پاکستان 2024 میں دھماکا خیز ہتھیاروں سے متاثرہ ممالک میں 7 ویں نمبر پر رہا، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
برطانیہ میں قائم غیر سرکاری تنظیم ’ایکشن آن آرمڈ وائلنس‘ (اے او اے وی) کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2024 میں پاکستان ان ممالک میں ساتویں نمبر پر رہا جہاں دھماکا خیز ہتھیاروں سے شہریوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024 میں پاکستان میں 248 واقعات کے دوران 790 شہری متاثر ہوئے، جن میں 210 شہری ہلاک ہوئے، یہ اعداد و شمار 2023 کے مقابلے میں شہری ہلاکتوں میں 9 فیصد کمی کو ظاہر کرتے ہیں، تاہم واقعات کی تعداد میں 11 فیصد اضافہ ہوا جو 2023 میں 218 تھی۔
رپورٹ کا عنوان ”ایکشن آن آرمڈ وائلنس“ (اے او اے وی) ہے، اور اس میں 2024 میں دھماکہ خیز ہتھیاروں سے متاثر ہونے والے 15 سب سے زیادہ متاثرہ ممالک اور خطوں کی فہرست میں پاکستان کو 7ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کی اکثریت کا ذمہ دار غیر ریاستی عناصر کو ٹھہرایا گیا، جو 76 فیصد شہری متاثرین کے ذمہ دار قرار پائے۔
خاص طور پر، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے 2024 میں پاکستان میں 119 شہریوں کو ہلاک یا زخمی کیا، جو رپورٹ میں نمایاں طور پر درج کیا گیا ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) 2024 میں دھماکا خیز ہتھیاروں کے استعمال کرنے والے سب سے بڑے غیر ریاستی گروہوں میں شامل رہی اور شہریوں کو پہنچنے والے مجموعی نقصان میں 15 فیصد کی ذمہ دار قرار پائی، جو کہ 2023 میں ریکارڈ کیے گئے 22 واقعات کے مقابلے میں 440 فیصد اضافہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق، نامعلوم غیر ریاستی عناصر 54 فیصد (423) شہریوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کا سبب بنے، یہ تعداد 2023 میں متاثر ہونے والے 541 شہریوں سے کم ہے۔
ملک میں ہونے والے تمام خودکش حملے غیر ریاستی عناصر کی جانب سے کیے گئے، ان میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نمایاں طور پر شامل ہے، جو کہ 2024 میں ہونے والے 9 خودکش حملوں میں سے صرف 2 فیصد واقعات کی ذمہ دار تھی، لیکن ان واقعات میں ہونے والے 89 فیصد (92) شہری متاثرین کی ذمہ دار بی ایل اے ہی رہی۔
نامعلوم غیر ریاستی عناصر خودکش حملوں کے 6 فیصد (5) واقعات کے ذمہ دار ٹھہرے، جن کے نتیجے میں متاثر ہونے والے شہریوں کی شرح 11 فیصد رہی۔
2024 میں مجموعی طور پر پاکستان میں 2014 کے بعد سے دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات ریکارڈ کیے گئے جبکہ 2018 کے بعد شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کے حوالے سے یہ سال دوسرے نمبر پر رہا جبکہ 2015 کے بعد گزشتہ سال مسلح عناصر کی ہلاکتوں کی دوسری سب سے زیادہ تعداد سامنے آئی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غیر ریاستی عناصر خیز ہتھیاروں میں پاکستان سب سے زیادہ ہونے والے شہریوں کو بی ایل اے کے مطابق
پڑھیں:
ڈی آئی جی کا ای چالان جرمانوں میں کمی سے انکار، نمبر پلیٹ چھپانے والوں کے خلاف کارروائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے واضح کیا ہے کہ چالان سے بچنے کے لیے نمبر پلیٹس چھپانے والے شہریوں کے خلاف اب ایف آئی آر درج کی جائے گی، جب کہ انہوں نے ٹریفک جرمانوں میں کمی کو قانون کی پاسداری کرنے والے شہریوں کے ساتھ ’زیادتی‘ قرار دیا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں ٹریفک انتظامات سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ شہر میں ایک کراچی ٹریفک مینجمنٹ کمپنی (KTMC) کے قیام کی تجویز دی گئی ہے، جو ٹریفک انجینئرنگ کو جدید خطوط پر استوار کرے گی، کمپنی کا چیف ایگزیکٹو وہ شخص ہونا چاہیے جو ٹریفک مینجمنٹ میں ماسٹرز یا پی ایچ ڈی کا حامل ہو، تاکہ پائیدار اور مؤثر منصوبہ بندی ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر چالان کی رقم کمپنی خود جمع کرے تو صرف دو سال میں شہر کا ٹریفک سسٹم نمایاں حد تک بدل سکتا ہے، ای چالان کے نفاذ کے بعد ٹریفک حادثات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور روزانہ حادثاتی اموات کی اوسط دو تک محدود ہو چکی ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک کے مطابق اب ہیوی گاڑیوں میں ٹریکر نصب کرنا قانوناً لازمی ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں ایک لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ موسم سرما میں ڈمپروں کے ٹائر اور بریکنگ سسٹم ربڑ ہونے کے باعث حادثات بڑھ جاتے ہیں، اس لیے ڈمپروں کی فٹنس اور لائسنسنگ کو ترجیحی بنیادوں پر چیک کیا جا رہا ہے۔
پیر محمد شاہ نے کہا کہ شہر میں 400 اسمارٹ ٹریفک سگنلز لگانے کی ضرورت ہے، جن پر مجموعی طور پر 30 ارب روپے لاگت آئے گی۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ پنجاب کی طرز پر سندھ میں بھی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کمرشل وہیکل فٹنس سینٹرز قائم کیے جائیں گے۔
ٹریفک قوانین سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہراہ فیصل کوئی موٹروے نہیں، اس لیے وہاں 60 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار کی اجازت نہیں دی جا سکتی، قانون کی کامیابی اسی صورت ممکن ہے جب شہریوں میں اس نظام کا خوف موجود رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلی بار کیے گئے ٹریفک خلاف ورزی کے جرمانے کو حکومت نے معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے شہری 11 مختلف سہولت مراکز پر جا کر ڈیجیٹل طریقے سے پہلی خلاف ورزی کا چالان منسوخ کروا سکتے ہیں۔
ڈی آئی جی نے عندیہ دیا کہ شہر میں نمبر پلیٹ چھپا کر چالان سے بچنے کی کوشش اب جرم تصور ہوگی اور اس پر ایف آئی آر درج کی جائے گی، شاہراہ فیصل پر جدید کیمروں کی تنصیب کے بعد شہریوں کو “پل صراط” جیسی احتیاط کے ساتھ سفر کرنا ہوگا، جبکہ دسمبر سے موٹرسائیکلوں کو بائیک لین تک محدود کرنے کا فیصلہ بھی نافذ کیا جائے گا۔
تقریب میں کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر ریحان حنیف، بی ایم جی کے وائس چیئرمین جاوید بلوانی اور چیئرمین لاء اینڈ آرڈر کمیٹی رانا محمد اکرم نے بھی ٹریفک انتظامات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان