لندن:

برطانیہ میں سالانہ گلیمسٹونبری میں پرفارمنس کے دوران مشہور بینڈ بوب وائلین کے گلوکاروں نے مردہ باد اسرائیلی فوج کے نعرے لگائے جس کے نتیجے میں میلے کی انتظامیہ اور وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے پریشانی کا اظہار کردیا۔

غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور گلیسٹونبری کی انتظامیہ نے بوب وائلین کے دونوں گلوکاروں کی جانب سے اسرائیلی فوج مردہ باد کے نعروں پر شرمندگی کا اظہار کیا ہے۔

انگلینڈ میں منعقد ہونے والے سالانہ میلے گلیسٹونبری میں لندن کا مشہور بیند بوب وائلین اور آئرلینڈ کے تین ارکان پر مشتمل بینڈ کنیکیپ نے پرفارم کیا جہاں لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔

رپورٹ کے مطابق ہفتے کو بوبی وائلین اور بوبائی وائلین نے سالانہ میلے میں پرفارمنس کے دوران اسرائیلی فوج کا نام لے کر ‘آئی ڈی ایف’ مردہ باد (ڈیتھ، ڈیتھ، ٹو دی آئی ڈی ایف) کے نعرے لگائے تھے۔

بوب وائلین کے بعد آئرش بینڈ نے ویسٹ ہولٹس اسٹیج میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا جہاں نہ صرف اسرائیل بلکہ برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے۔

شو کے دوران آئرش بینڈ کے رکن لیام انائیڈ نے اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا اور کہا کہ اس کو چھپایا نہیں جاسکتا۔

 

پولیس نے بتایا کہ وہ سوچ رہے ہیں کہ آیا اس حوالے سے تفتیش شروع کی جائے لیکن بوب وائلین یا آئرش بینڈ کینیکیپ کا نام نہیں لیا، آئرش بینڈ نے بھی اسی اسٹیج میں پرفارم کیا تھا اور اسرائیل پر تنقید کی تھی۔

مغربی انگلینڈ میں منعقدہ میلے کے حوالے سے ایوون اینڈ سمر سیٹ پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ افسران کی جانب سے ویڈیوں ثبوت کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ جرم کا تعین کیا جاسکے کہ ایسا ہوا ہے یا نہیں جو مجرمانہ تفتیش کے لیے درکار ہوتی ہے۔

برطانوی وزیراعظم نے بیان میں کہا کہ اس طرح کی نفرت انگیز تقاریر یا اظہار کی کوئی گنجائش نہیں ہے، میں نے کہا کہ کینیکیپ کو یہ پلیٹ فارم نہیں ملنا چاہیے تھا اور یہ ان دیگر پرفارم کرنے والوں کے لیے بھی ہے جو دھمکانے اور تشدد پر اکسانے کا باعث بن رہے ہوں۔

 

انہوں نے بی بی سی کی جانب سے گلوکاروں کی پرفارمنس براہ راست نشر کرنے پر بھی تنقید کی ہے۔

میلے کی انتظامیہ نے گٹارسٹ سنگر بوبی وائلین اور ڈرمر بوبئی وائلین پر مشتمل بینڈ بوب وائلین کی جانب سے نعرے لگانے پر ان کے عمل پر تنقید کی اور کہا کہ ان کے نعروں سے لائن کراس ہوگئی ہے اور بتانا چاہتے ہیں کہ گلیسٹونبری میں یہودی مخالف، نفرت انگیزی یا تشدد پر اکسانے کی کوئی اجازت نہیں ہے۔

برطانیہ میں قائم اسرائیلی سفارت خانے کی جانب سے بھی مشہور بینڈ کے نعروں پر اظہار مذمت کیا گیا جبکہ برطانوی بینڈ نے اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج بوب وائلین کی جانب سے کہا کہ

پڑھیں:

برطانیہ میں اسائلم کے نئے قوانین متعارف، پاکستانی پناہ گزینوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

برطانوی حکومت نے ملک کے پناہ گزینی نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متعارف کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ موجودہ اسائلم نظام جو پہلے سے دباؤ کا شکار ہے، اسے مزید سخت اور مؤثر بنایا جا رہا ہے۔

حکومت کے مطابق نئے اصولوں کا مقصد غیر ضروری درخواستوں کو کم کرنا اور نظام میں شفافیت پیدا کرنا ہے۔ نئے اقدامات کے تحت اب پناہ کا درجہ مستقل نہیں رہے گا بلکہ اسے عارضی بنا دیا جائے گا۔ پناہ لینے والے افراد کو ہر ڈھائی سال بعد اپنے اسٹیٹس کی دوبارہ جانچ کرانی ہوگی تاکہ حکومت یہ طے کر سکے کہ انہیں مزید رہنے دیا جائے یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیے: افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟

اگر ان کے ملک کے حالات بہتر ہو جائیں اور اسے محفوظ قرار دے دیا جائے، تو ان کا اسٹیٹس ختم کیا جا سکتا ہے اور انہیں اپنے وطن واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ پناہ گزینوں کو مستقل رہائش دینے کے قوانین بھی سخت کیے گئے ہیں۔

پہلے پناہ حاصل کرنے والا شخص 5 سال بعد مستقل رہائش کے لیے درخواست دے سکتا تھا، لیکن نئے منصوبے کے مطابق یہ مدت بڑھا کر 20 سال تک کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس فیصلے سے مستقل طور پر برطانیہ میں بسنے کے خواہشمند پناہ گزینوں کے لیے راستہ پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہو جائے گا۔

سرکاری مالی مدد، جیسے مفت رہائش اور ہفتہ وار الاونس، اب خودکار طور پر ہر پناہ گزین کو نہیں ملے گی۔ حکومت صرف ان افراد کو سہولت دے گی جنہیں واقعی ضرورت ثابت ہوگی۔ جن لوگوں کے پاس قیمتی زیورات یا مہنگی اشیا ہوں، ان کا سامان ضبط کر کے انہی پیسوں سے ان کی رہائش یا خوراک کا انتظام کیا جائے گا۔ البتہ جذباتی اہمیت رکھنے والی اشیا، جیسے شادی کی انگوٹھی، بیشتر صورتوں میں ضبط نہیں کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: اسائلم کیسے لیا جاتا ہے، پاکستانی شہری اس کے سب سے زیادہ خواہاں کیوں؟

حکومت نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اسائیلم کیسز اور اپیلوں کے فیصلے اب تیزی سے کیے جائیں گے۔ ایک نیا نظام متعارف کروایا جائے گا جس کے تحت کمزور اور غیر مضبوط کیسز جلد نمٹا دیے جائیں گے۔ اس اقدام کا مقصد سسٹم میں موجود ہزاروں زیرِ التوا درخواستوں کو جلد نمٹانا ہے۔

ان تبدیلیوں سے بنیادی طور پر وہ لوگ متاثر ہوں گے جو پناہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں یا جنہوں نے پناہ لے رکھی ہے مگر ابھی مستقل رہائش حاصل نہیں کی۔ دوسری جانب وہ افراد جو اسٹوڈنٹ، ورک یا فیملی ویزا پر برطانیہ میں مقیم ہیں، یا جن کے پاس پہلے سے مستقل رہائش یا برطانوی شہریت ہے، ان پر ان قوانین کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات عوامی مفاد، ٹیکس دہندگان کے تحفظ اور امیگریشن نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان پالیسیوں پر تشویش اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات پناہ گزینوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پوپ لیو کی صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں پر تنقید، تارکین وطن سے سلوک کو غیرانسانی قرار دیدیا

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے دو سال قبل برطانیہ میں پناہ حاصل کرنے والے پاکستانی نوجوان محمد علی کا کہنا تھا کہ ئے سخت اسائیلم قوانین یقینا جو شخص اسائیلم لے چکے ہیں یا لینے کا سوچ رہے ہیں، بری طرح متاثر ہوں گے۔

علی کے مطابق، اب ہر 2 سال بعد میرا اسٹیٹس دوبارہ چیک ہوگا، اور اگر حکومت میرے ملک کو محفوظ قرار دے دے تو مجھے واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ ٹھیک ہے کہ اسائیلم بہت سی بنیادوں پر لوگ لیتے ہیں۔ لیکن یہاں ایک عرصہ گزارنے کے بعد اس ماحول میں ایڈجسٹ ہو جانے، اور یہاں مستقبل کی پلاننگ کرنے کے بعد اب یہ سوچ کر میں بہت پریشان ہوں کیوں کہ میری زندگی، تعلیم اور دوست سب کچھ غیر یقینی کا شکار ہوچکے ہیں، میں یہاں بہت مشکل سے بس گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: اٹلی: کشتی کے ڈوبنے سے کم از کم 26 غیر قانونی تارکین وطن ہلاک، مزید کی تلاش جاری

انہوں نے مزید کہا، مستقل رہائش کے لیے انتظار کی مدت بھی 20 سال ہو گئی ہے، اس کا مطلب ہے کہ میں اپنے مستقبل کے بارے میں نہیں سوچ سکتا۔ سرکاری مدد اور رہائش بھی اب لازمی نہیں، اس سے روزمرہ زندگی مزید مشکل ہو جائے گی۔ 2 سال اتنی مشکل سے گزارے تھے،  اب آکر یہاں کی عادت بھی ہو گئی تھی، اب سوچنے لگا تجا کہ 3 سال بعد پی آر بھی مل جائے گی، لیکن بدقسمتی سے اب ایسا نہیںہو سکتا۔ واپس اپنے وطن آکر بھی اب سب کچھ صفر سے شروع کرنا پڑے گا۔

ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ عرصے دراز سے رہنے والے تارکین وطن کو بھی خاصہ متاثر کرے گا اور وہ افراد جو ابھی برطانیہ کے اسائیلم کے حوالے سے سوچ۔رہے ہیں انہیں بالکل بھی نہیں سوچنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسائلم برطانیہ پناہ گزین تارکین وطن

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں برف باری کا خطرہ‘ زرد انتباہ جاری
  • کراچی میں کار پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق، خاتون شدید زخمی
  • برطانیہ میں اسائلم کے نئے قوانین متعارف، پاکستانی پناہ گزینوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • 27 آئینی ترمیم کے خلاف کراچی بار کی ہڑتال‘سائلین پریشان
  • پہلے سیکیورٹی پھر تجارت، پاک افغان سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند
  • پاکستانی پوپ گلوکارفرحان سعید اپنے خلاف سازشوں پرپھٹ پڑے
  • فرحان سعید کیخلاف کیا سازشیں کی گئیں؟ گلوکار کے انکشافات
  • پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں سالانہ بنیاد پر 17 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • اسلام آباد میں ’اڑان پاکستان فیملی فیسٹیول‘، نامور گلوکاروں کا پرفارمنس کا مظاہرہ
  • اسلام آباد : پاکستان میں فلسطین کے ناظم الامور اہلیہ کیساتھ لوک میلے میں لگے سندھ ڈیسک کے اسٹال پر موجود ہیں