نیدرلینڈز میں ضمیر جھنجھوڑ دینے والا احتجاج، ہر ایک شہید فلسطینی بچے کے خوابوں کا کفن
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روٹرڈیم: اسرائیلی جارحیت اور فلسطینی بچوں کے قتل عام کے خلاف دنیا بھر میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں, اسی سلسلے میں نیدرلینڈز کے شہر روٹرڈیم کے مرکزی علاقے “بِنن روٹے اسکوائر” پر ایک پراثر اور خاموش احتجاجی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے بچوں کی یاد میں تقریباً 8 ہزار جوڑے بچوں کے جوتے رکھے گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ تقریب “اولیو ٹری پلانٹنگ فاؤنڈیشن” کے زیر اہتمام منعقد ہوئی، فاؤنڈیشن نے اس مقام کو ایک عارضی مگر دل دہلا دینے والے یادگار مقام میں تبدیل کردیا جہاں ہر دس منٹ بعد مزید جوتوں کے جوڑے رکھے جاتے رہے تاکہ دنیا کو یہ یاد دلایا جا سکے کہ اس وقت غزہ میں کس تیزی سے معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
منتظمین کے مطابق ہر 10 منٹ میں جوتوں کے مزید جوڑے شامل کرکے اس خوفناک حقیقت کو اجاگر کیا گیا کہ غزہ میں بچوں کی ہلاکتیں کس رفتار سے ہو رہی ہیں، تقریب میں شریک افراد نے گہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی مظالم کی مذمت کی اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔
تقریب کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر “فلسطینی بچوں کی زندگیاں اہم ہیں”، “جنگ نہیں، امن دو” اور “خاموشی جرم ہے” جیسے نعرے درج تھے، مقامی شہریوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور دیگر تنظیموں کے نمائندوں کی بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی۔
اولیو ٹری پلانٹنگ فاؤنڈیشن کے ترجمان نے کہا کہ یہ تقریب صرف بچوں کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک پیغام ہے کہ بے گناہ جانوں کے قتل پر اب خاموش نہیں رہا جا سکتا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں غذائی قلت کے باعث 66 بچے شہید، اسرائیلی نسل کشی جاری
غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں اور محاصرے کے نتیجے میں غذائی قلت اور طبی سہولیات کی کمی کے باعث 66 فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں کی جانیں خطرے میں ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے غزہ کی گزرگاہوں کی بندش، امداد کی راہ میں رکاوٹیں، اور انسانی بنیادوں پر امدادی کاموں میں رکاوٹوں نے علاقے میں انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے مطابق، غزہ میں روزانہ 112 سے زائد بچے غذائی قلت کے باعث اسپتالوں میں لائے جا رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں صفائی، صاف پانی، اور خوراک کی شدید قلت ہے۔ بیشتر اسپتال بند یا جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔
یونیسیف کا کہنا ہے کہ اگر فوری امداد نہ پہنچی تو 14 ہزار سے زائد بچوں کی زندگیاں اگلے 48 گھنٹوں میں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
دریں اثنا، اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں امداد کے منتظر شہریوں پر حملے بھی جاری ہیں، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔