روس، یوکرین کے درمیان قیدیوں کا بڑا تبادلہ ہوا ہے، ٹرمپ کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مذاکرات پر دونوں فریقین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ مکمل ہونے کی خبر سنادی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روس، یوکرین کے درمیان قیدیوں کا ایک بڑا تبادلہ ابھی مکمل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات پر دونوں فریقین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ خبر ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں قیدیوں کے تبادلے سے متعلق مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ کا بیان گزشتہ ہفتے روس اور یوکرین مذاکرات کے بعد سامنے آیا تھا، جس میں 1 ہزار قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہوا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ٹرمپ کے تمام دعوے جھوٹے ہیں، بھارتی وزیر خارجہ
جے شنکر نے کہا کہ آپریشن جاری ہے کیوں کہ اسکا مقصد ایک واضح پیغام بھیجنا ہے کہ اگر بھارت پر حملہ کیا گیا تو جواب دیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھارت و پاکستان جنگ بندی میں ٹرمپ کے کردار کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کارروائی اور فائرنگ کو روکنے کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست بات چیت کے ذریعے لیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت نے امریکہ سمیت تمام ممالک کو واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ اگر پاکستان تنازع کو روکنا چاہتا ہے تو اسے براہ راست ہندوستانی فوجی حکام سے رابطہ کرنا ہوگا۔ نیدرلینڈ کے نیوز چینل این او ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے لئے ہاٹ لائن سسٹم موجود ہے اور اس کے ذریعے 10 مئی کو پاکستانی فوج نے پیغام دیا کہ وہ فائرنگ بند کرنے کے لئے تیار ہیں لہٰذا ہندوستان نے اس کا جواب دیتے ہوئے فائرنگ روک دی۔
امریکہ کے کردار کے بارے میں پوچھے جانے پر جے شنکر نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ان سے بات کی ہے، جب کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دو ممالک کے درمیان کشیدگی ہوتی ہے تو دنیا کے دیگر ممالک فطری طور پر بات چیت کا مطالبہ کرتے ہیں، اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں اور حل پیش کرتے ہیں۔ لیکن اس معاملے میں براہ راست مذاکرات صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان ہوئے۔ جے شنکر نے مزید کہا کہ مودی حکومت کی پالیسی بالکل واضح ہے کہ اگر ہندوستان پر کوئی دہشت گردانہ حملہ ہوا تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں 26 بے گناہ لوگوں کی موت کے بعد بھارت نے آپریشن سندور شروع کیا، جس میں اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جب بھارت نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تو پاک فوج نے ہندوستانی ٹھکانوں پر فائرنگ شروع کردی۔ اس کے بعد چار روز تک دونوں طرف سے جوابی کارروائی جاری رہی۔ اس کے بعد 10 مئی کو بھارت نے پاکستان کے 8 ائیر بیسز پر بڑی کارروائی کی جس کے باعث پاک فضائیہ کے کئی اڈے نان آپریشنل ہوگئے۔ جے شنکر کے مطابق یہ جوابی کارروائی اس قدر فیصلہ کن تھی کہ پاکستانی فوج کو مذاکرات کے لئے رضامند ہونا پڑا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا آپریشن سندور ابھی بھی جاری ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ آپریشن جاری ہے کیوں کہ اس کا مقصد ایک واضح پیغام بھیجنا ہے کہ اگر بھارت پر حملہ کیا گیا تو جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی جاری ہے اور فوجیں اپنی اپنی پوزیشنوں پر دوبارہ تعینات ہو رہی ہیں۔