بلاول بھٹو کیخلاف عدالتوں کو سیاسی میدان نہ بنایا جائے، شازیہ مری
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
ایک بیان میں پی پی رہنما نے کہا کہ جس نے بھی سیاست کرنی ہے وہ جمہوری طریقے سے میدان میں آئے، الیکشن کمیشن پہلے ہی ایسے دعووں کو مسترد کر چکا ہے، بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر ملک کے اندر اور باہر بھی لوگ نازاں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی ترجمان شازیہ مری نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے خلاف دائر درخواست پر ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔ کراچی سے جاری کیے گئے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کے خلاف درخواست سیاسی مخالفین کا گھٹیا ایجنڈا ہے، پیپلز پارٹی کے پارٹی انتخابات آئینی طریقے اور الیکشن قوانین کے مطابق ہوئے۔ شازیہ مری کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو چیئرمین منتخب کرنے کا عمل مکمل طور پر شفاف تھا، بلاول بھٹو کے خلاف عدالتوں کو سیاسی میدان نہ بنایا جائے۔
شازیہ مری نے کہا ہے کہ جس نے بھی سیاست کرنی ہے وہ جمہوری طریقے سے میدان میں آئے، الیکشن کمیشن پہلے ہی ایسے دعووں کو مسترد کر چکا ہے۔ پی پی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر ملک کے اندر اور باہر بھی لوگ نازاں ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ عناصر ایسے ہتھکنڈے ایسے وقت پر استعمال کر رہے ہیں جب بلاول بھٹو زرداری عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ لڑنے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری شازیہ مری
پڑھیں:
سول کورٹس کے فیصلوں کیخلاف اپیلیں ضلعی عدالتوں کو بھیجنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں اختلافات
اسلام آباد:سول کورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں ضلعی عدالتوں کو بھیجنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیا محاذ کھل گیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے 2 ایڈیشنل ججز کے مقدمات واپس بھیجنے کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دیے اور انہوں نے ایڈیشنل رجسٹرار اعجاز احمد کو عدالت میں طلب کر لیا۔
ایڈیشنل رجسٹرار نے عدالت کو بتایا کہ 2023 کی فُل کورٹ میٹنگ میں یہ اپیلیں ڈسٹرکٹ کورٹس کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ہم نے تو صرف چیف جسٹس کو نوٹ لکھا تھا جس پر ڈویژن بینچ تشکیل دیا گیا۔ ڈویژن بینچ نے ہائیکورٹ میں زیرالتوا اپیلیں ضلعی عدالتوں کو بھیجنے کا آرڈر کیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ اُس فُل کورٹ میں مشاورت ہوئی تھی لیکن اپیلیں واپس بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ 2 جونیئر ججوں کا بینچ بنا کر تمام مقدمات واپس ضلعی عدالتوں کو بھیج دیے گئے۔ زیرالتوا اپیلیں ہائیکورٹ کے سننے یا واپس جانے کا فیصلہ فُل کورٹ میں ہونا چاہیے تھا۔جن ججز کے پاس اپیلیں زیرسماعت ہیں ان سے بھی رائے نہیں لی گئی۔
عدالت نے کہا کہ کئی مقدمات 80 فیصد سُنے جا چکے تھے وہ اب اٹھا کر ڈسٹرکٹ کورٹس کو بھیج دیے گئے ہیں۔ ضلعی عدالتوں میں مقدمات کی دوبارہ سماعت شروع ہو گی سائلین کو مشکلات ہوں گی۔
بعد ازاں عدالت نے مزید معاونت طلب کرتے ہوئے سماعت 8 جولائی تک ملتوی کر دی۔