UrduPoint:
2025-09-18@21:46:27 GMT

پاکستان مہنگائی میں کمی کا ہدف پورا کرے، آئی ایم ایف

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

پاکستان مہنگائی میں کمی کا ہدف پورا کرے، آئی ایم ایف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مئی 2025ء) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر اگلے مالی سال میں ملک میں مہنگائی کی شرح پانچ سے سات فیصد تک رکھنے پر زور دیا ہے۔ اس مالیاتی ادارے کی جانب سے جمعے کی رات جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کے ساتھ مالی سال 2026 کے بجٹ اور وسیع تر اقتصادی پالیسی و اصلاحاتی ایجنڈے پر تعمیری بات چیت کی، جس میں حکام نے استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا جبکہ سماجی اور ترجیحی اخراجات کا تحفظ کرتے ہوئے مالی سال 2026 میں ملک کی مجموعی اقتصادی پیداوار یا جی ڈی پی کے 1.

6 فیصد کے سرپلس پرائمری بجٹ کا ہدف رکھا گیا۔

اس بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے ساتھ آئندہ مالی تعاون کے حوالے سے اگلا جائزہ 2025 کی دوسری ششماہی میں متوقع ہے۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ وہ پاکستانی حکام کے ساتھ مالی سال 2026 کے بجٹ پر بات چیت جاری رکھے گا تاکہ اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔

بیان کے مطابق آئی ایم ایف کی اولین ترجیح یہ ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کو قابو میں رکھتے ہوئے اسے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے طے کردہ وسط مدتی ہدف یعنی پانچ سے سات فیصد تک کے درمیان لایا جا سکے۔

اس مقصد کے لیے آئی ایم ایف معاشی اصلاحات، مالیاتی نظم و ضبط، اور ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری کو کلیدی عوامل سمجھتا ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستانی حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مالیاتی نظم و ضبط (فِسکل کنسولیڈیشن) کے عزم پر قائم ہیں اور آئندہ بجٹ میں خسارے کو کم کرنے، محصولات میں اضافے اور حکومتی اخراجات میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے 2024 کے اوائل میں آئی ایم ایف کا تین بلین ڈالر کا پروگرام کامیابی سے مکمل کیا تھا، جس کی ابتدائی منظوری جولائی 2023 میں دی گئی تھی اور جس کا مقصد ملکی معیشت کو دیوالیہ ہو جانے سے بچانا تھا۔ اس پروگرام کے تحت پاکستان کو سخت معاشی فیصلے کرنا پڑے، جن میں بجلی اور ایندھن کے نرخوں اور شرح سود میں اضافہ اور ٹیکس اصلاحات شامل تھیں۔

آئندہ مالی سال 2026 کے بجٹ پر بات چیت کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک نئے طویل المدتی پروگرام پر بھی مذاکرات جاری ہیں، جس کے تحت معیشت میں پائیدار بہتری اور بیرونی مالیاتی خطرات سے بچاؤ کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق اگر پاکستان واقعی اگلے آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ بننا چاہتا ہے تو اسے اپنے ہاں سیاسی استحکام، محصولات میں بہتری، اور برآمدات میں اضافے پر توجہ دینا ہو گی۔

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، کمزور قومی کرنسی، اور قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے باعث معیشت کو فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف کے بیان میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ جاری تعاون میں شفافیت اور تکنیکی معاونت کو مزید بڑھایا جائے گا تاکہ ادارہ جاتی اصلاحات کو تقویت دی جا سکے، خاص طور پر ٹیکس سسٹم، توانائی کے شعبے، اور سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری کے حوالے سے۔

اقتصادی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ آئی ایم ایف کا اگلا جائزہ 2025 کے دوسرے نصف حصے میں متوقع ہے، لیکن اس سے پہلے ہی پاکستان کو اندرونی سطح پر سخت فیصلے کرنا ہوں گے تاکہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے کا اعتماد حاصل کیا جا سکے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بھی ماحول کو سازگار بنایا جا سکے۔

شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہے کہ پاکستان مالی سال 2026 آئی ایم ایف کے ساتھ کے لیے جا سکے

پڑھیں:

جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی

— فائل فوٹو

وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس دوسری مرتبہ بھی کورم نہ پورا ہونے کی وجہ سے ملتوی ہوگیا۔

اب یہ اجلاس 29 ستمبر کو کیا جائے گا بدھ کو ہونے والے اجلاس میں صرف 6 اراکین نے شرکت کی جن میں ڈپٹی چیئر مین جمیل احمد خان، ڈاکٹر سروش لودھی، ڈاکٹر کمال، وائس چانسلر ضابطہ خان شنواری،  سعیداللّٰہ والا اور شکیل الرحمان شامل ہیں۔ 

واضح رہے کہ وفاق وزیر تعلیم و پیشہ ور تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اردو یونیورسٹی کے چانسلر/ صدر مملکت کو خط لکھا تھا کہ اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس ملتوی کیا جائے۔

خط میں کہا گیا تھا وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بے ضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر رکھا جائے۔

ادھر اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ اردو کے جنرل سیکریٹری جمال اکرم نے سینٹ کا اجلاس نہ ہونے پر ان تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا جن کے نہ آنے کی وجہ سے کورم پورا نہ ہوسکا۔ 

انہوں نے کہا کہ اراکین نے سینیٹ اجلاس میں شرکت نہ کرکے اساتذہ دوستی، اصول پسندی اور حق و سچ کی حمایت کا ثبوت دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیجیٹل جدت پاکستان میں مالیاتی شمولیت کو آگے بڑھانے کا بنیادی ذریعہ ہے، جہانزیب خان
  • جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اور مالیاتی شعبے کی ترقی و فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب
  • مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اورمالیاتی شعبے کی ترقی و فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف کا مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب
  • شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک