وزیر آبی وسائل معین وٹو : فائل فوٹو

وزیر آبی وسائل معین وٹو کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ موجود ہے، کوئی معطل نہیں کر سکتا، سندھ طاس معاہدہ ہماری لائف لائن ہے، تمام فورمز پر لڑیں گے، پانی حاصل کرنے کےلیے جس حد تک جانا پڑا جائیں گے۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی آبی وسائل کا شہادت اعوان کی زیر صدارت اجلاس ہوا، قائمہ کمیٹی میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا۔

نریندر مودی کا دریاؤں کا بہاؤ کم کرنے کیلئے نئے منصوبوں کی پلاننگ کرنے کا حکم

نیوز ایجنسی کے مطابق بھارت میں رنبیر نہر کی توسیع پر بات چیت پچھلے مہینے شروع ہوئی اور جنگ بندی کے بعد بھی جاری ہے۔

سیکریٹری آبی وسائل نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے خلاف ہم 3 راستے اپنا سکتے ہیں، دونوں انڈس واٹر کمشنر آپس میں بات چیت کرکے مسئلہ حل کر سکتے ہیں، دوسرا راستہ یہ ہے کہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بات چیت کی جائے، تیسرا راستہ یہ ہے کہ متعلقہ عالمی فورمز سے رجوع کیا جائے۔

سینٹ قائمہ کمیٹی میں انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت کو جواب دے دیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کا دہشت گردی سے تعلق نہیں، سندھ طاس معاہدہ پانی سے متعلق ہے دیگر مسائل سے جوڑا نہیں جا سکتا، بھارت اب مغربی دریاؤں پر بھی معاہدے کی خلاف ورزی کی کوشش کر رہا ہے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی آبی وسائل شہادت اعوان نے کہا کہ اس وقت بھارت میں ایک پاگل شخص سیاسی مقاصد کے لیے سب کچھ کر رہا ہے۔

اجلاس میں رکن کمیٹی ہمایوں مہمند نے کہا کہ جب بھارت نے نیلم جہلم پر حملہ کیا تو ہم نے بگلیہار پر کیوں نہیں کیا، جس پر وزیر آبی وسائل معین وٹو نے کہا کہ نیلم جہلم پن بجلی منصوبے پر بھارتی حملے کا بھرپور جواب دیا ہے، اس وقت دریاؤں میں پانی معمول کے مطابق آ رہا ہے۔

سکریٹری آبی وسائل نے کہا کہ جب ہم معاہدے کی معطلی تسلیم ہی نہیں کرتے تو پھر مقدمہ کیسے کریں؟

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ وسائل معین وٹو قائمہ کمیٹی معاہدے کی نے کہا کہ

پڑھیں:

سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، سعودی وزیر دفاع کی اردو میں ٹویٹ

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے اہم ترین دفاعی معاہدے کی خبر اردو زبان میں بھی پوسٹ کی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔

سعودی حکام اس معاہدے کو ایک ایسا جامع دفاع معاہدہ قرار دے رہے ہیں جس میں تمام فوجی شعبے شامل ہوں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے اس خبر کو کچھ اس انداز میں شائع کیا کہ سعودی عرب اور ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے بدھ کے روز ایک باضابطہ باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے عشروں پر محیط سلامتی شراکت داری کو نمایاں طور پر مزید مضبوطی ملی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔

معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات میں اضافہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں اپنے دیرینہ سلامتی ضامن، امریکا کی قابلِ اعتماد حیثیت کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کا شکار ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے نے ان خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔

ایک سینئر سعودی اہلکار نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے معاہدے کے وقت سے متعلق سوال پر کہا
’یہ معاہدہ کئی برسوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے۔ یہ کسی خاص ملک یا کسی مخصوص واقعے کے ردِعمل میں نہیں بلکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کا عمل ہے۔‘

سعودیہ اور پاکستان۔۔
جارح کے مقابل ایک ہی صف میں۔۔
ہمیشہ اور ابد تک۔???????????????? https://t.co/3oBMFEU1G5

— Khalid bin Salman خالد بن سلمان (@kbsalsaud) September 17, 2025

رائٹرز کے مطابق یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب حماس کی سیاسی قیادت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کر رہی تھی، تو اسرائیل کی جانب سے حماس قیادت پر فضائی حملے کی کوشش نے عرب ممالک کو شدید برانگیختہ کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک پیچیدہ خطے میں اسٹریٹجک حساب کتاب کو بدل سکتا ہے۔  اس سے قبل واشنگٹن کے اتحادی خلیجی ممالک اپنی دیرینہ سلامتی کے خدشات دور کرنے کے لیے ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

غزہ کی جنگ نے خطے کی صورتِ حال کو تہ و بالا کر دیا ہے اور خلیجی ریاست قطر ایک ہی سال میں 2 مرتبہ براہِ راست حملوں کا نشانہ بنی ہے، ایک بار ایران کی جانب سے اور دوسری بار اسرائیل کی طرف سے۔

سینئر سعودی اہلکار، جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، سے پوچھا گیا کہ آیا اس معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب کو جوہری تحفظ (نیوکلیئر امبریلا) فراہم کرنے کا پابند ہوگا، تو اہلکار نے کہا کہ یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی شعبوں کو شامل کرتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی سرکاری ٹیلی وژن نے یہ منظر دکھایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، جو مملکت کے عملی حکمران سمجھے جاتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہیں۔ رائٹرز کے مطابق اس موقع پر پاکستان کے طاقتور ترین شخص قرار دیے جانے والے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔

پاکستانی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا:

’یہ معاہدہ دونوں ممالک کے اس مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ اپنی سلامتی کو بہتر بنائیں اور خطے و دنیا میں امن و سلامتی کے قیام کو یقینی بنائیں۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کے پہلوؤں کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ روک تھام کو مضبوط بنانا ہے۔ معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی گئی تو اسے دونوں پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہیں.سعودی وزیر دفاع
  • سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے سے بھارت اور اسرائیل میں صف ماتم بھچی ہوئی ہے: مشاہد حسین سید 
  • بھارت کی مشکلات میں اضافہ، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے نے پاکستان کو کتنا مضبوط بنادیا؟
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل بھی سامنے آگیا
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، سعودی وزیر دفاع کی اردو میں ٹویٹ
  • پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون کا اہم معاہدہ
  • ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار