گرین ہاؤس گیسز سے درجہ حرارت میں اضافہ، پاکستان کو سالانہ 4 ملین ڈالر کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
گرین ہاؤس گیسز سے درجہ حرارت میں اضافہ، پاکستان کو سالانہ 4 ملین ڈالر کا نقصان WhatsAppFacebookTwitter 0 21 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(ارمان یوسف) چیئرمین سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق سینیٹ کمیٹی کا اجلاس ہوا،این ڈی ایم اے ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں این ڈی ایم اے حکام نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ ملک میں گرین ہاؤس گیسز کے اخراج سے درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور 2025 میں شدید موسمیاتی تبدیلیاں ریکارڈ کی گئیں۔ حکام نے آگاہ کیا کہ ان تبدیلیوں کے باعث سالانہ 4 ملین ڈالر کا معاشی نقصان ہو رہا ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ماحولیاتی آفات کی پیشگی اطلاع کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے، جس کی مدد سے 10 ماہ قبل ممکنہ تباہی کی پیش گوئی ممکن ہے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق 270 سیٹلائٹس سے ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے اور گلوبل و مقامی خطرات کی مانیٹرنگ بھی جاری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک ایپلی کیشن تیار کی گئی ہے جس سے عوام کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں بروقت آگاہی دی جا سکتی ہے، اور یہ ایپ پلے اسٹور پر دستیاب ہے۔ ادارہ مقامی زبانوں میں آگاہی پیغامات پہنچانے والا پورٹل بھی تشکیل دے چکا ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ادارہ فوسل فیول کے اخراج، گلیشیئرز کے پگھلنے، سمندری پیٹرنز کی مانیٹرنگ، اور دیگر خطرات کے حوالے سے مکمل ڈیٹا رکھتا ہے، اور عوامی تحفظ کے لیے ایڈوانس تیاری مکمل ہے۔
سینیٹر شاہزیب نے سوال اٹھایا کہ این ڈی ایم اے نے عوام کو ممکنہ بارشوں اور سیلابوں کے بارے میں کس حد تک بروقت آگاہ کیا ہے۔ جس پر چیئرمین این ڈی ایم اے نے جواب دیا کہ لوگوں کو بروقت اطلاع دینے کے لیے مربوط سسٹم اور ایپ موجود ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے اجلاس کے دوران زور دیا کہ صوبوں پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا جامع تجزیہ کیا جائے تاکہ مؤثر پالیسی سازی ممکن ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ کون سا صوبہ زیادہ متاثر ہو رہا ہے اور کون کم۔
شیری رحمان نے سندھ طاس معاہدے کے ممکنہ اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پانی کے بہاؤ، معیار اور ذخائر کی منصوبہ بندی ناگزیر ہے، کیونکہ سندھ تیزی سے نمکین ہو رہا ہے اور بلوچستان و سندھ میں زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک گر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارش کے پانی کے ذخیرے کے پائیدار منصوبے پر کام کیا جانا چاہیے، اور یہ منصوبے PSDP میں شامل نہ ہونے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دریائے سندھ ہماری زندگی کی بنیاد ہے اور اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
آخر میں سینیٹر شیری رحمان نے این ڈی ایم اے کی جانب سے دی گئی بریفنگ کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک شاندار پریزنٹیشن تھی، اور پارلیمانی اراکین کے ساتھ ان کیمرا اجلاس منعقد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ماحولیاتی چیلنجز کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزاز میں تقریب، خصوصی گارڈ آف آنر پیش جھوٹی خبریں پھیلانے کا الزام، بھارتی صحافی ارناب گوسوامی کے خلاف مقدمہ درج جوہری ممالک کے درمیان جنگ ہوئی تو نتائج پاکستان تک محدود نہیں رہیں گے: بلاول بھٹو بنوں میں پولیس چوکی پر دہشتگردوں کا حملہ، 2 اہلکار شہید، ایک زخمی پاکستان اور آذربائیجان بدعنوانی کے خلاف تعاون کے معاہدے پر متفق بھارت کے سینئر صحافی مودی حکومت پر برس پڑے، پاکستان سے جنگ میں نقصانات کا اعتراف بلوچستان کے حالات کو خراب کرنے میں بھارت ملوث ہے،ترجمان مسلم لیگ قCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں گلیشیئرز پگھلنے سے سیلاب کا خدشہ، الرٹ جاری
اسلام آباد میں درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافے کے بعد محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں گلیشیئر پگھلنے سے سیلاب کے خطرے کی وارننگ جاری کردی ہے۔
ماہر موسمیات زینت یاسمین کے مطابق آئندہ ہفتے درجہ حرارت میں مزید اضافے اور موسمی تبدیلیوں کے باعث گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے (GLOF) کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جو متاثرہ وادیوں میں فلیش فلڈ اور گلیشیائی سیلاب کا باعث بن سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بلند درجہ حرارت اور موسمی نظام گلیشیئر جھیلوں پر دباؤ بڑھا رہے ہیں جس کے باعث گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
اس سلسلے میں پی ایم ڈی نے متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی انتظامات کیے جا سکیں۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں اور سیاحوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ممکنہ خطرے کے پیش نظر حساس اور خطرناک علاقوں کا سفر کرنے سے گریز کریں اور مقامی حکام کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں۔
گلوبل وارمنگ اور مقامی درجہ حرارت میں اضافے کو علاقے کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے ماہرین نے زور دیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مقامی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ انسانی جانوں اور املاک کو محفوظ رکھا جا سکے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری الرٹ کے بعد خیبرپختونخوا کے گلیشیائی علاقوں میں بھی خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق درجہ حرارت میں مسلسل اضافے سے گلیشیئرز کے پگھلنے اور فلیش فلڈز کے امکانات بڑھ گئے ہیں جس کے باعث گلگت بلتستان کے ساتھ ساتھ پشاور، چترال، دیر، سوات اور کوہستان کے عوام کو خبردار رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کو حساس مقامات کی مسلسل نگرانی، بروقت وارننگ اور انخلاء کی مشقیں یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کی صورت میں فوری ردعمل ممکن بنایا جا سکے۔ عوام کو خاص طور پر ندی نالوں کے قریب غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کرنے اور تیز بہاؤ والے پانی میں گاڑیاں لے جانے سے اجتناب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق ممکنہ متاثرہ علاقوں میں انخلاء کے لیے مقامات تیار کر لیے گئے ہیں جبکہ ہنگامی سامان اور ریسکیو سروسز کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری امداد فراہم کی جا سکے۔ ساتھ ہی سیاحوں کو بھی محتاط رہنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
کسی بھی ہنگامی صورت حال میں سڑکوں کی بروقت بحالی کے لیے این ایچ اے، ایف ڈبلیو او اور سی اینڈ ڈبلیو کو بھی الرٹ رہنے اور پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ خطرے کی صورت میں ہنگامی اقدامات کیے جائیں اور عوام تک بروقت معلومات پہنچائی جائیں۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے ممکنہ نقصانات سے بچاؤ کے لیے آگاہی مہم بھی شروع کی جا رہی ہے جس کے ذریعے عوام کو احتیاطی تدابیر اور حفاظتی اقدامات سے آگاہ کیا جائے گا۔ اتھارٹی کے مطابق پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر مکمل طور پر فعال ہے، اور عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے یا معلومات کے لیے ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے باعث مقامی درجہ حرارت میں اضافہ اس خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے عوام اور سیاحوں کو چاہیے کہ وہ کسی بھی ممکنہ صورتحال کے پیش نظر الرٹ رہیں اور متعلقہ اداروں کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر عمل کریں تاکہ جانی و مالی نقصان سے محفوظ رہا جا سکے۔
Post Views: 2