سپریم کورٹ نے 7ماہ میں سزائے موت کے 52فیصد مقدمات نمٹا دیے WhatsAppFacebookTwitter 0 21 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ کورٹ آف پاکستان نے 7 ماہ میں سزائے موت کے 52 فیصد مقدمات نمٹا دیے۔
عدالت عظمی سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحیی آفریدی کی قیادت میں سپریم کورٹ نے سزائے موت مقدمات کے فیصلوں میں اس تیزی سے کام کیا ہے جس کی اس سے پہلے مثال نہیں ملتی۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے 28 اکتوبر 2024 سے لے کر 21 مئی 2025 تک لگ بھگ 7 ماہ کے اندر عدالت عظمی سزائے موت کے 238 مقدمات کے فیصلے کیے ہیں جو 454 زیر التوا مقدمات کا 52 فیصد بنتے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق جب چیف جسٹس نے حلف لیا تو سزائے موت کی 410 اپیلیں زیر التوا تھیں، بعد میں 44 اور دائر ہوئیں لیکن جلد فیصلوں کی بدولت اس وقت زیر التوا اپیلوں کی تعداد 216 ہے۔اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پچھلے سال کا اگر موازنہ کیا جائے تو اتنے عرصے میں 26 مقدمات کے فیصلے ہوئے تھے۔ اس کارہائے نمایاں کا سبب چیف جسٹس اور ان کے ساتھی ججز کی جانب سے دیر تک کام کرنا ہے جنہوں نے کئی ہفتوں کی محنت کے بعد یہ ہدف حاصل کیا۔
اعلامیے کے مطابق سزائے موت مقدمات کے فیصلوں کے لیے چیف جسٹس نے 3 خصوصی بینچ تشکیل دیے تھے، بینچ ون جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا تھا جس میں ان کے ساتھ جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس ملک شہزاد احمد خان شامل تھے۔بینچ نمبر 2 جسٹس محمد ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں قائم کیا گیا جس میں ان کے ساتھ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے جبکہ بینچ تھری جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں قائم کیا گیا جس میں ان کے ساتھ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل تھے۔
اعلامیے کے مطابق ان ججز کے عزم اور دیر تک کام کرنے کی وجہ سے یہ ہدف حاصل ہوا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اس کے بعد عمر قید کی سزا پانے والوں کے مقدمات کی سماعت شروع کریگی اور اس میں ان لوگوں کے مقدمات کو ترجیح دی جائے گی جو اپنی سزا کا دو تہائی حصہ گزار چکے ہیں۔ اس کاوش کا مقصد فوجداری نظام انصاف پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردو اور 3مئی کودریائے چناب کے پانی پر بھارت نے چھیڑ چھاڑ کی ،تحقیقات کر رہے ہیں ، انڈس واٹر کمشنر دو اور 3مئی کودریائے چناب کے پانی پر بھارت نے چھیڑ چھاڑ کی ،تحقیقات کر رہے ہیں ، انڈس واٹر کمشنر توہین عدالت کیس، ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹور فیصل نثار چوہدری کو 6 ماہ قید کا حکم، ملازمت کیلئے نااہل قرار بھارت کا ایک اور پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دکانداروں سمیت کاروبار میں ٹیکس چوری روکنے کیلئے جرمانوں کی شرح بڑھانے کا فیصلہ شادی کے نام پر لوٹ مار،سات ماہ میں 25شوہر بدلنے والی دلہن گرفتار حالیہ جنگ 1971اور 1965سے زیادہ خطرناک تھی، بیرسٹر گوہر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سزائے موت کے سپریم کورٹ

پڑھیں:

تحقیقاتی ایجنسی "ای ڈی" تمام حدیں پار کر رہی ہے، سپریم کورٹ

چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست پہلے ہی اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر چکی ہے۔ انکے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، ای ڈی غیر ضروری طور پر کیوں تحقیقات کرے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) ملک کے وفاقی ڈھانچے کی پوری طرح خلاف ورزی کر رہا ہے، مرکزی ایجنسی تمام حدیں پار کر رہی ہے۔ عدالت نے تمل ناڈو اسٹیٹ مارکیٹنگ کارپوریشن (TASMAC) کے خلاف ای ڈی کی تحقیقات اور چھاپوں پر بھی روک لگا دی۔ یہ معاملہ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح پر مشتمل بنچ کے سامنے آیا۔ تمل ناڈو اسٹیٹ مارکیٹنگ کارپوریشن کی نمائندگی کرنے والے سینیئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ یہ ایک کارپوریشن ہے جو شراب کی دکانیں دے رہی ہے۔ معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو دکانیں دی گئی ہیں ان میں سے کچھ نقدی لے رہے ہیں۔ ریاستی حکومت نے خود 2014ء-2021ء کے درمیان 41 ایف آئی آر درج کیں۔ کپل سبل نے کہا کہ ای ڈی 2025ء میں آتا ہے اور کارپوریشن ہیڈکوارٹر پر چھاپہ مارتا ہے، اس دوران تمام فونز لے کر کلون کئے جاتے ہیں۔

چیف جسٹس آف انڈیا نے ای ڈی کے وکیل سے پوچھا کہ یہ کارپوریشن کے خلاف کیسے جرم ہے، ای ڈی افراد کے خلاف شکایت درج کر سکتا ہے اور کارپوریشن کے خلاف فوجداری مقدمہ کیوں، ای ڈی تمام حدیں پار کر رہی ہے۔ بنچ نے تمل ناڈو اسٹیٹ مارکیٹنگ کارپوریشن کی طرف سے دائر عرضی پر نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا اور ای ڈی کو اس معاملے میں اپنا جواب داخل کرنے کو کہا۔ نیز کیس کی سماعت تعطیلات کے بعد مقرر کی گئی۔ کپل سبل نے دلیل دی کہ تمام ہارڈ ڈرائیوز قبضے میں لی گئی ہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس دوران مزید کارروائی روک دی جائے گی۔ سینیئر وکیل مکل روہتگی، تمل ناڈو اسٹیٹ مارکیٹنگ کارپوریشن کی طرف سے پیش ہوئے۔ انہوں نے دلیل دی کہ ای ڈی نے تمل ناڈو اسٹیٹ مارکیٹنگ کارپوریشن حکام کے فون کی کلون کاپیاں لے لی ہیں اور یہ ان کی رازداری کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ ریاست پہلے ہی اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر چکی ہے۔ ان کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ سی جے آئی نے کہا کہ ای ڈی غیر ضروری طور پر کیوں تحقیقات کرے، بنیادی جرم کہاں ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ ہم نے کچھ غلط نہیں کیا ہے۔ ہزاروں کروڑ کی دھوکہ دہی کی گئی ہے اور نقد رقم جمع کی گئی ہے۔ راجو نے عدالت سے یہ تمام معلومات حلف نامہ میں شامل کرنے اور سپریم کورٹ میں پیش کرنے کی اجازت مانگی۔ بنچ نے کہا کہ ای ڈی اسے حلف نامہ پر رکھ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تحقیقاتی ایجنسی "ای ڈی" تمام حدیں پار کر رہی ہے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ میں عوامی سہولت مرکز کے قیام کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا
  • سپریم کورٹ نے 2024ء تک دائر سزائے موت کی تمام اپیلیں نمٹا دیں
  • سپریم کورٹ: 6 ماہ میں سزائے موت کے ریکارڈ مقدمات کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ نے 6 ماہ میں 2024 تک کی سزائے موت کی تمام اپیلیں نمٹا دیں
  • سپریم کورٹ نے 7 ماہ میں سزائے موت کے 52 فیصد مقدمات نمٹا دیے
  • سپریم کورٹ: نور مقدم کیس، ظاہر جعفر کی قتل کے الزام میں سزائے موت برقرار
  • سزائے موت برقرار: سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا
  • نور مقدم کیس: مجرم ظاہر جعفر کی قتل کے الزام میں سزائے موت برقرار، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا