گورنر بلو چستان جعفر خان مندوخیل نے کوئٹہ میں منعقدہ تقریب حلف برداری میں جسٹس محمد اعجاز سواتی سے حلف لیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان کے نئی چیف جسٹس اعجاز سواتی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ آج گورنر ہاؤس کوئٹہ میں منعقدہ حلف برداری کی تقریب میں قائم مقام چیف جسٹس محمد اعجاز سواتی نے بلوچستان ہائی کورٹ کے مستقل چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ گورنر بلو چستان جعفر خان مندوخیل نے جسٹس محمد اعجاز سواتی سے حلف لیا۔ تقریب حلف برداری میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی، بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز، صوبائی سیکرٹریز اور سینئر وکلاء شریک تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اعجاز سواتی چیف جسٹس

پڑھیں:

 انوکھا ریسکیو آپریشن، خواتین نے کندھوں پر اٹھا کر زخمیوں کی جان بچائی

آزاد کشمیر کے ضلع حویلی فارورڈ کہوٹہ کی خاموش وادیوں میں گذشتہ اتوار کی سہ پہر ایک گاڑی کو حادثہ پیش آیا۔
یہ دُور افتادہ علاقہ نیلفری چراگاہ کہلاتا ہے جہاں محکمہ جنگلات کی ایک گاڑی اچانک بے قابو ہو کر کھائی میں جا گری۔ گاڑی میں سوار دو افراد، فاریسٹ آفیسر اور ڈرائیور طاہر راٹھور شدید زخمی ہوگئے۔
وہاں اِردگرد 9 خواتین اور ایک کم سن بچی کے علاوہ کوئی موجود نہ تھا۔ اس وقت ان خواتین نے زخمیوں کو کندھوں پر لاد کر چار کلومیٹر پیدل سفر کر کے ریسکیو کیا۔
پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں نیلفری چراگاہ جیسے کئی علاقے ہیں جہاں مقامی افراد اپنے مال مویشی لے کر جاتے ہیں۔ اس روز وہاں صرف خواتین اور کم سن بچے موجود تھے۔
ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر (ڈی ایف او) حویلی اعجاز قمر میر نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ گاڑی محکمہ جنگلات کی تھی اور سرکاری رقبے کے معائنے کے لیے بھیجی گئی تھی۔‘
’گاڑی میں ڈرائیور طاہر راٹھور اور فاریسٹ آفیسر کے علاوہ دیگر پانچ اہلکار بھی سوار تھے جو بعد میں گاڑی سے اُتر کر پیدل دوسری سائٹ کا معائنہ کرنے چلے گئے تھے۔‘
ان کے مطابق ’اس وزٹ کے لیے مظفرآباد ہیڈ آفس سے باقاعدہ منظوری لی گئی تھی اور محکمے نے معائنے کے لیے فور بائی فور گاڑی فراہم کی تھی۔‘
’یہ تمام اہلکار ایک سائٹ کا وزٹ کر کے واپس آرہے تھے۔ ڈرائیور اور ایک فارسٹ آفیسر کو دیگر اہلکاروں نے گاڑی میں واپس بھیج دیا اور خود دوسری سائٹ پر روانہ ہوگئے کیونکہ انہوں نے وہاں رات قیام بھی کرنا تھا۔‘
بقول اعجاز قمر میر کا کہنا ہے کہ ’ان علاقوں میں سڑکیں خستہ حال ہیں اور زیادہ تر لوگ پیدل سفر کو ترجییح دیتے ہیں یا پھر فور بائی فور گاڑی کا استعمال کرتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’واپس آتے ہوئے اُترائی میں گاڑی کی بریک فیل ہوگئی جس کے باعث وہ تیزی سے نیچے آتی گئی اور ایک مقام پر ٹکرانے کے بعد کھائی میں جا گری۔‘
جب گاڑی کو حادثہ پیش آیا تو وہاں کچھ فاصلے پر چند بچے کھیل رہے تھے جبکہ خواتین اپنے مویشیوں کو چارہ ڈال رہی تھیں۔
چوہدری محمد طارق کی خالہ بھی وہاں موجود تھیں۔ حادثے کے وقت وہاں سرور جان، نذیرہ بیگم، نسیم، شازیہ بانو، سبرینہ بانو، نسرین رحمت بیگم، فرزانہ بیگم اور نسیم اختر موجود تھیں جبکہ ایک کم سن بچی اُن کے پاس وہاں بیٹھی تھی۔
چوہدری محمد طارق بتاتے ہیں کہ ’وہاں پر کھیلتے ہوئے بچوں نے دیکھا کہ گاڑی بے قابو ہو کر تیزی سے نیچے کی طرف آکر گری ہے۔ ڈرائیور طاہر راٹھور مسلسل ہارن بجا رہے تھے تاکہ نیچے لوگوں کو معلوم ہو کہ گاڑی کی بریکس فیل ہو چکی ہیں۔‘
ان کے مطابق ’اسی دوران گاڑی کھائی میں جا گری اور حادثے کی آواز سنتے ہی خواتین جائے حادثہ پر پہنچ گئیں۔ میری خالہ نے گھر سے چارپائی اٹھائی، اس پر بستر اور تکیہ رکھا اور پتے ڈال کر زخمیوں کے لیے ایک عارضی سٹریچر تیار کیا۔‘
’نو خواتین اور ایک کم سن بچی نے مل کر اِس ناممکن نظر آنے والے مشن کو بالآخر ممکن بنانے کا سوچا۔ جائے حادثہ پر انہوں نے دیکھا کہ گاڑی کھائی میں گرنے کے بعد 20 فٹ آگے جا چکی تھی جبکہ زخمی ڈرائیور طاہر راٹھور اور فاریسٹ آفیسر زمین پر پڑے تھے۔‘
چوہدری طارق کہتے ہیں کہ ’خواتین نے زخمیوں کو پانی پلایا اور کم سن بچی دوڑ کر مزید پانی لے آئی۔ خواتین نے طاہر کا موبائل فون نکال کر اُن کے اہلِ خانہ کو اطلاع دی اور زخمیوں کو چارپائیوں پر منتقل کیا اور اپنے کندھوں پر اٹھا کر چار کلومیٹر تک پیدل چلتی رہیں۔‘
ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر اعجاز قمر میر کے مطابق ’جائے حادثہ سے قریبی شہر یا ہسپتال تک پہنچنے میں کم سے کم چار گھنٹے لگتے ہیں۔ ان خواتین نے اُنہیں قریبی علاقے تک پہنچایا جہاں مزید شہری اور اُن کے ورثا پہنچ گئے تھے۔‘
’زخمی ڈرائیور تین گھنٹے تک بات کر رہے تھے تاہم ہسپتال پہنچنے سے ایک گھنٹہ قبل چل بسے، جبکہ فارسٹ آفیسر کو بروقت ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں ان کا ابتدائی طبی معائنہ کیا گیا اور اب وہ روبہ صحت ہیں۔‘
ڈی ایف او اعجاز قمر اسے ’دنیا کا سب سے انوکھا ریسکیو آپریشن‘ قرار دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’یہ خواتین زندہ دِل اور بہادر ہیں۔ ہم انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔‘
’میرا خیال ہے کہ یہ دنیا کا انوکھا ریسکیو آپریشن ہے جس میں خواتین نے زخمیوں کو اپنی مدد آپ کے تحت شہر تک پہنچایا۔ یہ ایسی خواتین ہیں جو گھریلو کام کاج تو کرتی ہیں لیکن ایسے کاموں کے لیے اُن کا جذبہ کام آتا ہے۔‘

Post Views: 13

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیا محاذ کھل گیا
  • جسٹس محمد علی مظہر کا سندھ حکومت پر برہمی کااظہار
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس سننے والے بینچ میں شامل جج کی چھٹیوں کا شیڈول جاری
  • انتظامیہ جلوسوں اور مجالس کی سکیورٹی بڑھانے کے انتظامات کریں، گورنر بلوچستان
  •  انوکھا ریسکیو آپریشن، خواتین نے کندھوں پر اٹھا کر زخمیوں کی جان بچائی
  • ایس آئی ایف سی نے معدنی وسائل، پالیسی اصلاحات اور خودکفالت کی جانب اہم قدم اٹھا لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ؛ جُون کی کارکردگی رپورٹ جاری؛ قائم مقام چیف جسٹس تیسرے نمبر پر
  • الیکشن ٹریبونل سے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کو بڑا ریلیف
  • ایف بی آر دروازے کھلے رکھے، وزیراعظم: گورنر کنڈی کی ملاقات، خیبر پی کے اسمبلی میں پارٹی پوزیشن پر تبادلہ خیال
  • بھارت کشمیر میں نفرت کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے‘ربیعہ اعجاز