ملالہ کا غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کیلئے عالمی حکومتوں سے زیادہ سے زیادہ دباؤ کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
لندن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 مئی 2025ء ) نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے عالمی حکومتوں سے زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے ظلم و بربریت کو دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، میں ہزاروں بھوک سے مرتے بچوں، سکولوں اور ہسپتالوں کو مسمار کر کے، انسانی امداد کی بندش اور بے گھر خاندانوں کو دیکھ کر دل شکستہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری اجتماعی انسانیت عالمی اور فوری کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے، میں ہر عالمی رہنما سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ اس نسل کشی کے خاتمے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے اسرائیلی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالیں، وہ فلسطینی بچوں کے امدادی فنڈ، INERA، Anera اور UNRWA جیسی غیر منافع بخش تنظیموں کی حمایت میں ان کا ساتھ دیں۔(جاری ہے)
ملالہ یوسفزئی نے یہ بات دی انڈیپنڈنٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون کو شیئر کرتے ہوئے کہی جس میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں مزید امداد نہ پہنچنے کی صورت میں 48 گھنٹوں کے اندر اندر 14 ہزار بچے ہلاک ہو سکتے ہیں۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملالہ یوسفزئی نے کا مطالبہ سے زیادہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔