جرمنی میں سیاسی محرکات کے سبب جرائم میں تیزی سے اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مئی 2025ء) جرمنی میں تازہ اعداد و شمار نسل پرستانہ، سامیت دشمنی اور اسلاموفوبک جرائم میں 'ڈرامائی‘ اضافے کی نشان دہی کرتے ہیں۔
جرمنی میں انسداد نسل پرستی کی نگران حکومتی کمشنر نتالی پاولک نے ملک میں نسل پرستی، سامیت دشمنی اور اسلاموفوبک جرائم میں '' ڈرامائی‘‘ اضافے کی مذمت کی ہے۔
بیس مئی منگل کے روز جاری کردہ تازہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، جرمنی میں 2024ء میں اس سے ایک سال پہلے کے مقابلے میں ایسے جرائم کی تعداد میں 40 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جن کا ارتکاب سیاسی محرکات کے سبب کیا گیا۔
جرمنی میں 2024ء کے دوران ہونے والے مجموعی جرائم میں سے 42,788 دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کی طرف سے کیے گئے، جو سیاسی محرکات والے جرائم کی مجموعی تعداد کا 50 فیصد بنتے ہیں۔
(جاری ہے)
وفاقی جرمن وزیر داخلہ آلیکسانڈر ڈوبرنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ مذکورہ اعداد و شمار میں ''انتہائی‘‘ اضافہ ''ہمارے معاشرے میں پولرائزیشن‘‘ یا متضاد سمتوں میں تقسیم اور سامیت دشمنی میں عروج کا نتیجہ ہے۔
حکومتی کمشنر برائے انسداد نسل پرستینتالی پاولک نے جرمنی میں نسل پرستی، سامیت دشمنی اور اسلاموفوبک جرائم میں ''ڈرامائی‘‘ اضافے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ''ہٹلر سلیوٹ نفرت کو ہوا دیتا ہے۔
بھڑکاتا ہے۔ چہرے پر براہ راست مکا مارنا ہمارے ملک میں ہر 12 منٹ بعد انتہائی دائیں بازو کے اس نوعیت کے ایک نئے جرم کی وجہ بنتا ہے۔‘‘پاولک نے وفاقی جرمن حکومت اور وفاقی ریاستوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے جرائم کی روک تھام اور اس سلسلے میں سیاسی تعلیم پر اور زیادہ توجہ دیں۔ پاولک کے بقول، ''اس ملک میں ہر ایک کا فرض ہے کہ وہ دائیں بازو کی انتہا پسندی اور نسل پرستی کے حوالے سے کوئی چشم پوشی نہ کرے۔
‘‘انہوں نے ہر کسی پر زور دیا، ''بسوں یا ٹرینوں میں ہونے والے ایسے واقعات میں مداخلت کریں اور ہمارے اس بہت متنوع ملک میں پرامن بقائے باہمی کا دفاع کریں۔‘‘
نتالی پاولک نے کہا، ''یہ اعداد و شمار ایک تلخ حقیقت ہیں لیکن انہیں روزمرہ کا معمول نہیں بننا چاہیے۔‘‘
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سامیت دشمنی نسل پرستی ملک میں اور اس
پڑھیں:
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔
اپنے ایک جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ۔ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں، اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی، اور ان جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔