بجٹ 2025-26 کی تیاریاں، 50 سے 3 لاکھ تک تنخواہ لینے والوں کو ٹیکس ریلیف ملنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ کی تیاریاں شروع کردیں۔ ماہانہ 50 ہزار سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کے لیے بڑی خبر آگئی، آئندہ بجٹ میں ریلیف کے امکانات ہیں۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات کا آخری دور ہے، جس میں آئندہ بجٹ میں تنخواہ دارطبقے کیلئے انکم ٹیکس کےریلیف کے امکانات ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے تنخواہ دارطبقے کیلئے ریلیف کی ہدایات کی تھیں ، رواں مالی سال تنخواہ دار طبقے سے توقعات سے زیادہ ٹیکس ملا۔
جس کے پیش نظر آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے تمام سلیب پر ریلیف دیا جاسکتا ہے اور تمام سلیب پر 2.
تنخواہ دار طبقے کیلئے سالانہ 10لاکھ روپے کی آمدن پرٹیکس فری کیے جانے کا امکان ہے اور ٹیکس کی چھوٹ کی حد سالانہ 6 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ کی جاسکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ماہانہ 50ہزار کےبجائے 83ہزار کی آمدن پر انکم ٹیکس معاف ہوسکتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس 5 فیصد سے کم ہوکر 2.5فیصد، ماہانہ ایک لاکھ 83 ہزار تنخواہ پر انکم ٹیکس شرح 15فیصدسےکم ہوکر12.5 فیصدہوسکتی ہے۔
ماہانہ 2 لاکھ 67 ہزار تنخواہ پرانکم ٹیکس شرح 25فیصد سےکم ہوکر 22.5 فیصد اور ماہانہ 3لاکھ 33ہزار تک کی تنخواہ پرانکم ٹیکس شرح 30فیصد کےبجائے 27.5 فیصد ہوسکتی ہے تاہم آئی ایم ایف سے آئندہ بجٹ میں ریلیف کے لیے بات چیت ہوگی۔
کارپوریٹ سیکٹرکیلئے بھی انکم ٹیکس کاریٹ 2.5 فیصد کم کرنے کی تیاریاں جاری ہے ، ذرائع نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے سپرٹیکس میں بھی 0.5 فیصد کمی کی ہدایت کی ہے۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری: مزید 66 فلسطینی شہید، 185 سے زائد زخمی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تنخواہ پر انکم ٹیکس
پڑھیں:
پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکے ہیں، جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔
پنجاب کے جنوبی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے کے باعث ٹریفک کی روانی دوسرے روز بھی معطل رہی۔
شجاع آباد میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے تاہم رابطہ سڑکیں بحال ہونے کے بعد لوگ واپس اپنے علاقوں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آ چکی ہے، مگر حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو بھی متاثر کیا۔
لیاقت پور میں دریائے چناب کے کنارے ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باوجود متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
چشتیاں کے 47 گاؤں، راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے، اور علی پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے قریب دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث متاثرین کو مزید دشواری کا سامنا ہے۔
ادھر، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ چھ دیہات کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں ریسکیو و ریلیف کارروائی کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔
اس موقع پر متاثرین میں ٹینٹ، راشن، صاف پانی اور جانوروں کے لیے چارہ بھی تقسیم کیا گیا۔ وزراء نے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ متاثرین نے مؤثر اقدامات پر وزیراعلیٰ مریم نواز اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔