سندھ طاس معاہدہ کوئی معطل نہیں کر سکتا، وزیر آبی وسائل معین وٹو
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
وزیر آبی وسائل معین وٹو : فائل فوٹو
وزیر آبی وسائل معین وٹو کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ موجود ہے، کوئی معطل نہیں کر سکتا، سندھ طاس معاہدہ ہماری لائف لائن ہے، تمام فورمز پر لڑیں گے، پانی حاصل کرنے کےلیے جس حد تک جانا پڑا جائیں گے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی آبی وسائل کا شہادت اعوان کی زیر صدارت اجلاس ہوا، قائمہ کمیٹی میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا۔
نیوز ایجنسی کے مطابق بھارت میں رنبیر نہر کی توسیع پر بات چیت پچھلے مہینے شروع ہوئی اور جنگ بندی کے بعد بھی جاری ہے۔
سیکریٹری آبی وسائل نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے خلاف ہم 3 راستے اپنا سکتے ہیں، دونوں انڈس واٹر کمشنر آپس میں بات چیت کرکے مسئلہ حل کر سکتے ہیں، دوسرا راستہ یہ ہے کہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بات چیت کی جائے، تیسرا راستہ یہ ہے کہ متعلقہ عالمی فورمز سے رجوع کیا جائے۔
سینٹ قائمہ کمیٹی میں انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت کو جواب دے دیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کا دہشت گردی سے تعلق نہیں، سندھ طاس معاہدہ پانی سے متعلق ہے دیگر مسائل سے جوڑا نہیں جا سکتا، بھارت اب مغربی دریاؤں پر بھی معاہدے کی خلاف ورزی کی کوشش کر رہا ہے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی آبی وسائل شہادت اعوان نے کہا کہ اس وقت بھارت میں ایک پاگل شخص سیاسی مقاصد کے لیے سب کچھ کر رہا ہے۔
اجلاس میں رکن کمیٹی ہمایوں مہمند نے کہا کہ جب بھارت نے نیلم جہلم پر حملہ کیا تو ہم نے بگلیہار پر کیوں نہیں کیا، جس پر وزیر آبی وسائل معین وٹو نے کہا کہ نیلم جہلم پن بجلی منصوبے پر بھارتی حملے کا بھرپور جواب دیا ہے، اس وقت دریاؤں میں پانی معمول کے مطابق آ رہا ہے۔
سکریٹری آبی وسائل نے کہا کہ جب ہم معاہدے کی معطلی تسلیم ہی نہیں کرتے تو پھر مقدمہ کیسے کریں؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ وسائل معین وٹو قائمہ کمیٹی معاہدے کی نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-18
ٹنڈوالہیار(نمائندہ جسارت)امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ حکومتِ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے، خطے میں نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیریہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، ٹرمپ کی چاپلوسی ناکام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے امریکہ اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ ایک ماہ کے دورہ پنجاب سے واپسی پر حیدرآبامیں جے یو پی کے ذمہ داران سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرکے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک نئی جنگی دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ان قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلام دشمن ایجنڈا لے کر عالمِ اسلام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی خوشامد اور چاپلوسی کی پالیسی اس حقیقت کو نہیں بدل سکتی کہ امریکہ ہمیشہ بھارت کے مفادات کا محافظ اور پاکستان کے دفاعی کردار سے خائف رہا ہے۔لہذا ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمیں امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ چین، ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ ملک کے اندر افتراق و انتشار، سیاسی انتقام اور نظریاتی تقسیم کو ختم کرے، کیونکہ داخلی کمزوری بیرونی دشمنوں کے لیے سب سے بڑا موقع ہوتی ہے۔ قومی اتحاد، داخلی امن، اور آئینی ہم آہنگی ہی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔لہذاملک کے دفاع اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور قومی مفاد پر مبنی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقتی سیاسی فائدے اور بیرونی خوشامد کی پالیسی سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خارجہ فوری طور پر عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن کے بجائے جنگ کے شعلے بھڑکانے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل ملک کے نظریاتی و دفاعی استحکام، ملی وحدت، اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔