حکومت کا پرائمری سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو بتایا ہے کہ حکومت نے پرائمری سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، بچے، بچیاں پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس سیکھ کر آگے بڑھیں گے، وفاقی حکومت نصاب پر نظرثانی کے لیے کام کررہی ہے،وزیر اعظم نے نصاب میں آئی ٹی تعلیم شامل کرنے کیلئے کمیٹی بنائی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، بچے بچیاں پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس سیکھ کر آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نصاب پر نظرثانی کے لیے کام کررہی ہے، وزیر اعظم نے نصاب میں آئی ٹی تعلیم شامل کرنے کے لیے کمیٹی بنائی ہے.
شزہ فاطمہ نے کہاکہ جن یونیورسٹیوں کے آئی ٹی گریجویٹس کو نوکریاں نہیں مل رہیں، ان کی سزا جزا ہونی چاہیے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ایسی یونیورسٹیوں کی فنڈنگ روکنی چاہیے۔
اجلاس میں پی ایس ڈی پی سال 25-2024 کے فنڈز کے استعمال سے متعلق ایجنڈا زیرِ بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ وزارت آئی ٹی کے پی ایس ڈی پی فنڈز کے استعمال اور پلاننگ کمیشن کے ترقیاتی بجٹ میں تضاد آرہا ہے، ہمیں سینیٹ کی پلاننگ کمیٹی سے جو خط ملا ہے، اس میں اور آپ کے بریف پیپرز میں فرق ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے استفسار کیا کہ گزشتہ سال وزارت آئی ٹی کو 21 ارب روپے مختص ہوئے، اس سال 16 ارب مختص کیے گئے،اس کی وجہ کیا ہے؟ وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ اس بار مجموعی طور پر پی ایس ڈی پی فنڈز سے متعلق کٹوتیاں کی گئی ہیں۔
اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل کوارڈینیشن کی تقرری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی میں بحث ہوئی، چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ وزارت نے پہلے سے اس عہدے پر کام کرنے والے شخص کو دوبارہ رکھ لیا ہے۔
وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے جواب دیا کہ ایم پی ٹو سکیل کے لیے حکومت نے معیار طے کیا ہے، ہماری کوشش ہے لوگوں کو توسیع نہ دی جائے، نئے لوگ لائے جائیں، اگر ہم نے پہلے سے کام کرنے والے کو موقع دینا ہوتا تو توسیع سے دے سکتے تھے، وزارت نے پوسٹ کی تشہیر کرکے تعیناتی کا نیا عمل شروع کیا ہے، پوسٹ کو دوبارہ تشہیر دینے کا مقصد نئے لوگوں کو موقع دینا تھا۔
اجلاس میں ڈی جی کی تقرری کے معاملے پر وزیر آئی ٹی اور چیئرپرسن کمیٹی کے درمیان گرما گرمی ہوئی، چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ جو شخص پہلے سے کام کررہا تھا اسے ہی دوبارہ سلیکٹ کرلیا گیا ہے،اگر ایسا ہی کرنا تھا تو سلیکشن کے عمل کا کیا فائدہ؟
وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے کہا کہ آپ ہماری نیت پر شک کررہی ہیں، اس کا مطلب ہے ہمیں لوگوں کو توسیع دیتے جائیں، ڈائریکٹر جنرل کا شفاف عمل کے ذریعے تقرر کیا گیا ہے، این آئی ٹی بی کے پورٹل میں خامیاں ہیں، این آئی ٹی بی کے پورٹل میں خامیاں دور کررہے ہیں۔
بعد ازاں اجلاس میں ارکان کمیٹی نے سوال کیا کہ کیا اسلام آباد میں پبلک وائی فائی کی سہولت فراہم کی جارہی ہے؟ وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزہ فاطمہ نے جواب دیا کہ اسلام آباد میں ابھی تک پبلک وائی فائی کا منصوبہ زیر غور نہیں ہے، پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ لاجز کے لیے انڈر گراؤنڈ فائبر کیبلز بچھا رہے ہیں، اس منصوبے سے پارلیمنٹ ہاوس اور لاجز میں انٹرنیٹ کی صورتحال بہتر ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال وزارت آئی ٹی کے بجٹ میں سے سکولز، ہسپتالوں میں وائی فائی مہیا کررہے ہیں،کچھ پارکس اور میٹرو کے روٹس پر پبلک ہاٹ سپاٹ پر وائی فائی کا منصوبہ شروع کررہے ہیں، فنڈز کا اجرا کردیا ہے، اس سال عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ سکولز، ہسپتالوں، تھانوں کی فائبرآئزیشن کریں گے،اسلام آباد کے 100 سکولز میں انٹرنیٹ نہیں ہے،انٹرنیٹ کی سہولت سے آن لائن تعلیم کو فروغ دیں گے، وزارت صحت کے ساتھ آن لائن ہیلتھ کا منصوبہ بنا رہے ہیں، وزیراعظم کی ہدایت پر سمارٹ اسلام آباد منصوبے پر کام جاری ہے۔
جون میں مہنگائی کی شرح 3 سے 4 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے: وزارت خزانہ
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے اسلام آباد اجلاس میں وائی فائی کمیٹی نے کے لیے آئی ٹی کیا کہ کیا ہے
پڑھیں:
گوگل، ہواوے، مائیکروسافٹ 5 لاکھ پاکستانیوں کو آئی ٹی کی تربیت دیں گے، شزا فاطمہ
اسلام آباد:وزیرآئی ٹی شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ گوگل، ہواوے، مائیکروسافٹ 5 لاکھ پاکستانیوں کو آئی ٹی کی تربیت فراہم کریں گے، مفت عوامی وائی فائی کیلئے مخصوص مقامات کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اسلام آباد کو پائلٹ اسمارٹ سٹی بنانے کی ہدایت کی ہے، وزارت نے اسلام آباد کے تمام پبلک اسکولز، بی ایچ یوز اور ہیلتھ سیکٹرز کو فائبر فراہم کرنے کی فنڈنگ کر دی، اگلے چھ سے آٹھ ماہ میں اسپتال، اسکولز اور پولیس اسٹیشن فائبرائز ہو جائیں گے، مفت عوامی وائی فائی کیلئے مخصوص مقامات کی نشاندہی کی جا رہی ہے، میٹرو بس اور عوامی مقامات پر وائی فائی کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے کام ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت تعلیم ہمارے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے، دور دراز علاقوں میں ایڈ ٹیک کے ذریعے تعلیمی سہولت فراہم کریں گے، اے آئی اور ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کو چھٹی جماعت سے شروع کر کے کنڈرگارٹن تک لے جائیں گے، وزیراعظم چاہتے ہیں کہ اسلام آباد کا ہر بچہ تعلیم حاصل کرے، یہی منصوبہ گلگت بلتستان اور دور دراز علاقوں تک پہنچانا ہے، ٹیکنالوجی کے ذریعے ریموٹ اسکولز میں بھی تعلیم ممکن بنائیں گے۔
وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا کہ ہیلتھ منسٹر کے ساتھ مل کر ’’ون پیشنٹ، ون آئی ڈی‘‘ پر کام کر رہے ہیں، ٹیلی میڈیسن کے ذریعے تمام بی ایچ یوز میں انٹرنیٹ پہنچایا جائے گا، آن لائن ماہرین سے مشاورت کی سہولت ہر جگہ فراہم کریں گے، وزیراعظم نے نصاب میں آئی ٹی تعلیم شامل کرنے کے لیے کمیٹی قائم کی۔
شزا فاطمہ نے کہا کہ ہدف ہے کہ پانچ لاکھ نوجوانوں کو جدید آئی ٹی اسکلز کی تربیت دی جائے، دو لاکھ بچوں کو گوگل، تین لاکھ کو ہواوے اور دو لاکھ کو مائیکروسافٹ ٹریننگ دے گا، بچے، بچیاں پرائمری سطح پر اے آئی سیکھ کر آگے بڑھیں گے، ملکی آئی ٹی افرادی قوت کو عالمی معیار کے مطابق تیار کرنے کے لیے مربوط اقدامات کیے جا رہے ہیں۔