بجٹ مذاکرات، آئی ایم ایف کا صوبائی اخراجات کم کرنے، کھاد، سپرے پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-26ء کے بجٹ سے متعلق مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور حکومت نے بجٹ میں سپر ٹیکس میں کمی، ریئل اسٹیٹ اور تنخواہ دار طبقے سمیت مختلف شعبوں کو ریلیف دینے کی تجویز کے تحت متبادل ذرائع سے ریونیو اکٹھا کرنے کا پلان آئی ایم ایف کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ اگر سٹیٹ بنک آف پاکستان کا ڈیویڈنڈ ایک فی صد سے بڑھتا ہے تو اسے قرضے لینے میں کمی کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔ ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے ملک میں امپورٹ کے ڈیکلریشن کی مانیٹرنگ کو سخت کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ موحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان کے لیے جو مدد منظور کی گئی ہے اسے بجٹ سپورٹ کے طور پر دیا جائے گا۔ آمدن بڑھانے اور زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی کے لیے سخت اقدامات کرنے کے لئے کہا۔ جس پر ادارے کو بتایا گیا کہ زرعی ٹیکس کی موثر وصولی کے لئے صوبے حکمت عملی بنا رہے ہیں۔ آئی ایم ایف نے عدالتی مقدمات سے حاصل ممکنہ ریونیو کو بھی مدنظر رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ اس وقت مختلف عدالتوں میں ٹیکس سے متعلق 770 ارب روپے کے مقدمات زیر التوا ہیں، آئی ایم ایف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ کم از کم 500 ارب روپے مالیت کے مقدمات کے فیصلے آئندہ مالی سال میں یقینی بنائے جائیں تاکہ بجٹ خسارہ کم کیا جا سکے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں کھاد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کو موجودہ 5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کیا جائے اور زرعی زہر پر 5 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جائے۔ تاہم وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی معاشی ٹیم اس تجویز کے خلاف بھرپور مزاحمت کر رہے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ زراعت کے اہم ان پٹس پر ٹیکس کا یہ بوجھ نہ ڈالا جائے یا کم از کم اسے نرم کیا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کیا جائے کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔