خضدار میں معصوم بچوں کی زندگیوں کو نشانہ بنانا ظالمانہ فعل ہے، محمود مولوی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اپنے بیان میں سابق رکن قومی اسمبلی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خضدار حملے کے ذمہ داروں کو فوری طور پر بے نقاب کرکے عبرتناک سزا دی جائے اور بلوچستان میں بھارت کی خفیہ سرگرمیوں کے خلاف سفارتی، انٹیلیجنس اور عسکری سطح پر فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے سینئر سیاسی رہنما، سابق رکن قومی اسمبلی اور سابق وفاقی مشیر برائے بحری امور محمود مولوی نے بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول وین پر ہونے والے ہولناک دہشتگرد حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے نہ صرف ایک بزدلانہ دہشتگردی قرار دیا ہے بلکہ اس کے پیچھے بھارت کی ریاستی سرپرستی میں چلنے والی پراکسیز کو غیر انسانی افعال پر شدید تنقید کا نشانہ بنانا ہے۔ اپنے بیان میں محمود مولوی نے کہا کہ "خضدار میں معصوم بچوں کی زندگیوں کو نشانہ بنانا ایک ظالمانہ اور قابل نفرت فعل ہے، جو صرف انسانیت نہیں بلکہ پاکستانی قوم کی اجتماعی روح پر حملہ ہے، بھارت جو میدانِ جنگ میں مسلسل شکست کھا چکا ہے، اب بچوں پر حملے کرکے اپنی خفت مٹا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے، جو دہشتگردوں کی پشت پناہی کرکے بلوچستان میں بدامنی، خوف اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔
محمود مولوی نے واضح کیا کہ بھارت کی ایجنسیوں کی مالی اور عسکری معاونت سے بلوچستان میں سرگرم پراکسی نیٹ ورکس ایسے حملوں کے ذمہ دار ہیں، جن کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ محمود مولوی نے شہید ہونے والی طالبات ثانیہ سومرو، حفصہ کوثر اور عیشا سلیم کو پاکستان کی معصوم بیٹیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن نے آج ان پھولوں کو مسلا ہے، لیکن یہ قربانیاں قوم کو مزید متحد اور بیدار کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ دشمن چاہتا ہے کہ بلوچستان میں تعلیم اور ترقی کا راستہ روکا جائے لیکن پوری قوم مل کر تعلیم، امن اور یکجہتی کی راہ پر گامزن رہے گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خضدار حملے کے ذمہ داروں کو فوری طور پر بے نقاب کرکے عبرتناک سزا دی جائے اور بلوچستان میں بھارت کی خفیہ سرگرمیوں کے خلاف سفارتی، انٹیلیجنس اور عسکری سطح پر فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمود مولوی نے بلوچستان میں بھارت کی کہا کہ
پڑھیں:
حملے کی اطلاعات تھیں مگر بچوں کو نشانہ بنانے کی توقع نہیں تھی، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ خضدار میں بچوں پر حملے کی مذمت کرتا ہوں، اس جنگ کو جس بزدلی کے ساتھ لڑا جارہا ہے، قوم اب مزید خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتی۔
ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ اب غیرجانبداری کی گنجائش نہیں یا تو بچوں کے قاتلوں کے ساتھ کھڑے ہوجائیں یا ریاست کے ساتھ تاکہ دہشتگردوں کا قلع قمع کیا جاسکے۔
وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ہمیں اطلاعات تھیں کہ بھارت کے انٹیلجنس چیف اجیت دوول بلوچستان میں کسی واقعے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں مگر اسکول جانے والے معصوم بچوں کو نشانہ بنائے جانے کی توقع نہیں کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: خضدار اسکول بس حملہ: 3 بچوں سمیت 5 افراد شہید، متعدد بچے زخمی
انہوں نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو اب یہ دیکھنا پڑے گا کہ بھارتی پراکسیز بلوچستان میں دہشتگردی کررہی ہیں۔ بی ایل اے اور بی ایل ایف نے ہمیشہ سافٹ ٹارگٹز چنے ہیں یا تو گھر جانے والے فوجیوں کو شہید کیا یا پھر پاکستانیوں کو مار کر نسلی رنگ دیا گیا، اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ لڑائی اب بچوں تک آگئی ہے تو کوئی ہم سے بھی گلہ نہ کریں، ہم ذمہ دار ریاست ہیں ہم بچوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے لیکن دہشتگردوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ آج تک جتنے بھی حملے ہوئے ہیں ہم نے ملوث دہشتگردوں کو ہلاک کردیا ہے، ان بچوں کے مقدس خون کا بدلہ لیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں دہشتگردی کی بھارتی سرپرستی کے ٹھوس شواہد سامنے آگئے
سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشتگرد بلوچ کہلانے کے لیے لائق نہیں، ان کی جنگ حقوق کی نہیں بلکہ یہ صرف انڈیا کی جنگ ہے۔ ہماری ریاست نے ہمیشہ ماں کا کردار ادا کیا تھا اب اسے ہارڈ اسٹیٹ بننا ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں افغان عبوری حکومت کو دوحہ میں کیے گئے ان کے وعدے یاد دلاتا ہوں کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں آپ کی زمین ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول بس حملہ بلوچستان حملہ خضدار سرفراز بگٹی