نوشہرو فیروز میں کینال منصوبے کے خلاف قوم پرست جماعتوں کا احتجاج، گاڑیوں اور صوبائی وزیر کے گھر کو آگ لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
نوشہرو فیروز (ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ میں متنازعہ کینالز اور کارپوریٹ فارمنگ منصوبے کے خلاف قوم پرست جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، جس پر پولیس کی جانب سے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنا یا گیا جس کے نتیجے میں کئی کارکنان شدید زخمی ہو گئے۔ واقعے کے بعد مظاہرین مشتعل ہو گئے اور جوابی کارروائی کرتے ہوئے پولیس پر لاٹھی چارج کیا گیا، متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی جبکہ اطلاعات کے مطابق ایک صوبائی وزیر کے گھر کو بھی نذرِ آتش کر دیا گیا ہے۔
سندھ نوشہرو فیروز
متنازعہ کینالز منصوبے کے حوالے سے قوم پرست جماعتوں کا احتجاج، صورتحال کشیدہ، پولیس کی فائرنگ، مظاہرہن زخمی، متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، صوبائی وزیر کے گھر کو بھی آگ لگائے جانے کی اطلاعات pic.
کیا پاک بھارت کشیدگی کا اصل فاتح چین ہے؟ بی بی سی کا حیران کن تجزیہ
تفصیلات کے مطابق قوم پرست جماعتیں سندھ میں کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر زرخیز زمینوں اور مصنوعی نہروں کی تعمیر کو صوبے کی زرعی خودمختاری کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔ آج کے مظاہرے کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ کے بعد براہِ راست فائرنگ شروع کر دی۔
عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ سے کم از کم چار افراد زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں دو کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ واقعے کے ردِعمل میں مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو آگ لگا دی جبکہ مظاہرے کے دوران صوبائی وزیر کے رہائشی گھر پر بھی حملہ کر کے اسے آگ لگا دی گئی، جس سے قریبی علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا کی جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بننے پر مبارکباد
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری علاقے میں تعینات کر دی گئی ہے جبکہ حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ قوم پرست جماعتوں نے الزام عائد کیا ہے کہ سندھ کی زمینوں کو سرمایہ داروں کے حوالے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور وہ کسی صورت اس "زمین فروشی" کو قبول نہیں کریں گے۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے پہلے اشتعال انگیزی کی، جس کے باعث امن و امان قائم رکھنے کے لیے کارروائی کرنا ناگزیر ہو گیا۔ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: قوم پرست جماعتوں صوبائی وزیر کے کو آگ لگا دی
پڑھیں:
دریائے سندھ پر طویل ترین پل منصوبے کی پیش رفت پر اہم اجلاس
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے کی پیش رفت پر اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزرا ضیا الحسن لنجار، حسن علی زرداری، معاون خاص سید قاسم نوید، چیف سیکریٹری سید آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری ورکس محمد نواز سوہو، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن اور دیگر شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس میں بتایا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل دریائے سندھ پر طویل ترین برج ہوگا۔ ملکی معیشت، ترقی اور ٹریفک سہولت کے اعتبار سے عوام کے لیے ایک شاہکار پل زیر تعمیر ہے، جس کی تعمیر سے سندھ-پنجاب اور سندھ-بلوچستان کے درمیان آمدورفت آسان ہو جائے گی۔
اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ محکمہ ورکس گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کر رہا ہے۔ دریائے سندھ پر گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی لمبائی 12.15 کلومیٹر ہے جب کہ گھوٹکی کی جانب سے پل تک پہنچنے والی سڑک کی لمبائی 10.40 کلومیٹر اور کندھ کوٹ کی جانب سے 8.10 کلومیٹر ہے۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کے ساتھ ٹھل لنک روڈ کی لمبائی 4.548 کلومیٹر ہے۔
پل کو جانے والی گھوٹکی اور کندھ کوٹ سڑکوں کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے ۔ ٹھل لنک روڈ کی تعمیر بھی مکمل ہوچکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جاڑی واہ، گھوٹا فیڈر کینال اور ٹبی مائنر پر 3 پل تعمیر کیے جا چکے ہیں۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کے 38 پائپ کلورٹس کی تعمیر بھی مکمل ہوچکی ہے۔ پل کے 732 پائلز میں سے 379 پر کام مکمل ہو چکا ہے اور اس وقت سیلاب کے باعث کام رکا ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل پر تعمیراتی کام نومبر میں شروع کردیا جائے۔ سیلاب کا پانی اترنے کے بعد پل پر تعمیراتی کام باقاعدہ شروع کیا جانا چاہیے۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل ملکی معیشت کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ نومبر سے پل کے مقام پر بہترین سکیورٹی انتظامات یقینی بنائے جائیں۔