UrduPoint:
2025-09-18@23:29:51 GMT

8 روز سے لاپتہ گجرات کے 4 نوجوان سیاحوں کی لاشیں مل گئیں

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

8 روز سے لاپتہ گجرات کے 4 نوجوان سیاحوں کی لاشیں مل گئیں

سکردو(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 مئی 2025)سیروتفریح کے شوق نے نوجوانوں کی جان لے لی،8 روز سے لاپتہ گجرات کے 4 نوجوان سیاحوں کی لاشیں مل گئیں، سیاحت کا شوق 4 نوجوانوں کی جان لے گیا،چاروں نوجوانوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے،بتایا گیا ہے کہ گجرات کے چار گمشدہ سیاحوں کی گاڑی گلگت سے سکردو جاتے ستک نالہ کے قریب حادثہ کا شکار ہو کرکھائی میں جا گری تھی جسے ریسکیو اہلکاروں نے تلاش کرلیا ہے۔

گاڑی دریا کے کنارے پر موجودہوئی تھی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق تین دوستوں کی لاشیں گاڑی کے اندراورایک نوجوان کی گاڑی کے باہر پڑی ہوئی تھی۔اطلاع ملنے پرریسکیو 1122،عملہ تھانہ ستک اور ٹوریسٹ پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئے تھے۔ انسپکٹر جنرل پولیس گلگت بلتستان کا کہنا ہے کہ کہ یہ 160 کلومیٹر کا خطرناک ترین راستہ ہے جہاں اکثر حادثات ہو جاتے ہیں اور اگر گاڑی دریا کے اندر گرے تو پھر اسکا کچھ پتہ نہیں چلتا۔

(جاری ہے)

حادثے کا شکار نوجوانوں میں کوٹ گکہ کے 36 سالہ واصف شہزاد اور 20 سالہ عمر احسان جبکہ جسوکی کے 23 سالہ سلمان سندھو اور ساروکی کے 23 سالہ عثمان ڈار شامل ہیں جو 12 مئی کو گجرات سے نکلے اور 16 مئی سی لاپتہ تھے۔خیال رہے کہ چند روز قبل پنجاب کے شہر گجرات سے تعلق رکھنے والے 4 نوجوان سیاح گلگت سے سکردو جاتے ہوئے لاپتہ ہوگئے تھے۔اہل خانہ کا کہنا تھا کہ لاپتہ سیاح 15 مئی کی شب گلگت سے کار میں سوار ہو کر سکردو کیلئے روانہ ہوئے تھے۔

دنیور کے مقام پر آخری بار بچوں سے رابطہ ہوا تھا۔لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے بتایا کہ 16 مئی سے ہمارے بچوں کے موبائل فون بند ہوگئے تھے۔اہل خانہ کا مزید کہنا تھا کہ لاپتہ نوجوانوں کا جلد سراغ لگانے کےلئے اقدامات کئے جائیں۔پولیس کے مطابق راستے میں موجود تمام چیک پوسٹوں پر کار کے گزرنے کا کوئی ریکارڈ نہیںملا تھا۔ایس ایس پی ظہور احمد کا کہنا ہے کہ پولیس نے لاپتا نوجوانوں کی تلاش کا دائرہ وسیع کردیا تھا۔نوجوانوں کی تلاش کیلئے تمام چیک پوسٹوں اور اسپیشل برانچ کو الرٹ کردیا گیا تھا۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نوجوانوں کی

پڑھیں:

جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ

اسلام ٹائمز: محفل کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ قرآن مجید کا عملی پیکر ہے۔ قرآن ہی وہ منشور ہے، جو پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعر و ادب میں قرآنی روح جھلکنی چاہیئے، تاکہ یہ محض الفاظ کا کھیل نہ رہے بلکہ نسلوں کی رہنمائی کرے۔ انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت نقل کی کہ جو ہماری شان میں ایک شعر کہے، اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر عطا فرماتا ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ کا عظیم الشان انعقاد

اسلام ٹائمز۔ جامعۃ النجف سکردو میں ولادت باسعادت حضرت ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی مناسبت سے نہایت شایانِ شان جشن صادقینؑ اور پررونق محفل مشاعرہ کا انعقاد ہوا۔ اس پرنور محفل میں علم و ادب کی خوشبو، تلاوت و منقبت کی صدائیں اور معرفت و عقیدت کے رنگ ایک ساتھ سمٹ آئے۔ تقریب کی صدارت جامعہ کے پرنسپل جید عالم دین اور مترجم حجت الاسلام شیخ محمد علی توحیدی نے کی، جبکہ مہمانِ خصوصی کے طور پر معروف محقق اور مصنف حجت الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی شریک ہوئے۔ تقریب کا آغاز گروہ قراء جامعۃ النجف کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس نے سامعین کے دلوں کو منور کر دیا۔ اس کے بعد نعتِ رسولِ مقبولؐ مولانا معراج مدبری اور ہمنوا نے عقیدت و محبت کے ساتھ پیش کی۔ ننھے منقبت خواں عدن عباس اور دیباج عباس نے اپنی معصوم آوازوں میں نذرانۂ عقیدت پیش کرکے حاضرین کو مسحور کر دیا۔ مشاعرے کے سلسلے میں ایک کے بعد ایک خوشبو بکھیرتے شعراء کرام نے محفل کو چار چاند لگا دیئے۔

جامعہ کے فارغ التحصیل اور معروف شاعر مولانا زہیر کربلائی نے اپنے معیاری اور پُراثر کلام سے داد تحسین وصول کی۔ طالب علم عقیل احمد بیگ نے بلتی زبان میں قصیدہ پڑھ کر سامعین کو ایک روحانی کیفیت سے ہمکنار کیا۔ نوجوان شاعر عاشق ظفر نے بارگاہِ رسالت میں معرفت سے بھرپور اشعار پیش کیے۔ معروف قصیدہ خواں مبشر بلتستانی نے بلتی قصیدہ سادہ مگر پرخلوص لہجے میں سنایا۔ رثائی ادب کے شناسا اور نوحہ نگاری کی دنیا کے معتبر نام عارف سحاب نے بھی اپنے پُراثر اشعار کے ذریعے محفل کو رنگین بنایا۔ جامعہ کے ہونہار طالب علم محمد افضل ذاکری نے بارگاہِ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا میں منقبت پیش کی۔ شاعرِ چہار زبان سید سجاد اطہر موسوی نے معرفت آمیز اشعار پیش کیے جنہیں سامعین نے بےحد سراہا۔ محفل کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ قرآن مجید کا عملی پیکر ہے۔ قرآن ہی وہ منشور ہے، جو پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعر و ادب میں قرآنی روح جھلکنی چاہیئے، تاکہ یہ محض الفاظ کا کھیل نہ رہے بلکہ نسلوں کی رہنمائی کرے۔ انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت نقل کی کہ جو ہماری شان میں ایک شعر کہے، اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر عطا فرماتا ہے۔

صدرِ محفل شیخ محمد علی توحیدی نے آخر میں اپنے عمیق اور ادبی اشعار کے ذریعے محفل کو معرفت کے ایک اور جہان میں داخل کر دیا۔ انہوں نے تمام شرکاء اور شعراء کرام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ محافل نہ صرف جشن ولادت ہیں بلکہ ایک تعلیمی اور فکری نشست بھی ہیں۔ اختتام پر جامعہ کے فارغ التحصیل مولانا سید امتیاز حسینی نے دعائے امام زمانہ علیہ السلام کی سعادت حاصل کی، جس کے ساتھ یہ پرنور محفل اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس عظیم الشان تقریب کے نظامت کے فرائض اردو اور بلتی زبان کے معروف شاعر و استاد جامعہ شیخ محمد اشرف مظہر نے انجام دیئے، جنہوں نے اپنے شایستہ اور پُراثر انداز سے محفل کو مربوط رکھا۔ یہ محفل، جس میں علم و ادب، نعت و منقبت اور معرفت و عقیدت کے سب رنگ جلوہ گر تھے، سکردو کی علمی و ثقافتی فضا میں ایک خوشگوار اضافہ ثابت ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • گھوٹکی میں سیلاب، 60 سالہ خاتون ہنر کی بدولت اپنے بچوں کا سہارا بن گئیں
  • کراچی؛ موٹرسائیکل سلپ ہوکر گرنے سے 25 سالہ نوجوان  جاں بحق، ایک زخمی
  • مری پتریاٹہ ٹاپ پر دلکش ٹری ہاؤس سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا
  • جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ
  • نوجوانوں کیلئے خوشخبری، پنجاب پولیس میں سب انسپکٹرز کی نوکریاں آ گئیں
  • کراچی: کلفٹن سی ویو کے قریب گاڑی سے خاتون اور مرد کی لاشیں برآمد
  • کراچی، سی ویو کے قریب کار سے خاتون سمیت 2 افراد کی لاشیں برآمد
  • کراچی، پوش علاقے کی پارکنگ میں کھڑی گاڑی سے مرد و خاتون کی لاشیں برآمد
  • یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
  • 31 سالہ فلسطینی نوجوان غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچ گیا