اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل ادریس اشرف کا کہنا تھا کہ ججز کا ٹرانسفر مستقل نہیں عبوری ہوتا ہے، یہ اپنی نوعیت کا منفرد مقدمہ ہے، اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں دو طرح کے ججز ہیں، تبادلہ پر آئے ججز کو اضافی الاؤنسز ملتے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ان کی رائے میں تو تبادلہ پر آئے ججز کو کوئی اضافی الاؤنس نہیں ملتا، اگر ملتا ہے تو دکھا دیں، ماضی میں تبادلے کی معیاد تھی، جسے 18 ویں آئینی ترمیم میں ختم کردیا گیا ہے، کیا آئین سازوں کو معیاد دوبارہ شامل کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ بھارت کو میں جج کے تبادلہ پر رضامندی بھی نہیں لی جاتی، جس پر وکیل ادریس اشرف کا مؤقف تھا کہ 2 سال سے کم عرصے کے تبادلے پر رضامندی ضروری نہیں، قانون کے مطابق خالی سیٹ پر تقرری کی جاسکتی ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ جب جج کی ویکنسی خالی نہیں ہوگی تو جج کا تبادلہ کیسے ہوگا، اب تو جج کی تقرری کا اختیار جوڈیشل کمیشن کا ہے۔

وکیل فیصل صدیقی  کا مؤقف تھا کہ اس کیس میں سینیارٹی کا مسئلہ بنیادی معاملہ ہے، ٹرانسفر ہوئے ججز کی سینیارٹی سب سے نیچے سے شروع ہونی چاہیے، ٹرانسفر ہوئے دو ججز سینیارٹی لسٹ میں سب سے نیچے ہیں، جسٹس سرفراز ڈوگر 8 جون 2015 کو ایڈیشنل جج بنے جبکہ جسٹس سومرو نے 14 اپریل 2023 کو حلف لیا تھا۔

فیصل صدیقی کے مطابق جسٹس محمد آصف کا کیس بڑا دلچسپ ہے، جنہوں نے نے 20 جنوری 2025 کو حلف لیا تھا، جسٹس محمد آصف اس وقت تک ایڈیشنل جج ہیں، عدالتی استفسار پر فیصل صدیقی نے بتایا کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے 22 دسمبر 2015 کو حلف لیا تھا۔

مزید پڑھیں:

فیصل صدیقی نے مؤقف اختیار کیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے سینیارٹی کا معاملہ ڈسکس ہی نہیں کیا گیا، ریکارڈ یہ بتا رہا ہے کہ چیف جسٹس سے سینیارٹی کا معاملہ چھپایا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ ادریس اشرف بانی پی ٹی آئی جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ جسٹس محمد علی مظہر سینیارٹی کا فیصل صدیقی تھا کہ

پڑھیں:

عمران خان جتنی ملاقاتیں کسی قیدی کو میسر نہیں آئیں، سینیٹر عرفان صدیقی

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جتنی ملاقاتیں جیل میں کروائی گئی ہیں اتنی سہولت آج تک کسی قیدی کو نہیں ملی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے بہنوں کی 40 منٹ تک ملاقات، علیمہ خان نے بیرسٹر گوہر سے اہم سوال پوچھ لیا

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ جتنی ملاقاتیں عمران خان کی ہوئی ہیں اتنی دوسرے قیدیوں کی نہیں ہوئیں۔

’عمران خان اور پی ٹی آئی میں فاصلہ ہے‘

ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی میں فاصلہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی میں فیصلہ سازی کافقدان ہے اور اس کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں۔

انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کوئی فیصلہ کرتی ہے تو عمران خان کہہ دیتے ہیں کہ وہ اس کو نہیں مانتے۔

’اندرونی بغاوت سے کے پی حکومت گئی تو وہ پارٹی کا اپنا مسئلہ ہوگا‘

عرفان صدیقی نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وفاقی حکومت کا خیبرپختونخوا حکومت کو ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے اندر سے بغاوت ہوتی ہے تو وہ پھر ان کا اپنا مسئلہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اڈیالہ جیل ملاقاتیں پی ٹی آئی اختلافات سینیٹر عرفان صدیقی عمران خان ملاقاتیں کے پی حکومت

متعلقہ مضامین

  • عالمی امن کانفرنس کا انعقاد بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے لیے پاکستان کے عزم کا مظہر ہے،چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی
  • جسٹس محمد علی مظہر کا سندھ حکومت پر برہمی کااظہار
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس سننے والے بینچ میں شامل جج کی چھٹیوں کا شیڈول جاری
  • عمران خان جتنی ملاقاتیں کسی قیدی کو میسر نہیں آئیں، سینیٹر عرفان صدیقی
  • بانی اور پی ٹی آئی میں فاصلہ ہے، عرفان صدیقی
  • وکیل کا انوکھا احتجاج، پارلیمنٹ کے باہر 4 گدھوں کو لاکھڑا کردیا
  • سی ڈی اے نے اسلام آباد میں ٹرانسفر فیس سمیت اور زمین کی خریدوفروخت کے حوالے سے عائد چارجز میں اضافہ کر دیا ، نوٹیفکیشن سب نیوز پر
  • سی ڈی اے قائم رہےگایاپھر ختم، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا
  • خیبرپختونخوا میں عدم اعتماد بارے کوئی تجویز کسی سطح پر زیر بحث نہیں،عرفان صدیقی
  • سی ڈی اے تحلیل کا فیصلہ چیلنج اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹسز جاری کرنے اور حکم امتناع سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا