پنجاب اسمبلی، اپوزیشن کی 4 قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر اپوزیشن کو 13 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں 13 میں سے 4 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ پر عدم اعتماد پر قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس طلب کئے گئے جس میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی پر ایکشن، 4 قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی۔ پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے اپوزیشن کے چیئرمین کو عہدوں سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق انصر اقبال کو چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی خصوصی تعلیم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا، رائے مرتضیٰ اقبال چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی پروفیشنل مینجمنٹ کمیٹی، احسن علی چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی کالونیز کے عہدے سے فارغ کر دیئے گئے، جبکہ صائمہ کنول کو چیئرپرسن سٹینڈنگ کمیٹی تعلیم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر اپوزیشن کو 13 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں 13 میں سے 4 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ پر عدم اعتماد پر قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس طلب کئے گئے جس میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قائمہ کمیٹی برائے خصوصی تعلیم کے چیئرمین کے خلاف محمد یوسف، غضنفر عباس، عطیہ افتخار اور فیلبوس کرسٹوفر نے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی، جبکہ قائمہ کمیٹی مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈویلپمنٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک رانا عبدالستار، سہیل خان، رفعت عباسی اور ضیا الرحمٰن نے جمع کرائی تھی۔
قائمہ کمیٹی برائے کالونیز کے چیئرمین کیخلاف نوید اسلم، غزالی سلیم بٹ، زکیہ خان اور عائشہ جاوید نے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی جبکہ قائمہ کمیٹی برائے لٹریسی کے چیئرمین کیخلاف فیصل اکرم، لعل محمد، جعفر علی ہوچہ اور عمران جاوید کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی 9 قائمہ کمیٹیوں کا فیصلہ بھی جلد کر لیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد قائمہ کمیٹیوں کے سٹینڈنگ کمیٹی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین
پڑھیں:
اسپیکر قومی اسمبلی کی اپوزیشن کو دوسری بار حکومت کے ساتھ مذاکرات کی دعوت
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی باضابطہ دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ بطور ’کسٹوڈین آف دی ہاؤس‘ وہ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کا واحد حل مذاکرات ہیں اور وہ اس مقصد کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کریں گے، تاہم اسپیکر کی پیشکش کے باوجود اپوزیشن واک آؤٹ کر کے ایوان سے چلی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
قومی اسمبلی منگل کو ہونے والے اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی نے یہ پیشکش اس وقت کی جب اپوزیشن رکن اسد قیصر نے ایوان میں اپوزیشن کے استحقاق کا معاملہ اٹھایا، انہوں نے کہا کہ آئین، قانون، پارلیمانی روایات اور قواعد سب کے لیے یکساں ہیں، اور انہی کی پاسداری جمہوریت کے استحکام کی ضمانت ہے۔
بھارتی اپوزیشن لیڈرراہول گاندھی کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ وہاں گرفتاری کے بعد بھی ’پروڈکشن آرڈرز‘ جاری نہیں ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے بڑھ کر کوئی گرینڈ جرگہ نہیں ہو سکتا، اس لیے تمام سیاسی قوتوں کو پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:
اسپیکر ایاز صادق نے زور دیا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، لیکن اسے تعمیری مکالمے میں بدلنا ہی قومی مفاد میں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن رکن اسپیکر قومی اسمبلی استحقاق اسد قیصر ایاز صادق پروڈکشن آرڈرز راہول گاندھی