پاکستان میں امریکا کی قائم مقام سفیر نیٹلی بیکر نے اپنے پیغام میں بلوچستان میں اسکول بس پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

قائم مقام امریکی سفیر نیٹلی بیکر کی جانب سے یو ایس اسمبلی اسلام آباد کے ایکس اکاؤنٹ پر بلوچستان میں دہشت گردوں کے ہونے والے حالیہ سفاک حملے کی مذمت کا پیغام پوسٹ کیا گیا۔

We join Pakistan’s leaders in condemning the brutal, unconscionable attack on a school bus in Khuzdar, Balochistan.

The murder of innocent children is beyond comprehension. We grieve with the families who lost loved ones, and our thoughts are with those recovering. No child… pic.twitter.com/f32o725Hih

— U.S. Embassy Islamabad (@usembislamabad) May 21, 2025

نیٹلی بیکر نے لکھا کہ ’’ہم خضدار، بلوچستان، میں اسکول بس پر بے رحمانہ اور سفاکانہ حملے کی مذمت میں پاکستان کے رہنماؤں کے ساتھ شامل ہیں‘‘۔

امریکی سفیر نے مزید کہا کہ ’’معصوم بچوں کا قتل ناقابل فہم ہے۔ ہم اپنے پیاروں کو کھونے والے خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کےلیے دعاگو ہیں۔ کسی بھی بچے کو اسکول جاتے ہوئے خوف کا ‌‌شکار نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

نیٹلی بیکر نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں اُن لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو اس تشدد کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔
 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیٹلی بیکر حملے کی

پڑھیں:

بھارت کی بڑھتی ہوئی تنہائی

حالیہ بارہ روزہ پاک بھارت جنگ میں یہ ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت کا کوئی ملک طرف دار نہیں۔ اس مشکل وقت میں کسی ملک نے اس کا ساتھ نہیں دیا جب کہ پاکستان کا کئی ممالک ساتھ دے رہے تھے اور اعلانیہ پاکستان کی حمایت کر رہے تھے، ان میں چین، ترکیہ اور آذربائیجان کے نام قابل ذکر ہیں۔ بھارت کا کسی نے کیوں ساتھ نہیں دیا، اس میں اس کے جھوٹ کا بڑا عمل دخل ہے یعنی پہلگام حملے کے فوراً بعد پاکستان پر الزام لگانا۔

بھارت نے پاکستان پر پہلگام حملے کا الزام تو لگایا مگر اس کا ثبوت آج تک پیش نہیں کیا۔ مودی کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ پاکستان کارڈ پر ہی اب تک انتخابات میں کامیابیاں حاصل کرتا رہا ہے۔ یہ تمام دہشت گردانہ حملے آخر الیکشن سے پہلے ہی کیوں رونما ہوتے ہیں۔ لیکن پہلگام حملہ مودی کے گلے میں پھنس گیا ہے، وہ اس ڈرامے کو بہار میں ہونے والے الیکشن میں استعمال کرنا چاہتا تھا مگر پاکستان نے اس دفعہ اس کا سارا ڈرامہ درہم برہم کر دیا ہے۔ مودی سے بھارتی عوام کے سامنے جواب دیتے نہیں بن رہا ہے۔

پہلگام ڈرامے سے مودی کی عالمی سطح پر بھی بہت بے عزتی ہوئی اوراب اس کا سحر ٹوٹ چکا ہے۔ جہاں پاکستان پر جارحیت سے بھارت کی بدنامی اور تنہائی میں اضافہ ہوا ہے وہاں ایران اسرائیل جنگ میں اسرائیل کا ساتھ دینے سے اس کی مشرق وسطیٰ میں بھی بہت بے عزتی ہوئی ہے۔ ایران جو پہلے بھارت کو دوست سمجھتا تھا اب اس کی دوغلی اور مسلم دشمن پالیسی سے باخبر ہو گیا ہے۔ بھارت سے دوستی سے ایران کو نقصان ہی پہنچا ہے۔ بھارت کے ایران کے خلاف اسرائیل کی مدد کرنے کے ثبوت بھی ایران کو ملے ہیں۔ ایرانی حکومت نے کئی افغانوں کو بھی اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتارکیا ہے، پتا لگا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے کام کر رہے تھے۔

ایران کو بھارت پر اندھا بھروسہ ہے۔لیکن بھارت اسرائیل کے اتنے قریب پہنچ چکا ہے کہ وہ اس کے لیے سب کچھ کر سکتا ہے۔ بھارت اسرائیل کی دوستی سے امریکا سے مراعات حاصل کرتا رہتا ہے اور وہ اسرائیل سے ہی تقویت حاصل کرکے کشمیریوں کا فلسطینیوں کی طرح قتل عام کرتا رہتا ہے۔ جس طرح مسئلہ فلسطین پر اسرائیل کو امریکا سمیت تمام یورپی ممالک کی حمایت حاصل ہے، بھارت کو بھی کشمیر کے مسئلے پر ان کی حمایت حاصل ہے، اب اگر حالات بدلتے ہیں اور فلسطینیوں کو آزادی ملتی ہے تو پھرکشمیریوں کو آزادی سے روکنا بھارت کے لیے بہت مشکل ہوگا۔

چنانچہ بھارت اسی لیے نہیں چاہتا کہ فلسطین کا مسئلہ حل ہو کیونکہ پھر اسے بھی کشمیر کا مسئلہ حل کرنا پڑے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ منعقدہ اجلاس میں بھارت کی جانب سے بڑی ڈھٹائی سے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا مگر پاکستان کی جانب سے اسے رد کر دیا گیا کیونکہ بھارت نے اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

پاکستان پہلگام حملے کے بعد سے ہی بھارت سے اس حملے کا ثبوت پیش کرنے کے لیے کہتا رہا ہے مگر افسوس کہ بھارت کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا اور پھر بغیرکسی ثبوت کے پاکستان پر جارحیت کا مرتکب ہوا۔ چونکہ تنظیم کے تمام ہی ممالک اس حقیقت سے واقف تھے چنانچہ کسی بھی ممبر ملک نے بھارت کا ساتھ نہیں دیا بلکہ الٹا پاکستانی اصولی موقف کو سراہا چنانچہ بھارت کو وہاں سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

دراصل بھارت کے جھوٹ کی کوئی بھی ملک تائید نہیں کر سکتا۔ امریکا نے بھی بھارتی موقف کی تائید نہیں کی اور پاکستانی فوجی سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کرکے بھارت کے حوصلے مزید پست کر دیے ہیں۔ بھارت کے غرور اور توسیع پسندانہ رجحانات کی وجہ سے بھارت سخت تنہائی کا شکار ہو گیا ہے چنانچہ بھارت کے پڑوسی اب اس سے نالاں ہو کر ایک علیحدہ علاقائی تنظیم بنانے پر راضی ہو گئے ہیں۔

اس میں ابتدائی طور پر پاکستان، بنگلہ دیش اور چین شامل ہوں گے مگر بعد میں وہ تمام ممالک جو سارک میں شامل تھے اس تنظیم میں شامل ہو جائیں گے۔ سارک کی ناکامی کا ذمے دار بھارت ہے کیونکہ وہ تمام پڑوسیوں پر اپنی بالادستی قائم رکھنا چاہتا ہے جو کسی بھی پڑوسی ملک کو قابل قبول نہیں ہے۔ یہ تنظیم بھارت کے لیے یقینا ایک چیلنج ہوگی اور اس کے قیام سے اس کی تنہائی میں مزید اضافہ ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • ججز کمیٹی نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات کم کر دیئے
  • ججز کمیٹی نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات کم کر دیے
  • بھارت کی بڑھتی ہوئی تنہائی
  • بلوچستان کے تین ملین بچے تعلیم سے محروم: ذمے دار کون؟
  • مزاحمت سے مفاہمت تک
  • پڑوسی ملک ایران پر بلاجواز اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، وزیراعظم
  • پڑوسی ملک ایران پر بلاجواز اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں: وزیراعظم
  • ایرانی تیل کی تجارت پر امریکی پابندیوں کا شکار اداروں میں 2 پاکستانی اور بھارتی کمپنیاں بھی شامل
  • سعودی سفیر سے اسد قیصر کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
  • ایران کا ایٹمی پروگرام ختم نہیں ہوا،پینٹا گون کی نئی رپورٹ