ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو بتایا ہے کہ حکومت نے پرائمری سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، بچے، بچیاں پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس سیکھ کر آگے بڑھیں گے، وفاقی حکومت نصاب پر نظرثانی کے لیے کام کررہی ہے،وزیر اعظم نے نصاب میں آئی ٹی تعلیم شامل کرنے کیلئے کمیٹی بنائی ہے۔
 ڈان نیوز کے مطابق پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، بچے بچیاں پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس سیکھ کر آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نصاب پر نظرثانی کے لیے کام کررہی ہے، وزیر اعظم نے نصاب میں آئی ٹی تعلیم شامل کرنے کے لیے کمیٹی بنائی ہے.


شزہ فاطمہ نے کہاکہ جن یونیورسٹیوں کے آئی ٹی گریجویٹس کو نوکریاں نہیں مل رہیں، ان کی سزا جزا ہونی چاہیے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ایسی یونیورسٹیوں کی فنڈنگ روکنی چاہیے۔
اجلاس میں پی ایس ڈی پی سال 25-2024 کے فنڈز کے استعمال سے متعلق ایجنڈا زیرِ بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ وزارت آئی ٹی کے پی ایس ڈی پی فنڈز کے استعمال اور پلاننگ کمیشن کے ترقیاتی بجٹ میں تضاد آرہا ہے، ہمیں سینیٹ کی پلاننگ کمیٹی سے جو خط ملا ہے، اس میں اور آپ کے بریف پیپرز میں فرق ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے استفسار کیا کہ گزشتہ سال وزارت آئی ٹی کو 21 ارب روپے مختص ہوئے، اس سال 16 ارب مختص کیے گئے،اس کی وجہ کیا ہے؟ وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ اس بار مجموعی طور پر پی ایس ڈی پی فنڈز سے متعلق کٹوتیاں کی گئی ہیں۔
اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل کوارڈینیشن کی تقرری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی میں بحث ہوئی، چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ وزارت نے پہلے سے اس عہدے پر کام کرنے والے شخص کو دوبارہ رکھ لیا ہے۔
وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے جواب دیا کہ ایم پی ٹو سکیل کے لیے حکومت نے معیار طے کیا ہے، ہماری کوشش ہے لوگوں کو توسیع نہ دی جائے، نئے لوگ لائے جائیں، اگر ہم نے پہلے سے کام کرنے والے کو موقع دینا ہوتا تو توسیع سے دے سکتے تھے، وزارت نے پوسٹ کی تشہیر کرکے تعیناتی کا نیا عمل شروع کیا ہے، پوسٹ کو دوبارہ تشہیر دینے کا مقصد نئے لوگوں کو موقع دینا تھا۔
اجلاس میں ڈی جی کی تقرری کے معاملے پر وزیر آئی ٹی اور چیئرپرسن کمیٹی کے درمیان گرما گرمی ہوئی، چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ جو شخص پہلے سے کام کررہا تھا اسے ہی دوبارہ سلیکٹ کرلیا گیا ہے،اگر ایسا ہی کرنا تھا تو سلیکشن کے عمل کا کیا فائدہ؟
وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے کہا کہ آپ ہماری نیت پر شک کررہی ہیں، اس کا مطلب ہے ہمیں لوگوں کو توسیع دیتے جائیں، ڈائریکٹر جنرل کا شفاف عمل کے ذریعے تقرر کیا گیا ہے، این آئی ٹی بی کے پورٹل میں خامیاں ہیں، این آئی ٹی بی کے پورٹل میں خامیاں دور کررہے ہیں۔
بعد ازاں اجلاس میں ارکان کمیٹی نے سوال کیا کہ کیا اسلام آباد میں پبلک وائی فائی کی سہولت فراہم کی جارہی ہے؟ وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزہ فاطمہ نے جواب دیا کہ اسلام آباد میں ابھی تک پبلک وائی فائی کا منصوبہ زیر غور نہیں ہے، پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ لاجز کے لیے انڈر گراؤنڈ فائبر کیبلز بچھا رہے ہیں، اس منصوبے سے پارلیمنٹ ہاوس اور لاجز میں انٹرنیٹ کی صورتحال بہتر ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال وزارت آئی ٹی کے بجٹ میں سے سکولز، ہسپتالوں میں وائی فائی مہیا کررہے ہیں،کچھ پارکس اور میٹرو کے روٹس پر پبلک ہاٹ سپاٹ پر وائی فائی کا منصوبہ شروع کررہے ہیں، فنڈز کا اجرا کردیا ہے، اس سال عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ سکولز، ہسپتالوں، تھانوں کی فائبرآئزیشن کریں گے،اسلام آباد کے 100 سکولز میں انٹرنیٹ نہیں ہے،انٹرنیٹ کی سہولت سے آن لائن تعلیم کو فروغ دیں گے، وزارت صحت کے ساتھ آن لائن ہیلتھ کا منصوبہ بنا رہے ہیں، وزیراعظم کی ہدایت پر سمارٹ اسلام آباد منصوبے پر کام جاری ہے۔

جون میں مہنگائی کی شرح 3 سے 4 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے: وزارت خزانہ

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے اسلام آباد اجلاس میں وائی فائی کمیٹی نے کے لیے آئی ٹی کیا کہ کیا ہے

پڑھیں:

وفاقی حکومت کا شوگر سیکٹر مکمل ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، پنجاب میں 27 شوگر ملز نے کرشنگ شروع کردی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کین کمشنر پنجاب کی کرشنگ شروع نہ کرنے والی ملوں کے خلاف سخت کارروائی کی دھمکی کام کر گئی اور 27 شوگرملزنے کرشنگ شروع کر دی ہے۔ ادھر وفاقی حکومت نے شوگر سیکٹر کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ اس حوالے سے تیار کی گئی سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو ایک دو روز میں پیش کی جائیں گی۔وفاقی وزیرغذائی تحفظ رانا تنویر نے چینی سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حکومتی تجویز کے مطابق نئی شوگرملز لگانے پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں گی جبکہ امپورٹ اور ایکسپورٹ کوٹے کا نظام بھی مکمل طور پر ختم کرنے کی سفارش شامل ہے‘حکومت چاہتی ہے کہ چینی کی قیمتوں کا تعین درآمد و برآمد اور مارکیٹ فورسز کے ذریعے ہو۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کرشنگ دسمبر کے پہلے ہفتے تک تاخیر کا شکار بھی ہوتی ہے تو ملک میں چینی کا مناسب ذخیرہ موجود ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت کے تاریک پہلو کیا ہیں، دنیا میں کتنے افراد استعمال کر رہے ہیں؟
  • عالمی خلائی کانفرنس: سیٹلائٹ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پر عالمی سطح کے تبادلے کا آغاز
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ‘ خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
  • اب اے آئی ہڈی کے فریکچر کی تشخیص بھی کرے گی، یہ ایکس رے مشین سے مخلتف کیسے؟
  • کیا مصنوعی ذہانت موزوں سائز کے کپڑے خریدنے میں مدد کر سکتی ہے؟
  • وفاقی حکومت کا پری پیڈ میٹرنگ پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ، خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
  • وفاقی حکومت کا شوگر سیکٹر مکمل ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، پنجاب میں 27 شوگر ملز نے کرشنگ شروع کردی
  • ڈیجیٹل پاکستان ایکٹ ڈیجیٹل وژن کو قانونی تحفظ دیتا ہے، شزا فاطمہ
  • وفاقی حکومت کا شوگرسیکٹرکو مکمل ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ