حملے کی اطلاعات تھیں مگر بچوں کو نشانہ بنانے کی توقع نہیں تھی، وزیراعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ خضدار میں بچوں پر حملے کی مذمت کرتا ہوں، اس جنگ کو جس بزدلی کے ساتھ لڑا جارہا ہے، قوم اب مزید خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتی۔
ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ اب غیرجانبداری کی گنجائش نہیں یا تو بچوں کے قاتلوں کے ساتھ کھڑے ہوجائیں یا ریاست کے ساتھ تاکہ دہشتگردوں کا قلع قمع کیا جاسکے۔
وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ہمیں اطلاعات تھیں کہ بھارت کے انٹیلجنس چیف اجیت دوول بلوچستان میں کسی واقعے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں مگر اسکول جانے والے معصوم بچوں کو نشانہ بنائے جانے کی توقع نہیں کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: خضدار اسکول بس حملہ: 3 بچوں سمیت 5 افراد شہید، متعدد بچے زخمی
انہوں نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو اب یہ دیکھنا پڑے گا کہ بھارتی پراکسیز بلوچستان میں دہشتگردی کررہی ہیں۔ بی ایل اے اور بی ایل ایف نے ہمیشہ سافٹ ٹارگٹز چنے ہیں یا تو گھر جانے والے فوجیوں کو شہید کیا یا پھر پاکستانیوں کو مار کر نسلی رنگ دیا گیا، اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ لڑائی اب بچوں تک آگئی ہے تو کوئی ہم سے بھی گلہ نہ کریں، ہم ذمہ دار ریاست ہیں ہم بچوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے لیکن دہشتگردوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ آج تک جتنے بھی حملے ہوئے ہیں ہم نے ملوث دہشتگردوں کو ہلاک کردیا ہے، ان بچوں کے مقدس خون کا بدلہ لیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں دہشتگردی کی بھارتی سرپرستی کے ٹھوس شواہد سامنے آگئے
سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشتگرد بلوچ کہلانے کے لیے لائق نہیں، ان کی جنگ حقوق کی نہیں بلکہ یہ صرف انڈیا کی جنگ ہے۔ ہماری ریاست نے ہمیشہ ماں کا کردار ادا کیا تھا اب اسے ہارڈ اسٹیٹ بننا ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں افغان عبوری حکومت کو دوحہ میں کیے گئے ان کے وعدے یاد دلاتا ہوں کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں آپ کی زمین ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول بس حملہ بلوچستان حملہ خضدار سرفراز بگٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکول بس حملہ بلوچستان حملہ سرفراز بگٹی بچوں کو نشانہ نے کہا ہے کہ
پڑھیں:
مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
ای سسٹم کے افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ نظام مالی شفافیت کی طرف ایک قدم ہے۔ شہری اپنے حلقے میں ترقیاتی کام کا جائزہ لے سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے میں متعارف کرایا گیا ملک کا پہلا خودکار ڈیجیٹل مالیاتی ای۔فائلنگ سسٹم شفافیت، اچھی حکمرانی اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی جانب ایک سنگ میل ہے، جس سے نہ صرف مالیاتی امور میں تیزی آئے گی بلکہ عوام کو براہِ راست ترقیاتی منصوبوں کی معلومات تک رسائی بھی حاصل ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں فنانس ای۔فائلنگ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزراء، اراکین صوبائی اسمبلی اور انتظامی محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ سسٹم محض ایک ای۔فائلنگ نہیں بلکہ مکمل مالیاتی اصلاحات کی بنیاد ہے۔ اس کے ذریعے ہر محکمہ اپنی بجٹ درخواستیں آن لائن جمع کروائے گا اور ہر مرحلے کی منظوری، ریکارڈ اور مالی شفافیت واضح انداز میں دستاویزی شکل میں دستیاب ہوگی۔ اس نظام سے وہ تمام روایتی رکاؤٹیں اور غیر شفاف طریقہ کار ختم ہوں گے، جو برسوں سے مالیاتی امور میں مشکلات پیدا کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ای۔فائلنگ سسٹم سے افسران کو بروقت اور درست فیصلے کرنے میں مدد ملے گی، جبکہ عام شہری بھی اپنے موبائل یا لیپ ٹاپ کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت اور مالیاتی امور کی نگرانی کر سکیں گے۔ وزیراعلیٰ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کے لیے یہ سہولت شفافیت کی ایک حقیقی مثال ہوگی کیونکہ وہ دیکھ سکے گا کہ اس کے حلقے میں کون سا کام کہاں تک پہنچا ہے اور کون سا منصوبہ صرف کاغذوں میں مکمل دکھایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ یہ سسٹم صوبائی حکومت کی شفاف طرزِ حکمرانی کا ثبوت ہے جس سے پبلک سیکٹر میں “انڈر ٹیبل” طریقہ کار مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے، دنیا بہت آگے نکل چکی ہے اور اب بلوچستان بھی جدید خطوط پر استوار ہو رہا ہے۔ انہوں نے تمام سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے محکموں میں ای۔فائلنگ سسٹم کو جلد از جلد نافذ کریں تاکہ پورے بلوچستان میں کاغذی کارروائی بتدریج ختم ہو اور تمام امور صرف ڈیجیٹل طریقے سے نمٹائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس بھی اب ڈیجیٹل ٹیبلیٹس کے ذریعے منعقد ہوں گے تاکہ فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر ختم کی جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر سسٹم کی تیاری میں شامل افسران اور ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے سرکاری ملازمین کو ایک ماہ کی اضافی بونس تنخواہ دی جائے گی جبکہ نجی شعبے کے ماہرین کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان کے مقامی نوجوانوں اور سرکاری افسران کی محنت کا نتیجہ ہے اور اس پر کسی دوسرے صوبے یا شہر کا انحصار نہیں کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبائی حکومت عوامی وسائل کے موثر اور شفاف استعمال کے لیے پرعزم ہے اور یہ نظام اس خواب کو عملی شکل دینے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں شفاف حکمرانی کا وہ خواب جو اسمبلی فلور پر وعدے کی صورت میں کیا گیا تھا، آج حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔ قبل ازیں سیکرٹری خزانہ عمران زرکون نے نئے ڈیجیٹل ای مالی نظام سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی اور متعارف کردہ نظام کے آپریٹنگ پروسیجر کا عملی مظاہرہ پیش کیا۔ تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس منصوبے پر کام کرنے والے مقامی آٹی ٹی ماہرین کو تعریفی سرٹیفکیٹس بھی دیئے۔