سیاحوں کے لیے خوشخبری: شاہراہِ کاغان بابوسر ٹاپ تک بحال
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
این ایچ اے نے چھ ماہ کی طویل بندش کے بعد شاہراہِ کاغان کو بابوسر ٹاپ تک مکمل طور پر بحال کر دیا ہے۔ یہ سڑک ناران سے آگے مختلف مقامات پر شدید برفباری اور گلیشیئرز کے باعث بند تھی، جس کے باعث مقامی افراد اور سیاحوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی حکام کے مطابق ناران سے بابوسر ٹاپ تک مجموعی طور پر 21 برفانی گلیشیئرز موجود تھے جنہیں مرحلہ وار کلیئر کیا گیا۔ بحالی کے بعد بابوسر ٹاپ سے گلگت جانے والے سیاحوں کے سفر کا دورانیہ تقریباً سات گھنٹے کم ہو گیا ہے جو اس سے پہلے شاہراہ قراقرم کے ذریعے طے کرنا پڑتا تھا۔
این ایچ اے کی جانب سے سڑک کی بحالی کی اطلاع ملتے ہی مقامی افراد اور سیاحوں کی گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں، جو قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے بابوسر کی طرف روانہ ہوئے۔
علاقے کے عوام اور سیاحوں نے این ایچ اے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اسے خطے کی سیاحت اور معیشت کے فروغ کے لیے خوش آئند اقدام قرار دیا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بابوسر ٹاپ
پڑھیں:
غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طورخم سرحدی گزرگاہ کو 20 روز بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے، تاہم یہ اقدام صرف غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہزاروں افغان پناہ گزین اپنے وطن لوٹنے کے لیے طورخم امیگریشن سینٹر پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، جہاں ان کی جانچ پڑتال اور قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے تصدیق کی کہ سرحدی گزرگاہ تاحکم ثانی تجارت اور عام پیدل آمدورفت کے لیے بند رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ طورخم کو صرف اس مقصد کے لیے کھولا گیا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی واپسی ممکن بنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ 11 اکتوبر کو پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم سرحد ہر قسم کی آمدورفت کے لیے مکمل طور پر بند کر دی گئی تھی۔ سرحد کی بندش کے بعد دونوں جانب سیکڑوں ٹرک پھنس گئے تھے اور تجارت کا پہیہ جام ہو گیا تھا۔ اب جزوی طور پر کھولے جانے سے تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کی امید تو پیدا ہوئی ہے، لیکن سرکاری طور پر کہا گیا ہے کہ یہ اجازت صرف وطن واپسی کے خواہشمند افغان شہریوں تک محدود ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے بتایا کہ 8 اکتوبر تک 6 لاکھ 15 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان شہری طورخم کے راستے وطن واپس جا چکے ہیں۔ حالیہ اقدام کے بعد مزید ہزاروں افراد کی واپسی متوقع ہے۔