مودی حکومت کا بلڈوزر آپریشن، بھارت میں مسلمانوں کے گھروں پر چڑھائی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت میں مودی سرکار نے پاکستان کے ہاتھوں فوجی و سفارتی ناکامی کے بعد ملک کے مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر آپریشن تیز کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ہزاروں مسلمان خاندانوں کے گھروں کو غیرقانونی قرار دے کر مسمار کیا جا رہا ہے جبکہ ان افراد کو بےدخل کر کے کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار نے احمد آباد کے علاقے چندولا تالاب میں مسلمانوں کے مکانات کو نشانہ بنایا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 7 ہزار سے زائد گھر زبردستی خالی کرا کر مٹی کا ڈھیر بنا دیے گئے۔ حیران کن طور پر انہی علاقوں میں موجود ہندوؤں کے مکانات کو بلڈوزر سے مکمل طور پر محفوظ رکھا گیا۔
مودی حکومت اس آپریشن کو غیرقانونی بنگلہ دیشی باشندوں کے خلاف قرار دے رہی ہے، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ مسلمانوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کی واضح مثال ہے۔ دفاعی اور سیاسی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مودی ایک بار پھر گجرات 2002 جیسے فسادات کو دہرانے کی تیاری کر رہا ہے۔
20 مئی 2025 کو مسمار کیے گئے گھروں میں ایک عام شہری محمد چاند کا گھر بھی شامل تھا، جو بار بار انصاف کی دہائی دیتا رہا، مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ محض تجاوزات کے خلاف کارروائی نہیں بلکہ بھارت میں ہندوتوا انتہا پسندی کے فروغ اور مسلمانوں کے خلاف ریاستی جبر کا کھلا مظاہرہ ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے کے خلاف
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔