جرمنی میں تخریب کاری کی روسی سازش: مقدمے کی سماعت شروع
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مئی 2025ء) روس کے لیے جاسوسی کے الزام میں تین افراد کے خلاف مقدمے کی سماعت جرمنی کے جنوبی شہر میونخ کی ایک علاقائی عدالت میں منگل کے روز سے شروع ہو رہی ہے۔
تینوں افراد جرمنی اور روس کی دوہری شہریت رکھتے ہیں، جن پر جرمنی میں فوجی انفراسٹرکچر اور ریلوے لائنوں کے خلاف تخریب کاری کی منصوبہ بندی کرنے کا بھی الزام ہے۔
پولیس نے پہلے ان میں سے دو کو گزشتہ سال باویریا میں گرفتار کیا تھا، جن کی شناخت* ڈائیٹر ایس اور الیگزینڈر جے کے طور پر کی گئی تھی۔ بعد میں تیسرے مدعا علیہ الیکس ڈی کو الگ سے گرفتار کیا گیا۔
جرمنی: تخریب کاری کی منصوبہ بندی، تین یوکرینی مشتبہ افراد گرفتار
اس کیس کا مرکزی ملزم ڈائیٹر ایس ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ تخریب کاری کی سازشوں کا مرکزی ملزم ہے، جبکہ دیگر دو پر الزام ہے کہ انہوں نے اس کی مدد کی تھی۔
(جاری ہے)
استغاثہ نے ڈائیٹر ایس پر 2014 اور 2016 کے درمیان مشرقی یوکرین میں ایک روسی نواز ملیشیا سے مبینہ طور پر تعلق رکھنے، "غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کی رکنیت" کا الزام عائد کیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق اسی دوران ملزم روسی انٹیلیجنس سروسز سے بھی رابطے میں تھا۔
مقدمے کی سماعت منگل کو میونخ کی اعلیٰ علاقائی عدالت میں مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے شروع ہوئی۔
اس مقدمے کے دسمبر تک چلنے کی توقع ہے، جس میں 40 سے زیادہ سماعتیں مقرر کی گئی ہیں۔ایسٹر پر روس کی طرف سے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان
ملزمین سے ایک شخص کو سوئٹزرلینڈ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ جرمنی کے وفاقی پراسیکیوٹرز کے بیان میں کہا گیا تھا کہ گرفتار شدگان پر شبہ ہے کہ وہ سبوتاژ یا تخریب کاری کے لیے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے تھے اور یہ سنگین آتش زنی کے لیے دھماکہ خیز مواد حاصل کرنا چاہتے تھے۔
جرمن سکیورٹی حکام نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ روس یورپ کے لوجسٹک ڈپو سے امریکہ جانے والی کارگو پروازوں میں دھماکوں کی سازش کے لیے ٹیسٹ کے طور پر دھماکہ خیز پارسلز کا تجربہ کیا جا رہا تھا۔ روس نے تاہم ان الزامات کی تردید کی ہے۔
بیلفیلڈ میں حملہ کرنے والے ملزم کی گرفتاریجرمنی کے مغربی شہر بیلفیلڈ کی پولیس نے بتایا ہے کہ انہوں نے اس مشتبہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے، جس کے چاقو کے حملے میں بار کے باہر متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔
پولیس حکام اتوار کی صبح سے ہی مشتبہ شخص کی تلاش کر رہے تھے، جس کی شناخت انہوں نے ایک 35 سالہ شامی شخص کے طور پر کی تھی۔
روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی
بیلفیلڈ میں تفتیش کاروں کے مطابق اس مشتبہ شخص نے شہر کے مرکز میں ایک معروف بار کے باہر ایک تیز دھار چیز سے حملہ کیا، جس کے سبب فرار ہونے سے پہلے کم از کم پانچ افراد زخمی ہو گئے۔
پولیس نے بتایا کہ مشتبہ شخص اپنے پیچھے ایک بیگ چھوڑ گیا، جس میں ذاتی دستاویزات اور ایک بوتل تھی، جس میں ایک ایسا مائع تھا جس سے پٹرول کی بو آ رہی تھی۔
روسی حکومت یوکرین امن معاہدے کو سبوتاژ کر رہی ہے، نیٹو
اس حملے سے یہ قیاس آرائیاں کی گئیں کہ مشتبہ شخص نے بے ساختہ کام نہیں کیا بلکہ اس نے حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
پولیس نے کہا کہ وہ اس بارے میں منگل کے روز ہی مزید معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تخریب کاری کی پولیس نے کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 مئی کے مقدمے میں تحریک انصاف سزا یافتہ 4 کارکنوں کوبری کردیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 مئی کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سزا یافتہ 4 کارکنوں کو ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنائی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کر دیا نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 4 کارکنان کو 9 مئی کے مقدمے سے بری کرتے ہوئے سزا کالعدم قرار دے دی، جسٹس اعظم خان اور جسٹس خادم سومرو نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا.(جاری ہے)
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے چاروں ملزمان کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی، ?بری ہونے والے کارکنوں میں سہیل، شاہ زیب، میرا خان، اکرام خان شامل ہیں 30 مئی کو اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ملزمان کے خلاف مقدمے کا فیصلہ سنایا تھا، پی ٹی آئی کے ایم این اے عبد الطیف سمیت 11 مجرمان کو سزا سنائی گئی تھی، 11 میں سے 4 کو آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے بری کر دیا. بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ پراسیکوشن کے 9 گواہان میں سے صرف ایک گواہ محمد شریف اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) نے ملزمان کو شناخت کیا انہوں نے کہا کہ ملزمان پر الزام لگایا گیا کہ فائرنگ کی گئی مگر کوئی زخمی نہیں ہوا، جرم کی سزا ضرور دیں مگر نظام کو مذاق نہ بنایا جائے جسٹس کادم حسین سومرو نے کہا کہ پراسیکوشن کے پاس کوئی شواہد ہیں تو بتائیں، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ شواہد ہیں عدالت وقت دے دے، تو پیش کر دیں گے. عدالت نے کہا کہ وقت لینا تھا تو کیس کے شروع میں بتا دیتے اب تمام دلائل سن چکے ہیں، کسی کی ایم ایل سی نہیں کوئی زخمی موجود نہیں، پراسیکوشن ملزمان کی موقع پر موجودگی تو ثابت کرے، گواہان نے عدالت میں اپنے بیان میں نہیں کہا کہ ملزمان موقع پر موجود تھے فاضل جج نے کہا کہ اب کیا عدالت شناخت پریڈ کی بنیاد پر سزا دے گی؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس سے بڑی دہشت گردی کیا ہوگی کہ ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا گیا؟ بعد ازاں عدالت عالیہ نے ملزمان کو بری کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ سنا دیا.