شمالی علاقہ جات جانیوالے گجرات کے 4 لاپتہ دوستوں کی گاڑی گلگت سے مل گئی لیکن گاڑی کے مسافروں کا کیا بنا؟ تفصیلات منظرعام پر
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
گلگت (ویب ڈیسک) شمالی علاقہ جات کی سیر کے لیے جانیوالے چار دوستوں کے زیراستعمال گاڑی مل گئی ہے جبکہ چاروں دوستوں کی موت کی غیرمصدقہ اطلاعات ہیں تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ ریسکیو 1122 سکردو کے مطابق لاپتہ سیاحوں کی گاڑی سکردو روڈ پر استک نالے کے قریب کھائی میں گری ہوئی ملی جس کے بعد اس علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔
تفصیل کے مطابق رشتہ داروں کے ساتھ چھٹیاں منانے کی خاطر اٹلی سے گجرات آنے والا سلمان نصراللہ تین دوستوں کے ہمراہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں گلگت بلتستان کی سیر کے لیے گیا تھا لیکن 16 مئی کے بعد سے چاروں دوست لاپتہ تھے اور آج بالآخر ان کی گاڑی تباہ حال صورت میں سکردو روڈ کے قریب ایک نالے سے مل گئی۔
ہنزہ پولیس نے بتایا کہ پنجاب ، گجرات سے تعلق رکھنے والے سیاح جو 15 مئی کو گلگت سے سکردو کے لیے روانہ ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے، ان کی گاڑی سکردو روڈ پر ساتک نالہ کے قریب ملی ہے۔
گلگت بلتستان پولیس اور ریسکیو ٹیمیں کئی دنوں کی مشکل کوششوں کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ مقامی حکام اور ہنگامی خدمات کے ساتھ مل کر مزید کارروائیاں جاری ہیں، ہم سب سے درخواست کرتے ہیں کہ اس مشکل وقت میں خاندانوں کی رازداری کا احترام کریں اور غیر تصدیق شدہ مواد کو شیئر کرنے سے گریز کریں۔
گلگت بلتستان پولیس کے مطابق چاروں سیاحوں نے 15 مئی کو گلگت کے علاقے دنیور کے ایک مقامی ہوٹل میں رات گزاری تھی۔
جڑواں شہروں میں دن کو رات ہوگئی، کالی گھٹاؤں کے بعد ژالہ باری کیساتھ طوفانی بارش، ویڈیوز وائرل
کوہستان کرپشن اسکینڈل، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اکاؤنٹنٹ جنرل کے تبادلے پر برہمی کا اظہار
سرچ آپریشن کی کاوشوں میں مصروف سید عمر فاروق نے بتایا کہ ’آج سرچ آپریشن کے دوران سکردو جگلوٹ روڈ پر سفید رنگ کی گاڑی گہری کھائی میں گری ہوئی نظر آئی، جس کے حوالے سے بعد میں تصدیق ہوئی کہ یہ انہی سیاحوں کی گاڑی ہے۔‘
برطانوی میڈیا کے مطابق جگلوٹ سکردو روڈ پر گانجی پڑی کا علاقہ ہے، جو گلگت اور ضلع سکردو کا جنکشن ہے، جہاں سے سکردو کی طرف سڑک مڑ جاتی ہے۔جگلوٹ پولیس کے ترجمان ذبیح اللہ کے مطابق انہوں نے بتایا کہ رشتہ داروں کی جانب سے سیاحوں کی آخری موبائل لوکیشن جگلوٹ ٹاور بتائی گئی، تاہم جگلوٹ ٹاور سے سکردو کی جانب سڑک نکلتی ہے اور وہاں بھی اسی ٹاور کے سگنلز کچھ علاقے تک کام کرتے ہیں،گلگت سکردو روڈ پر آگے جا کر ہراموش کے علاقے میں سگنلز ڈراپ ہوجاتے ہیں اور وہاں پر ’ایس کام‘ کام کرتا ہے، جب کہ باقی نیٹ ورکس کے سگنلز ڈراپ ہوجاتے ہیں۔‘
اوکاڑہ میں ٹرالر کی موٹر سائیکل کو ٹکر، باپ، 2 بیٹے اور بیٹی جاں بحق
حکومت کیساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی اور بیرسٹر سیف متحرک
مختلف علاقوں میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی چیک کیا گیا اور ایک سی سی ٹی وی کیمرے میں گاڑی جگلوٹ سکردو روڈ پر 16 مئی کی صبح 10 بج کر 37 منٹ پر سسی کے علاقے میں دیکھی گئی۔پولیس کے مطابق سسی سے آگے دمبوداس کی بڑی چیک پوسٹ پر لاپتہ سیاحوں کی گاڑی گزرنے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں اور اسی وجہ سے جگلوٹ اور دمبوداس کے درمیان کے علاقے میں سرچ آپریشن کا آغاز کیا گیا۔
انڈپینڈنٹ اردو کے مطابق لاپتہ سیاحوں میں سے دو کے رشتہ دار عثمان وڑائچ نے بتایا کہ ’انہوں نے گھر والوں سے آخری رابطہ 16 مئی کو کیا تھا اور سکردو جانے کا بتایا۔ اس کے بعد سے ان کے موبائل فونز بند تھے۔‘ لاپتہ سیاحوں میں عمر، سلمان اور واصف شہزاد آپس میں رشتہ دار ہیں اور عثمان ڈار ان کے دوست ہیں۔
بحیرہ عرب میں ہوا کا کم دباؤ شدت اختیار کرگیا، پاکستانی ساحلوں کو کتنا خطرہ؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: لاپتہ سیاحوں سکردو روڈ پر نے بتایا کہ سیاحوں کی علاقے میں کے مطابق کے علاقے کی گاڑی کے بعد
پڑھیں:
شاہراہِ بلتستان پر لاپتہ 4 سیاحوں کی لاشیں مل گئیں
گلگت بلتستان میں شاہراہِ بلتستان پر لاپتہ 4 سیاحوں کی لاشیں مل گئیں۔
ریسکیو افسر غلام رسول کے مطابق 2 افراد کی لاشیں کھائی سے نکالی جا چکی ہیں، دیگر 2 لاشیں نکالنے کی کوشش جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حادثے میں جاں بحق سیاحوں کا تعلق گجرات سے تھا۔
یہ بھی پڑھیے گلگت: لاپتہ ہونے والے 4 نوجوان سیاحوں کی گاڑی مل گئیجاں بحق سیاحوں کی فیملی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ان میں سے ایک جاں بحق سیاح پاکستانی نژاد اطالوی شہری تھا۔
فیملی ذرائع نے بتایا ہے کہ سیاح 15 مئی کی رات گلگت سے اسکردو جاتے ہوئے لاپتہ ہوئے تھے۔
اسکردو پولیس کے مطابق سیاحوں کی گاڑی اسکردو کے استک نالے میں گہری کھائی میں گری تھی۔
اس سے قبل پولیس کو گلگت سے اسکردو جاتے ہوئے لاپتہ ہونے والے گجرات کے 4 نوجوان سیاحوں کی گاڑی ملی تھی جس کے بعد ان لاپتہ افراد کو تلاش کیا جا رہا تھا۔