عمران خان کا بیان: کیا اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان ڈیل کے امکانات بڑھے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور افواج پاکستان میں اتحاد ہونا چاہیے، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا تاہم حکومت کے ساتھ بات چیت سے انہوں نے انکار کیا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کا یہ پیغام دیا۔
وی نیوز نے سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ سے متعلق بیان کے بعد اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان ڈیل کے امکانات بڑھے ہیں؟
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کی بہت عرصے سے خواہش ہے کہ کسی بھی طرح ان کی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مذاکرات شروع ہوجائیں لیکن فی الوقت ڈیل کے کوئی حالات نہیں ہیں۔
انصار عباسی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ بالکل بھی عمران خان اور پی ٹی آئی پر اعتماد نہیں کرتی اور ایسی صورت میں کہ جب کوئی ادارہ عمران خان پر ٹرسٹ نہیں کرتا تو ڈیل بھی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عوام میں پاک فوج کی مقبولیت بڑھ گئی ہے، عمران خان کس بات پر پاک فوج کے ساتھ بات کریں گے، اگر عمران خان پاک فوج اور اس کے کردار پر جو حملہ کرتے تھے اگر وہ بند کریں اور اگر اس بیانیے پر بڑا یو ٹرن لیں تو ہو سکتا ہے کہ عمران خان کو کوئی ریلیف مل جائے لیکن اس کے لیے عمران خان اور پی ٹی ائی کو بڑا یوٹرن لینا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت حالات ایسے نہیں ہیں کہ ڈیل ہو سکے یا عمران خان یا بشریٰ بی بی کو کوئی ریلیف مل سکے۔
سینیئر تجزیہ کار احمد ولید نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر گوہر نے جو عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ سے متعلق بیان میڈیا کے سامنے پیش کیا ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، پاکستان تحریک انصاف ماضی میں بھی مختلف اوقات میں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات یا ڈیل کی بات کر چکی ہے البتہ اسٹیبلشمنٹ نے کبھی مذاکرات یا ڈیل یا کسی بھی قسم کی گفتگو کی ہامی نہیں بھری۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح مذاکرات کی باتیں پی ٹی آئی رہنما ماضی میں بھی کر چکے ہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے ابھی تک پی ٹی آئی کو کوئی سگنل نہیں دیا گیا ہے۔
احمد ولید نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی بات اگر کرنی تھی تو وہ میڈیا سے گفتگو کے دوران کرنا ایک غیر سنجیدہ بات لگتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اور بانی پی ٹی آئی پر اسٹیبلشمنٹ کو ویسے بھی اعتماد نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان جو اصل مسئلہ ہے وہ بد اعتمادی ہی ہے۔
احمد ولید نے کہا ہو سکتا ہے کہ نچلی سطح پر کسی قسم کی بات چیت یا مذاکرات کا آغاز ہوا ہو لیکن میرا خیال ہے کہ ان کی شرائط بھی اتنی سخت ہوں گی کہ پی ٹی آئی کے لیے ان پر عمل کرنا بہت مشکل ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف عمران خان عمران خان اسٹیبلشمنٹ مذاکرات عمران خان کے لیے ریلیف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف عمران خان اسٹیبلشمنٹ مذاکرات عمران خان کے لیے ریلیف پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ سے اور پی ٹی آئی پی ٹی آئی کے کے درمیان پی ٹی ا ئی کہا کہ اس نے کہا کہ انہوں نے سے گفتگو کی بات کے لیے
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تین سابق پارٹی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش کو مسترد کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے لاہور کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد تین سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے اُن کے کمرے میں جا کر ملاقات کی، مبینہ طور پر انہیں ’عمران خان کی رہائی مہم‘ میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، تاہم شاہ محمود قریشی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر عمر کے مطابق سابق رہنما فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور مولوی محمود جمعرات کو اُس وقت شاہ محمود قریشی کے کمرے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب وہ اکیلے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوراً ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار سے کہا کہ ان کے وکیل کو بلاؤ جو ابھی ایک منٹ پہلے ہی گیا ہے اور اسے بتاؤ کہ کچھ ’مہمان‘ آگئے ہیں۔
رانا مدثر نے مزید کہا کہ جب وہ واپس پہنچے تو سابق پی ٹی آئی رہنما جا چکے تھے، ملاقات تقریباً دس منٹ سے کچھ زیادہ جاری رہی اور اس دوران کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔
یہ غیر اعلانیہ ملاقات اُس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر تینوں میں سے ایک رہنما کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما یہ تاثر بھی دینا چاہتے تھے کہ اسد عمر بھی اُن کے عمران خان کی رہائی کے لیے رابطہ مہم شروع کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں، تاہم اسد عمر نے وضاحت کی کہ وہ اس گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تینوں رہنماؤں کو ہسپتال جانے سے روکا تھا کیونکہ اس سے پارٹی میں تناؤ پیدا ہوگا اور شاہ محمود قریشی کے خاندان کے لیے بھی تکلیف دہ صورتحال بن سکتی ہے۔
انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم کا حصہ نہیں ہیں، کچھ سیاستدانوں کا ایک گروپ اسے نمایاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ مؤقف انہوں نے ٹوئٹ میں بھی واضح کیا۔
اسد عمر نے لکھا کہ اگرچہ عمران خان اور دیگر قید رہنماؤں کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش خوش آئند ہے، مگر وہ ’ریلیز عمران خان‘ نامی نئی مہم کا حصہ نہیں ہیں، انہیں صرف اخبارات سے پتا چلا کہ چند سابق رہنماؤں کی سربراہی میں یہ مہم شروع کی گئی ہے۔
آج اخباروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نظر آیا کہ میں کسی عمران خان رہائی تحریک کا حصہ ہوں، جو تحریک انصاف کے ماضی کے رہنما شروع کر رہے ہیں ۔ کوئی بھی کاوش جو عمران خان اور دوسرے اسیروں کی رہائی کے لئے ہو، اچھی بات ہے۔ لیکن میں جس تحریک کا زکر ہو رہا ہے، اس کا حصہ نہیں ہوں۔
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 1, 2025
مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش
دوسری جانب سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی ممکن بنانے اور سیاسی قیدیوں کے لیے ضمانت کے حق کو تسلیم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اُن کا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں مذاکرات ہو سکیں، ملک میں سیاسی درجہ حرارت اسی وقت کم ہو سکتا ہے جب پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے اور حکومت ایک قدم آگے بڑھے۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اعجاز چوہدری اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور خوشی ہے کہ وہ بھی سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر متفق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُن کا گروپ مسلم لیگ (ن) کے سینئر وزیروں اور مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کرے گا۔
وکیل کا ردعمل
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے فواد چوہدری کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ سابق پی ٹی آئی رہنما نے جمعرات یا جمعہ کو کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی قیادت سے کوئی ملاقات نہیں کی۔
انہوں نے بتایا کہ جیل میں ٹرائل صبح 10:30 سے شام 4:30 تک جاری رہا، اس لیے ہسپتال جانے کا مقصد مشکوک لگتا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ متحد ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور قانونی طریقے سے اپنے مقدمات لڑیں گے۔
علاج اور سہولیات کی صورتحال
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کو اگلے ہفتے پتھری کے آپریشن کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا ہے، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید بھی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، بتایا جاتا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ عدالتیں گزشتہ چھ ہفتوں سے اُنہیں ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات جاری کر رہی تھیں لیکن انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی تھی، بالآخر دو طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے مختلف لیب ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور اگلے ہفتے ان کا آپریشن متوقع ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی اُن کی صحت کے باوجود باقاعدہ فزیوتھراپی کی سہولت نہیں دی جا رہی۔