Daily Mumtaz:
2025-07-04@01:14:30 GMT

زر مبادلہ کے ذخائر 40 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

زر مبادلہ کے ذخائر 40 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

پاکستان کے مرکزی بینک کے زر مبادلہ ذخائرِ اس ہفتے تقریباً 40 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، جس کی وجہ حکومت کو ملنے والے کثیرالطرفہ اور تجارتی قرضے ہیں، جنہوں نے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو 30 جون 2025 تک 14.51 ارب ڈالر تک پہنچا دیا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مجموعی طور پر 5 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جس سے مالی سال 25-2024 کے اختتام تک 14 ارب ڈالر کا ہدف عبور ہوگیا۔
اسٹیٹ بینک کے بیان کے مطابق اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ حکومتِ پاکستان کو موصول ہونے والے کثیرالطرفہ اور تجارتی قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ یہ سنگِ میل اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کی مشترکہ کوششوں سے ممکن ہوا، جنہوں نے بیرونی شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے دانشمندانہ معاشی پالیسیاں نافذ کیں اور بروقت بیرونی مالی معاونت کو یقینی بنایا۔
یہ اضافہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر کو تقریباً 40 ماہ کی بلند ترین سطح تک لے آیا ہے۔ اس سے قبل 18 مارچ 2022 کو اسٹیٹ بینک کے ذخائر 14.

96 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچے تھے۔
27 جون 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران، اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 3.66 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور یہ 12.73 ارب ڈالر کی سطح پر آ گئے۔
ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 18.09 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جن میں سے 5.36 ارب ڈالر کے ذخائر کمرشل بینکوں کے پاس ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 2.66 ارب ڈالر کی ریکارڈ کمی ہوئی تھی، جو گزشتہ 3 سال میں سب سے بڑی ہفتہ وار کمی تھی۔
تاہم، مرکزی بینک نے وضاحت کی ہے کہ حکومت کو موصول ہونے والے 3.1 ارب ڈالر مالیت کے تجارتی قرضے اور 500 ملین ڈالر سے زائد کے کثیرالطرفہ قرضے 27 جون 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے ذخائر میں ظاہر کیے جائیں گے۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک کے ذخائر مبادلہ کے ذخائر کے ذخائر میں ہونے والے ارب ڈالر

پڑھیں:

پی آر آئی اسکیم میں ایکسچینج کمپنیاں بھی شامل، ترسیلات زر میں 100 فیصد اضافہ متوقع

کراچی:

پاکستان ریمیٹینس انیشیٹو اسکیم میں ایکس چینج کمپنیوں کو شامل کر لیا گیا، جس کے نتیجے میں تجارتی بینکوں کے بعد اب ایکس چینج کمپنیاں بھی پی آر آئی میں شامل ہوگئی ہیں۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس ضمن میں سرکلر نمبر 4 جاری کر دیا گیا ہے۔

ایکس چینج ایسوسی آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ پی آر آئی میں شامل ہونے کے بعد اب ترسیلات زر میں 100 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ تجارتی بینکوں اور ایکس چینج کمپنیوں کا فی ڈالر منافع اب یکساں ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ ایکس چینج کمپنیز نے پچھلے سال 4ارب ڈالرز انٹر بینک میں جمع کروائے تھے، پی آر آئی اسکیم سے انٹرنیشنل منی ٹرانسفر کمپنیوں کی بلیک میلنگ ختم ہو جائے گی اور اس اسکیم کے تحت ترسیلات زر کی حد 100 ڈالر سے بڑھ کر 200 ڈالر ہوگئی ہے۔

ملک بوستان نے کہا کہ 200 ڈالر ترسیلات زر بھیجنے والے سے سینڈنگ فیس بھی نہیں لی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ایکس چینج کمپنیوں کا اگلا ہدف ایک سال میں 8 سے 10 ارب ڈالر انٹر بینک مارکیٹ میں جمع کرانے کا مقرر کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’اسٹیٹ بینک کے ذخائر آئی ایم ایف ہدف سے زائد ہو گئے‘
  • پاکستانی زرمبادلہ ذخائر میں بڑا اضافہ ریکارڈ
  • زرمبادلہ کے ذخائر میں بیرونی قرضوں کی وصولی کے بعد بڑا اضافہ ریکارڈ
  • اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر نے آئی ایم ایف ہدف کو عبور کر لیا
  • اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں 5 ارب ڈالر کا تاریخی اضافہ
  • پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 5ارب12کروڑڈالرز کا اضافہ
  • مالی سال 2024-2025 کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں 5 ارب ڈالرز کا اضافہ
  • مالی سال کے اختتام پر زرمبادلہ ذخائر 14.51 ڈالر ریکارڈ
  • پی آر آئی اسکیم میں ایکسچینج کمپنیاں بھی شامل، ترسیلات زر میں 100 فیصد اضافہ متوقع