عمران خان کا 9 مئی کے مقدمات میں شامل تفتیش ہونے ، پولی گرافک ٹیسٹ کرانے سے پھر انکار
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان نے 9 مئی کے مقدمات میں شامل تفتیش ہونے سے پھر انکار کردیا، پولی گرافک، فوٹوگرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ بھی نہیں کرائے۔
نجی ٹی وی نے تفتیشی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور پولیس کی ٹیم کے ساتھ شامل تفتیش ہونے سے دوسرے دن بھی انکار کر دیا۔
ڈی ایس پی جاوید آصف کی سربراہی میں اڈیالہ جیل آنے والی 13 رکنی ٹیم نے بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک، فوٹو گرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرنے تھے مگر انہوں نے ٹیسٹ کرانے سے انکار کردیا۔
عمران خان نے ٹیسٹ نہ کرانے کے حوالے سے اپنا موقف تحریری طور پر تفتیشی ٹیم کو بھجوادیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ان ٹیسٹوں کے ذریعے پراسیکوشن مجھے پھنسانا چاہتی ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ میرے آٹھ مقدمات میں ضمانتیں عدالت عالیہ میں زیر سماعت ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ نہیں کروائے گا تو تفتیش کیسے مکمل ہو سکتی ہے، ان ٹیسٹوں کے مکمل ہونے سے ہی پتہ چل سکتا ہے کہ یہ تمام شواہد درست ہیں یا نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ نہ ہوئے تو تفتیش کا عمل کیسے آگے بڑھے گا، تاہم عمران خان کے انکار کے بعد تفتیشی ٹیم اڈیالہ جیل سے روانہ ہوگئی۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی سے تفتیش اور ٹیسٹ کے لیے لاہور پولیس کی 13 رکنی ٹیم دو دن سے راولپنڈی میں موجود ہے، تفتیشی ٹیم نے 9 مئی کے لاہور کے 11 مقدمات کے حوالے سے تفتیش کرنی تھی۔
تفتیشی افسران میں انسپکٹر محمد عالم ، ممتاز حسین ، تصدق حسین ، رانا محمد ارحم ، زاہد سلیم ، محمد فیاض ،محمد نوید ، رانا محمد اکمل اور محمد سلیم سندھو جبکہ فارنزک ٹیم کے تکنیکی ماہرین میں عابد ایوب ، وقاص خالد قریشی اور عثمان احمد خالد شامل ہیں۔
مزیدپڑھیں:کورونا کی دستک: ذہن میں خوف ،خدشات اورسوالوں کابسیرا، کیا پھرہوگا لاک ڈاؤن؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تفتیشی ٹیم
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔