’فنٹاسٹک چائے کے لیے پاکستان آنا ہوگا‘، چائے کے عالمی دن پر سچن ٹنڈولکر کو پوسٹ کرنا مہنگا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
دنیا بھر میں آج چائے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ یہ دن مناتے ہوئے بھارت کے سابق لیجنڈری کرکٹر سچن ٹنڈولکر نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر چائے کے کپ سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اپنی تصاویر پوسٹ کیں۔
انہوں نے تصاویر شیئر کرتے ہوئے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ جب بات چائے کی ہو تو ہمیشہ ’ایک کپ اور ہو جائے‘۔
When it's about chai, it's always
Ek aur cup ho jaye! ❤️#InternationalTeaDay ☕️ pic.
— Sachin Tendulkar (@sachin_rt) May 21, 2025
سابق کرکٹر کی اس پوسٹ پر پاکستانی صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصرے کیے گئے۔ ایک پاکستانی صارف نے لکھا کہ فنٹاسٹک چائے کے لیے آپ کو پاکستان آنا ہو گا۔
For Fantastic Chai, you should drop yourself on land of #Pakistan. https://t.co/aixtLFeABZ
— Osman Naeem ™ (@OsmanTweet) May 21, 2025
ایک صارف نے لکھا کہ اس بار رافیل میں تشریف لائیے اور ہمیں ایک اور محبت بھری چائے کی میزبانی کا موقع دیجیے۔
Boss, come this time in Rafael with grace and give us the opportunity to host another cup of tea with love bonding.
— محمد Samie ♏ (@Miracle_Soul7) May 21, 2025
وسیم نامی صارف نے طنزاً لکھا کہ کبھی کبھی ایک کپ چائے کی قیمت لڑاکا طیارہ ہوتی ہے۔
Sometimes price of a cup of tea is a fighter jet.????
— Waseem. (@Waseem_975) May 21, 2025
خان نامی صارف نے سچن ٹنڈولکر کی توجہ ونگ کمانڈر ابھی نندن کی طرف دلاتے ہوئے لکھا کہ یاد رکھنا ’ٹی از فنٹاسٹک‘۔
And do remember ☕ is fantastic ???? https://t.co/dsGS2oKaPb
— Khan (@EngrAbbas06) May 21, 2025
فراست تبسم نے لکھا کہ چائے کا عالمی دن تو 27 فروری کو ہوتا ہے جب پاکستانی فضائیہ نے اپنی فضائی حدود میں انڈیا کا ایک جنگی جہاز مار گرایا اور لڑاکا طیارے کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتھمان کو گرفتار کر لیا تھا۔
27 فروری کو ہوتا ہے آپ لوگوں کا تو https://t.co/w6rZf8sy7H
— FarasatTabassum (@FarasatTabassum) May 21, 2025
ایک صارف نے کہا کہ آپ پاکستانی چائے ضرور ٹرائی کریں یہ لاجواب ہے اگر آپ کو یقین نہیں آتا تو ابھینندن سے پوچھ لیں۔
You gotta try Pakistani tea it's fantastic If you don't believe me ask Abhinandan https://t.co/3AmRuIwx18
— Joker (@Poet179) May 21, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابھی نندن ٹی از فینٹاسٹک چائے کا عالمی دن سچن ٹنڈولکرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ابھی نندن ٹی از فینٹاسٹک چائے کا عالمی دن سچن ٹنڈولکر سچن ٹنڈولکر عالمی دن لکھا کہ چائے کے
پڑھیں:
سیول کا عہد نامہ عالمی تعاون پر اعتماد سازی میں اہم ہوگا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جولائی 2025ء) سول سوسائٹی کے اداروں نے سپین کے شہر سیویلا میں اقوام متحدہ کی مالیات برائے ترقی کانفرنس (ایف ایف ڈی 4) میں طے پانے والے اتفاق رائے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقیقی پیش رفت کا دارومدار پائیدار اقدامات پر ہو گا۔
کانفرنس میں شرکت کرنے والے سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد جنوبی دنیا کے ممالک سے تعلق رکھتی ہے جنہوں نے امیر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طویل عرصہ سے چلی آ رہی بنیادی عدم مساوات سے نمٹںے کے لیے خاطرخواہ عزم اور قائدانہ کردار کا مظاہرہ کریں۔
Tweet URLیہ کانفرنس مضبوط علامتی اہمیت کی حامل ہے جس کا اظہار اس میں طے پانے والے 'سیویل عہد نامے' کی ترجیحات سے ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
تاہم، سول سوسائٹی نے خبردار کیا ہے کہ اس موقع پر کیے جانے والے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بہت سا کام کرنا ہو گا۔سیویل عہد نامے کے اہم نکاتکانفرنس میں طے پانے والے سیویل عہد نامے میں پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے اور اس سے متعلقہ گزشتہ بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد کو آگے بڑھانے کے لیے ہر سال درکار کئی ٹریلین ڈالر جمع کرنے کی غرض سے نیا عالمگیر لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔
اس میں محصولاتی نظام منصفانہ بنانے، ٹیکس سے بچنے کے رجحان کا خاتمہ کرنے، غیرقانونی مالیاتی بہاؤ پر قابو پانے اور سرکاری ترقیاتی بینکوں کو قومی ترجیحات کے حصول میں مدد دینے کے لیے مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عہدنامے میں کہا گیا ہے کہ کمزور ممالک پر قرضوں کے بوجھ میں کمی لانے کے لیے نئے ذرائع سے کام لینا ہو گا جن میں قرضوں کے تبادلے کے منصوبے، بحرانوں کے دوران قرضوں کی ادائیگی میں وقفے کی سہولت اور شفافیت کو بہتر بنانا شامل ہیں۔
اس میں رکن ممالک نے کثیرفریقی بینکوں کی صلاحیت میں اضافہ کرنے، خصوصی قرضوں کے حصول کے حقوق کو بڑھانے اور ترقی میں مدد کے لیے نجی شعبے سے مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا عزم بھی کیا ہے۔
عہد نامے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ عالمگیر مالیاتی نظام کو مزید مشمولہ اور جوابدہ ہونا چاہیے جس کے لیے ارتباط میں اضافہ، معلوماتی نظام کی مضبوطی اور سول سوسائٹی و دیگر کی وسیع تر شرکت خاص طور پر اہم ہیں۔
اس عہد کے تحت 'سیویل لائحہ عمل' کا اجرا کیا گیا ہے جس میں شامل 130 سے زیادہ اقدامات کے ذریعے پہلے ہی وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا کام شروع ہو چکا ہے۔
اعتماد بحال کرنے کی کوششلندن میں قائم تحقیقی مرکز 'بین الاقوامی ادارہ برائے ماحولیات و ترقی' (آئی آئی ای ڈی) کی نمائندہ پاؤلا سیویل کئی دہائیوں تک لاطینی امریکہ، ایشیا اور افریقہ کے ممالک میں استحکام اور موسمیاتی انصاف کے لیے کام کر چکی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر بین الاقوامی تعاون پر اعتماد بحال کرنے کے لیے منعقد ہوئی ہے جب دنیا میں یکجہتی کا فقدان دیکھنے کو مل رہا ہے اور کووڈ۔19 وبا کے بعد یہ صورتحال کہیں زیادہ خراب دکھائی دیتی ہے۔اس کانفرنس میں 'آئی آئی ای ڈی' کا ایک اہم مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ اعلان کردہ مالیاتی وعدوں کے عملی نتائج نچلی سطح پر ان لوگوں تک بھی پہنچیں جو موسمیاتی بحران کا سب سے پہلے نشانہ بنتے ہیں۔
ان کے ادارے نے کانفرنس کے شرکا سے غیرملکی قرضوں کے مسائل سے نمٹنے اور متوازن مالیات جیسے اختراعی طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں کو مالی وسائل تک رسائی ملنی چاہیے جنہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔کانفرنس کے موقع پر ایک احتجاجی مظاہرے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاؤلا سیویل نے کہا کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کو اپنے ہاں صحت و تعلیم سے کہیں زیادہ وسائل قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑتے ہیں جبکہ عدم مساوات شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔
کانفرنس کی حتمی دستاویز میں پائیدار ترقی کے تناظر میں رہائشی مسائل کا حل شامل نہیں ہے۔ پاؤلا سیویل نے اسے افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو رہائشی اخراجات کے بحران کا سامنا ہے اور یہ صورتحال صرف جنوبی دنیا کے ممالک میں ہی نہیں بلکہ سپین میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے شہریوں کو تکلیف کا سامنا ہوتا ہے اور حکومتوں پر ان کے اعتماد میں کمی آتی ہے لیکن کانفرنس میں اسے مکمل طور سے نظرانداز کر دیا گیا ہے۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے باوجود ان کا ادارہ کانفرنس کے نتائج سے ایسے طریقے ڈھونڈے گا جن کی بدولت لوگوں کو مزید سستی رہائش مہیا کرنے کے لیے مالی وسائل کا اہتمام ہو سکے۔
محصولاتی نظام کو منصفانہ بنانے اور دنیا کے امیر ترین لوگوں کی جانب سے ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے رجحان کا خاتمہ کرنے کے لیے سپین اور برازیل کے زیرقیادت اقدام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے شفافیت اور احتساب کو فروغ ملے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اقدام بنیادی عدم مساوات پر قابو پانے کا ایک مفید ذریعہ ہو سکتا ہے۔محصول برائے ترقیانہوں نے کہا کہ شمالی دنیا کے ممالک کی جانب سے قائدانہ کردار کی ضرورت ہے جبکہ ٹیکس نہ دینے یا بہت کم ٹیکس دینے والے دنیا کے متعدد بڑے کاروباری اداروں کا تعلق شمال سے ہے۔ ان کی جانب سے اس معاملے میں بہتری لانے کے عزم کے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں ہو گا۔
انہوں نے کانفرنس میں امریکہ کی عدم شرکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناصرف ایک سفارتی ناکامی بلکہ اس کے بین الاقوامی ادارہ برائے ترقی (یو ایس ایڈ) کا خاتمہ ہونے کے بعد ایک پریشان کن مثال بھی ہے۔
پاؤلا سیویل نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل کے لیے مقررہ مدت ختم ہونے میں محض پانچ سال باقی ہیں۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور حقیقی تبدیلی لانے کے اقدامات نہ کیے گئے تو یہ عہد نامہ بے معنی ہو گا۔اس مقصد کے لیے سیاسی قیادت، تعاون کا ارادہ اور جمہوری گنجائش کو تحفظ دینے کا عزم درکار ہے۔ آخر میں منظم لوگ ہی امید کو زندہ رکھتے اور اپنے رہنماؤں سے جواب طلبی کرتے ہیں۔