سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔

نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔

شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔

فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
  • شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار