اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2025ء)پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔آئی ایم ایف نے پاکستان سے مہنگائی کو پانچ سے سات فیصد ہدف میں لانے پر زور دیا ہے۔اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف مشن کا دورہ پاکستان مکمل ہوگیا، اس دوران مالی سال 2025-26کے بجٹ پر حکام سے تعمیری بات چیت ہوئی۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کا پرائمری سرپلس کا ہدف 1.

6 فیصد مقرر ہے جبکہ آئندہ دنوں میں بجٹ پر مزید بات چیت جاری رہے گی، پروگرام کے تحت مالی نظم و ضبط برقرار رکھا جائے گا۔آئی ایم ایف نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر بھی گفتگو ہوئی، مہنگائی کو5 سے 7 فیصد ہدف میں لانے پر زور دیا گیا ہے، زرمبادلہ ذخائر کی بحالی اور شرح مبادلہ میں لچک لانا ہوگی۔

(جاری ہے)

اعلامیے میں کہا گیا کہ اگلا آئی ایم ایف جائزہ 2025 کی دوسری ششماہی میں متوقع ہے، اصلاحات کیلئے پاکستانی حکام پراعتماد ہیں، آئندہ دنوں میں بجٹ پر مزید بات چیت جاری رہے گی۔آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان میں توانائی کی لاگت کم کرنے کیلئے بات چیت ہوئی، معاشی ترقی کی شرح بڑھانے کیلئے بنیادی اصلاحات پر بھی مشاورت ہوئی، معاشی پالیسی مضبوط اور دیرپا بنانے کیلئے بھی زور دیا گیا تاکہ کوئی خلا نہ رہے۔

اعلامیے کے مطابق معاشی پالیسی کیلئے مانیٹری پالیسی سخت بنائی جائے، سٹیٹ بینک افراط زر کو مدنظر رکھتے ہوئے مانیٹری پالیسی بنائے، آئندہ مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھے جائیں، کرنسی کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق رکھا جائے تاکہ بیرونی دباؤ کو برداشت کرسکے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ دورہ پاکستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون کے مشکور ہیں، تعمیری بات چیت کرنے پر حکومت پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں، پاکستان کی معاشی پالیسی میں استحکام کیلئے کاربند رہنا قابل ستائش ہے، پاکستان کے ساتھ بات چیت مثبت انداز میں آئندہ بھی جاری رہے گی۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا ئی ایم ایف کے مطابق بات چیت

پڑھیں:

پاکستان مہنگائی میں کمی کا ہدف پورا کرے، آئی ایم ایف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مئی 2025ء) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر اگلے مالی سال میں ملک میں مہنگائی کی شرح پانچ سے سات فیصد تک رکھنے پر زور دیا ہے۔ اس مالیاتی ادارے کی جانب سے جمعے کی رات جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کے ساتھ مالی سال 2026 کے بجٹ اور وسیع تر اقتصادی پالیسی و اصلاحاتی ایجنڈے پر تعمیری بات چیت کی، جس میں حکام نے استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا جبکہ سماجی اور ترجیحی اخراجات کا تحفظ کرتے ہوئے مالی سال 2026 میں ملک کی مجموعی اقتصادی پیداوار یا جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے سرپلس پرائمری بجٹ کا ہدف رکھا گیا۔

اس بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے ساتھ آئندہ مالی تعاون کے حوالے سے اگلا جائزہ 2025 کی دوسری ششماہی میں متوقع ہے۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ وہ پاکستانی حکام کے ساتھ مالی سال 2026 کے بجٹ پر بات چیت جاری رکھے گا تاکہ اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔

بیان کے مطابق آئی ایم ایف کی اولین ترجیح یہ ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کو قابو میں رکھتے ہوئے اسے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے طے کردہ وسط مدتی ہدف یعنی پانچ سے سات فیصد تک کے درمیان لایا جا سکے۔

اس مقصد کے لیے آئی ایم ایف معاشی اصلاحات، مالیاتی نظم و ضبط، اور ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری کو کلیدی عوامل سمجھتا ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستانی حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مالیاتی نظم و ضبط (فِسکل کنسولیڈیشن) کے عزم پر قائم ہیں اور آئندہ بجٹ میں خسارے کو کم کرنے، محصولات میں اضافے اور حکومتی اخراجات میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے 2024 کے اوائل میں آئی ایم ایف کا تین بلین ڈالر کا پروگرام کامیابی سے مکمل کیا تھا، جس کی ابتدائی منظوری جولائی 2023 میں دی گئی تھی اور جس کا مقصد ملکی معیشت کو دیوالیہ ہو جانے سے بچانا تھا۔ اس پروگرام کے تحت پاکستان کو سخت معاشی فیصلے کرنا پڑے، جن میں بجلی اور ایندھن کے نرخوں اور شرح سود میں اضافہ اور ٹیکس اصلاحات شامل تھیں۔

آئندہ مالی سال 2026 کے بجٹ پر بات چیت کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک نئے طویل المدتی پروگرام پر بھی مذاکرات جاری ہیں، جس کے تحت معیشت میں پائیدار بہتری اور بیرونی مالیاتی خطرات سے بچاؤ کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق اگر پاکستان واقعی اگلے آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ بننا چاہتا ہے تو اسے اپنے ہاں سیاسی استحکام، محصولات میں بہتری، اور برآمدات میں اضافے پر توجہ دینا ہو گی۔

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، کمزور قومی کرنسی، اور قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے باعث معیشت کو فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف کے بیان میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ جاری تعاون میں شفافیت اور تکنیکی معاونت کو مزید بڑھایا جائے گا تاکہ ادارہ جاتی اصلاحات کو تقویت دی جا سکے، خاص طور پر ٹیکس سسٹم، توانائی کے شعبے، اور سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری کے حوالے سے۔

اقتصادی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ آئی ایم ایف کا اگلا جائزہ 2025 کے دوسرے نصف حصے میں متوقع ہے، لیکن اس سے پہلے ہی پاکستان کو اندرونی سطح پر سخت فیصلے کرنا ہوں گے تاکہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے کا اعتماد حاصل کیا جا سکے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بھی ماحول کو سازگار بنایا جا سکے۔

شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف مشن کا پاکستان پر مہنگائی میں کمی، ٹیکس آمدن میں اضافے اور اصلاحات جاری رکھنے پر زور
  • پاکستان مہنگائی میں کمی کا ہدف پورا کرے، آئی ایم ایف
  • آئی ایم ایف مشن کا دورۂ پاکستان  مکمل؛ مہنگائی میں کمی، ٹیکس آمدن بڑھانے اور اصلاحات پر زور
  • آئی ایم ایف کا پاکستان سے مہنگائی کو پانچ سے سات فیصد ہدف میں لانے پر زور
  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کیا بات چیت ہوئی
  • رواں ہفتے 13 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ،سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 1.35فیصد کی سطح پر آگئی
  • رواں ہفتے 13 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 14 اشیاء کے نرخ میں کمی
  • بھارت 20 سال سے ریاستی دہشتگردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر 
  • حکومت حج پالیسی پر نظرثانی کرے اور پرائیویٹ حج کرنے والوں کو مایوس نہ کرے، قاری حنیف جالندھری