زنا کے مقدمے میں بیان بدلنا جرم؛ متاثرہ خاتون کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں زنا کے ایک مقدمے میں بیان بدلنے پر متاثرہ خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب کی ہدایت پر لیہ پولیس نے اینٹی ریپ ایکٹ قانون پر عملدرآمد کرتے ہوئے زنا کے مقدمے کی متاثرہ اور مدعی خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
پولیس حکام کے مطابق متاثرہ خاتون، مدعی نے ملزم سے لاکھوں روپے لے کرعدالت میں ملزم کے حق میں بیان بدل کر ملزم کو فائدہ دیا ۔ متاثرہ نادیہ الطاف نے شوہر کی مدعیت میں ملزم تنویر کے خلاف زنا کا نامزد مقدمہ درج کروایا تھا۔
تھانہ سٹی پولیس کی تفتیش میں ملزم قصوروار پایا گیااورمیڈیکل رپورٹ میں ملزم کا ڈی این اے بھی مثبت آیا۔
ڈی پی او محمد علی وسیم کے مطابق متاثرہ ، مدعی کااپنے بیان سے منحرف ہو کرملزم کو فائدہ دینا ارتکاب جرم ہے۔ ملزمان کے خلاف مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
بھارتی میڈیا کا ’جھوٹ کا کارخانہ‘ بے نقاب: ارناب گوسوامی کے خلاف مقدمہ درج
بنگلورو میں متنازع بھارتی ٹی وی اینکر ارناب گوسوامی اور حکمراں جماعت بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلانے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق انڈین یوتھ کانگریس کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ گوسوامی اور مالویہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلانے کی منظم مہم چلائی۔
درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ اس عمل سے نہ صرف بھارتی عوام کو گمراہ کیا گیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بھارت کی بدنامی ہوئی۔
یہ خبر بھی پڑھیے: امریکی پروفیسر بھی ارناب گوسوامی کی بکواس برداشت نہ کرسکیں، شو چھوڑ کر چلی گئیں
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی معروف پروفیسر کرسٹین فیئر نے گوسوامی کے شو کو ’’جنگجو اور شورشرابے بھرے ماحول‘‘ کو وجہ بتاتے ہوئے چھوڑ دیا تھا۔ فیئر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’’جب ہر طرف صرف چیخ پکار ہو رہی ہو تو ایسے شو میں بیٹھنے کے بجائے دنیا میں کرنے کو بہت سی اہم چیزیں موجود ہیں۔‘‘
یہ پہلی بار نہیں ہے جب ارناب گوسوامی کے صحافتی معیار پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ان کے چینل نے بار بار ایسی خبریں نشر کیں جنہیں بعد میں جھوٹا ثابت کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق یہ مقدمہ درحقیقت بھارتی میڈیا میں پھیلے ہوئے ’’جھوٹ کے کارخانے‘‘ کے خلاف ایک اہم قانونی کارروائی ہے۔