روس اور یوکرین نے جمعہ کے روز قیدیوں کے تبادلے کا آغاز کیا جس میں دونوں فریقوں میں سے ہر ایک نے 390 قیدیوں کو رہا کیا۔ یہ اقدام تین سالہ جنگ کے دوران اب تک کا سب سے بڑا قیدیوں کا تبادلہ ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق یہ تبادلہ استنبول میں ہونے والے حالیہ مذاکرات کے بعد طے پایا جس میں دونوں ممالک نے ایک ہزار قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا تاہم جنگ بندی پر کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا تھا۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس تبادلے کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ "ہمارے لوگ آزاد ہیں، ہمارے لوگ گھر واپس آ گئے ہیں"۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس معاہدے کی ثالثی میں مدد فراہم کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے ان مذاکرات کی حوصلہ افزائی کی تھی نے اس تبادلے کو سراہا اور کہا کہ "یہ کچھ بڑا ہونے کی طرف ایک قدم ہو سکتا ہے"۔ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کا عندیہ دیا۔

یہ تبادلہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ یوکرین نے 30 دن کی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے، جبکہ روس نے اپنی شرائط پر ہی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی ہے جنہیں یوکرین نے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

قیدیوں کا یہ تبادلہ دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ امن مذاکرات کی راہ ہموار کر سکتا ہے، اگرچہ جنگ بندی اور دیگر اہم معاملات پر ابھی بھی اختلافات موجود ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب

ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے سیاسی قیدیوں کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی،بیرسٹر سیف 
  • پاکستانی سفیر کی سعودی شوریٰ کونسل کے سپیکر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
  • روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی
  • چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،سی ڈی اے اور سپارکو کے درمیان بہتر شہری منصوبہ بندی کے حوالے سے سیٹلائٹ امیجز کی فراہمی کے حوالے سے تبادلہ خیال
  • امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا آغاز