پاکستانی زیتون کے تیل کی عالمی سطح پر پذیرائی، ایوارڈ سے نواز دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
پاکستانی فارم لورالائی اولیوز کو بہترین زیتون کی پیداوار کرنے پر عالمی ایوارڈ سے نواز دیا گیا ہے۔
وزارت غذائی تحفظ و تحقیق کے مطابق زیتون کی پیداوار کرنے والا فارم لورالائی اولیوز کی عالمی کامیابی وزارت کے وژن کی تعبیر ہے جس کی وجہ سے نیویارک میں پاکستانی زیتون کے تیل کو سلور ایوارڈ سے نوازا گیا۔
وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر نے کہا کہ پاکستان زرعی خود کفالت کی جانب گامزن ہے اور لورالائی کی کامیابی ہر پاکستانی کے لیے فخر کا لمحہ ہے۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے پیدا ہونے والا زیتون کا تیل دنیا کے بہترین برانڈز میں شامل کیا جاتا ہے۔ پاکستان 4.
انہوں نے کہا کہ لورالائی اولیوز کی جیت، زیتون منصوبے کی کامیابی کا عملی ثبوت ہے۔ پاکستانی زیتون کا تیل عالمی معیار پر پورا اترتا ہے۔ لورالائی اولیوز کی کامیابی پسماندہ علاقوں کی ترقی کی بھی علامت ہے۔
رانا تنویر نے کہا کہ کاشتکاروں کو عالمی مارکیٹ تک رسائی وزارت کی ترجیحات میں شامل ہے اور ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اعلیٰ معیار کے زیتون کے تیل کا عالمی مرکز بنے گا۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ یہ بات انہوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اسلام آباد کیمپس میں اورینٹیشن ڈے 2025 کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اورینٹیشن ڈے پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے نئے سکالرز کاخیرمقدم کیاگیا۔ تقریب میں تعارفی سیشنز، پائیڈ کی تحقیقی کتب کی نمائش، ڈاکیومنٹریز اور انٹریکٹو پروگرامز شامل تھے تاکہ طلبہ کو اکیڈمک قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا جا سکے۔ مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور چانسلر پائیڈ پروفیسر احسن اقبال نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ پائیڈ میں داخلہ صرف تعلیمی سفر کا آغاز نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کو تحقیق، جدت اور پالیسی سے سنوارنے کا موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیڈ اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے جہاں تعلیم کے ساتھ عملی تحقیق کو یکجا کیا جاتا ہے اور طلبہ کو براہ راست حکومتی پالیسی سازی کے عمل میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وڑن 2010 اور وڑن 2025 جیسے منصوبوں کے باوجود سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا جبکہ اس کے مقابلہ میں چین، ویتنام اور بنگلہ دیش ترقی کی راہ پر آگے بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان ’’چوتھی پرواز’’ پر ہے اور اس میں کامیابی کا انحصار پالیسیوں میں استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے۔انہوں نے اڑان پاکستان کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ برآمدات پر مبنی ترقی ونمو،ڈیجیٹلائزیشن،مصنوعی ذہانت،بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکنالوجی کی تبدیلی اور ماحول، موسمیاتی موزونیت کے ذریعہ سے خواک وپانی کاتحفظ،توانائی و بنیادی ڈھانچہ میں اصلاحات، تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ کے ذریعے برابری و بااختیاری اس پروگرام کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے طلبہ کواعلیٰ معیار، علم کو قومی مسائل کے حل سے جوڑنے اور حوصلہ و تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ پائیڈ کے سکالرز ملک کے اگلے محققین اور پالیسی ساز ہیں جن کی دانش اور محنت پاکستان کو خوشحالی اور استحکام کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔