برطانیہ؛ سالانہ میلے میں مشہور گلوکاروں کے ‘اسرائیلی فوج مردہ باد’ کے نعرے، حکام پریشان
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
لندن:
برطانیہ میں سالانہ گلیمسٹونبری میں پرفارمنس کے دوران مشہور بینڈ بوب وائلین کے گلوکاروں نے مردہ باد اسرائیلی فوج کے نعرے لگائے جس کے نتیجے میں میلے کی انتظامیہ اور وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے پریشانی کا اظہار کردیا۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور گلیسٹونبری کی انتظامیہ نے بوب وائلین کے دونوں گلوکاروں کی جانب سے اسرائیلی فوج مردہ باد کے نعروں پر شرمندگی کا اظہار کیا ہے۔
انگلینڈ میں منعقد ہونے والے سالانہ میلے گلیسٹونبری میں لندن کا مشہور بیند بوب وائلین اور آئرلینڈ کے تین ارکان پر مشتمل بینڈ کنیکیپ نے پرفارم کیا جہاں لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔
رپورٹ کے مطابق ہفتے کو بوبی وائلین اور بوبائی وائلین نے سالانہ میلے میں پرفارمنس کے دوران اسرائیلی فوج کا نام لے کر ‘آئی ڈی ایف’ مردہ باد (ڈیتھ، ڈیتھ، ٹو دی آئی ڈی ایف) کے نعرے لگائے تھے۔
بوب وائلین کے بعد آئرش بینڈ نے ویسٹ ہولٹس اسٹیج میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا جہاں نہ صرف اسرائیل بلکہ برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے۔
شو کے دوران آئرش بینڈ کے رکن لیام انائیڈ نے اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا اور کہا کہ اس کو چھپایا نہیں جاسکتا۔
پولیس نے بتایا کہ وہ سوچ رہے ہیں کہ آیا اس حوالے سے تفتیش شروع کی جائے لیکن بوب وائلین یا آئرش بینڈ کینیکیپ کا نام نہیں لیا، آئرش بینڈ نے بھی اسی اسٹیج میں پرفارم کیا تھا اور اسرائیل پر تنقید کی تھی۔
مغربی انگلینڈ میں منعقدہ میلے کے حوالے سے ایوون اینڈ سمر سیٹ پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ افسران کی جانب سے ویڈیوں ثبوت کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ جرم کا تعین کیا جاسکے کہ ایسا ہوا ہے یا نہیں جو مجرمانہ تفتیش کے لیے درکار ہوتی ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے بیان میں کہا کہ اس طرح کی نفرت انگیز تقاریر یا اظہار کی کوئی گنجائش نہیں ہے، میں نے کہا کہ کینیکیپ کو یہ پلیٹ فارم نہیں ملنا چاہیے تھا اور یہ ان دیگر پرفارم کرنے والوں کے لیے بھی ہے جو دھمکانے اور تشدد پر اکسانے کا باعث بن رہے ہوں۔
انہوں نے بی بی سی کی جانب سے گلوکاروں کی پرفارمنس براہ راست نشر کرنے پر بھی تنقید کی ہے۔
میلے کی انتظامیہ نے گٹارسٹ سنگر بوبی وائلین اور ڈرمر بوبئی وائلین پر مشتمل بینڈ بوب وائلین کی جانب سے نعرے لگانے پر ان کے عمل پر تنقید کی اور کہا کہ ان کے نعروں سے لائن کراس ہوگئی ہے اور بتانا چاہتے ہیں کہ گلیسٹونبری میں یہودی مخالف، نفرت انگیزی یا تشدد پر اکسانے کی کوئی اجازت نہیں ہے۔
برطانیہ میں قائم اسرائیلی سفارت خانے کی جانب سے بھی مشہور بینڈ کے نعروں پر اظہار مذمت کیا گیا جبکہ برطانوی بینڈ نے اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج بوب وائلین کی جانب سے کہا کہ
پڑھیں:
غزہ کا اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلیے فریڈم فلوٹیلا کا نیا مشن غزہ کی جانب روانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ پر قابض اسرائیل کی سخت ناکابندی اور انسانی بحران کے باوجود عالمی ضمیر ایک بار پھر جاگ اٹھا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے 43 امدادی کشتیوں کو روک کر ان میں سوار 500 رضاکاروں کو گرفتار کرنے کے باوجود فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی کوششیں رُکیں نہیں۔ اب بین الاقوامی تنظیم فریڈم فلوٹیلا کولیشن (FFC) نے ایک نیا قافلہ روانہ کر دیا ہے، جس میں 11 کشتیوں پر مشتمل امدادی مشن شامل ہے۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق یہ بحری قافلہ اٹلی کے بندرگاہی شہر اوترانتو سے روانہ ہوا، جہاں سے 25 ستمبر کو اٹلی اور فرانس کے جھنڈے تھامے 2 کشتیاں روانہ ہوئی تھیں۔ یہ کشتیاں بعد ازاں 30 ستمبر کو ایک اور کشتی کنشینس سے جا ملی تھیں، جبکہ اب ان کا اگلا پڑاؤ 8 کشتیوں کے دوسرے گروپ تھاؤزنڈ میڈلینز ٹو غزہ سے ملاقات ہوگا۔
یوں مجموعی طور پر 11 کشتیوں پر مشتمل یہ نیا قافلہ غزہ کی جانب بڑھ رہا ہے۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق اس وقت قافلے پر 100 کے قریب رضاکار سوار ہیں، جو یونان کے جزیرے کریٹ کے قریب سمندر میں موجود ہیں۔
ان مہمات کا مقصد صرف خوراک اور ادویات پہنچانا نہیں بلکہ دنیا کو غزہ میں جاری انسانی المیے کی یاد دہانی کرانا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی محاصرہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ تمام مشن انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں۔
یہ نئی کوشش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی بحریہ نے محض ایک روز قبل فلسطین کے لیے روانہ ہونے والے قافلے پر حملہ کر کے درجنوں کشتیوں کو ضبط کیا اور سیکڑوں رضاکاروں کو گرفتار کر لیا۔ ماضی میں بھی اسرائیل کئی مرتبہ فلوٹیلا مشن پر حملے کر کے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنا چکا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر 18 سالہ محاصرہ نے 24 لاکھ فلسطینیوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ رواں برس مارچ سے تمام زمینی راستے مکمل طور پر بند ہیں، جس کے نتیجے میں خوراک، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی صورت حال اب انسانی زندگی کے لیے ناقابلِ برداشت بنتا جا رہا ہے، جہاں بھوک، بیماری اور قحط تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
دوسری جانب اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 66 ہزار 200 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں۔ بین الاقوامی برادری کی خاموشی کے باوجود دنیا بھر سے امدادی جہازوں کا یہ سفر اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی عوام کی حمایت کا جذبہ نہ دبایا جا سکتا ہے، نہ روکا جا سکتا ہے۔