50 فیصد سے زائد بھارتی ایرانی کسانوں کی اولاد ہیں،جدید تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ 50 فیصد سے زائد بھارتی لوگ ایرانی کسانوں کی اولاد ہیں ،ایرانی کسانوں نے 5 تا 7 ہزار سال قبل ہندوستان پہنچ کر کھیتی باڑی شروع کی تھی.
گویا اہل بھارت کی اکثریت کے اجداد قدیم ایرانی نکلے۔اس ضمن میں حال میں امریکی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے سے منسلک ماہر ِانسانی ارتقائی جینیات، ایلسی کرڈوتکف نے مع ٹیم اہل بھارت کے جینز کا عالمی ڈیٹا میں محفوظ کروڑوں جینز سے تحقیقی موازنہ کیا۔
تین عشروں سے عالمی ماہرین جینیات لاکھوں بھارتی باشندوں کے جین (Gene)جمع کر چکے کہ ان کے اجداد کا سراغ لگے۔گویا اہل بھارت کی اکثریت کے اجداد قدیم ایرانی نکلے۔
پھران میں وسطی ایشیا سے آئے قبائل کے جینز زیادہ جن کی اولاد ’’آریہ‘‘کہلائی اور ذات پات کا نظام قائم کیا۔تیسرے نمبر پر ان افریقی شکاریوں کے جینز آئے جو 50 ہزار سال قبل ہندوستان پہنچے۔
انہی کی اولاد نے ایرانیوں کے ساتھ ادغام سے وادی سندھ تہذیب کی بنیاد رکھی۔مگر یورشین اسٹیپی کے جنگجو قبائل نے تہذیب برباد کردی جس کے بیشتر ساکن جنوبی ہند ہجرت کر گئے۔اگر اہل پاکستان کے جینز کا تجزیہ ہو تو شاید بیشتر کا تعلق قدیم ایرانی وعرب باشندوں سے نکلے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت میں کیمیکل فیکٹری میں آگ لگنے سے 8 افراد ہلاک ‘ 26 سے زائد زخمی
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جون ۔2025 )بھارتی ریاست تلنگانہ میں ایک کیمیکل فیکٹری کے ری ایکٹر میں دھماکے سے آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں کم ازکم 8 افراد ہلاک اور 26 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں واقع سیگاچی کیمیکل انڈسٹریز کے ری ایکٹر میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 26 سے زائد زخمی ہوگئے.(جاری ہے)
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آگ بجھانے کی کوششیں جاری ہیں لیکن شدت کے باعث شعلے بجھانے میں مشکلات کاسامنا ہے، انتظامیہ کاکہناہے کہ علاقے میں فوری طورپرزہریلا دھویں پھیلنے کے کوئی خطرات نہیں بھارت میں ناکافی حفاظتی انتظامات کے باعث صنعتی حادثات معمول بن چکے ہیں، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق صرف 2003 میں صنعتی حادثات کے دوران 47 ہزار سے زائد ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی لیکن اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے. ان اعداد و شمار میں مختلف صنعتی حادثات میں ہونے والی ہلاکتیں شامل ہیں، یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بھارت میں کام کی جگہ پر ہونے والے حادثات، جن میں اموات بھی ہوتی ہیں، کو اکثر کم رپورٹ کیا جاتا ہے، جیسا کہ بین الاقوامی محنتی تنظیم (آئی ایل او) نے نشاندہی کی ہے. یاد رہے کہ 1984 میں بھوپال میں امریکی کیمیکل کمپنی یونین کاربائن سے زہریلے دھویں کے اخراج سے 15 ہزار سے زائد شہری ہلاک اور ہزاروں کی تعداد میں متاثر ہوئے تھے، کئی متاثرین بینائی کھوبیٹھے اسے صنعتی تاریخ کابدترین حادثہ بھی قرار دیاجاتاہے تاہم آج تلنگانہ میں پیش آئے واقعے پرانتظامیہ کی وضاحت سامنے آگئی کہ اس واقعے میں فیکٹری سے مضر صحت دھویں کااخراج رپورٹ نہیں ہوا.