ملکہ کوہسار مری کے معروف سیاحتی مقام مال روڈ پر گزشتہ روز 2 گروپوں کے درمیان شدید جھگڑے، پتھراؤ اور ہوائی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ تصادم کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد زخمی ہوئے جبکہ کئی سیاحوں کی گاڑیوں اور ہوٹلوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

واقعہ مری کے جی پی او چوک کے قریب اس وقت پیش آیا جب مبینہ طور پر موجودہ انجمن تاجران اور سابق انجمن تاجران کے نمائندے آپس میں ٹکرا گئے۔ ذرائع کے مطابق دونوں گروپوں کے درمیان سوشل میڈیا اور پریس کانفرنسز کی سطح پر کافی عرصے سے کشیدگی جاری تھی۔

عینی شاہدین کے مطابق جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب فریقین کی گاڑیاں تنگ سڑک پر آمنے سامنے آ گئیں اور راستہ نہ دینے پر پہلے تلخ کلامی ہوئی، پھر گالم گلوچ، اور بعد ازاں نوبت فائرنگ تک جا پہنچی۔ ایک گروپ کی جانب سے ہوٹل کی چھت سے فائرنگ کا آغاز کیا گیا، جس کے جواب میں دوسرے گروپ نے پتھراؤ اور جوابی فائرنگ کی۔ جھڑپ کا یہ سلسلہ قریباً 2 گھنٹوں تک جاری رہا۔

مزید پڑھیں: مریم نواز مری سے واپسی پر فیلڈ اسپتال دیکھ کر رک گئیں، سہولیات کا جائزہ

واقعے کے دوران پولیس جائے وقوعہ پر موجود رہی لیکن مبینہ طور پر خاموش تماشائی بنی رہی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں پولیس کی غیر فعالیت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بعد ازاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک گروپ کے 8 اور دوسرے کے 15 افراد کو گرفتار کر لیا۔

مری پولیس کے مطابق، جھگڑا امتیاز شہید روڈ پر پیش آیا، جس میں دونوں گروپوں کی جانب سے شدید ہوائی فائرنگ کی گئی۔ واقعے کے بعد اے ایس پی مری زمان علی، ایس ایچ او مری اور ایلیٹ فورس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور حالات کو قابو میں لے لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور گرفتار افراد کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

مقامی شہریوں اور سیاحوں کی جانب سے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ مری جیسے سیاحتی مقام پر اس قسم کے مناظر سیاحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ مری کا پرامن تشخص برقرار رہ سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جھگڑے، پتھراؤ اور ہوائی فائرنگ سیاحوں میں خوف و ہراس مال روڈ مری پولیس ملکہ کوہسار مری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سیاحوں میں خوف و ہراس مال روڈ مری پولیس ملکہ کوہسار مری

پڑھیں:

کراچی کا تاجر کچے کے ڈاکوؤں کے چنگل میں کیسے پھنسا؟ بازیابی کی کوششیں جاری

کراچی کے ایک اور تاجر کو ڈاکوؤں نے کچے کے علاقے سے اغوا کرلیا۔ یہ واقعہ ایک بار پھر اس سوال کو جنم دیتا ہے کہ سندھ اور پنجاب کے سنگم پر واقع خطرناک ‘کچے’ کے علاقے میں تاجر کیسے جا پہنچتے ہیں، اور انہیں وہاں اغوا کرنا اتنا آسان کیوں ہے؟

اغوا ہونے والے تاجر کی شناخت معین الدین کے نام سے ہوئی ہے، جو اسکریپ کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ وہ 21 جون کو لانڈھی ریلوے اسٹیشن سے صادق آباد روانہ ہوئے تھے، تاہم چند روز بعد، 24 جون کو ان کے اغوا کی خبر منظرِ عام پر آئی، اور 27 جون کو ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں انہیں برہنہ حالت میں تشدد کا نشانہ بنتے دکھایا گیا۔

اغوا کیسے ہوا؟

متاثرہ تاجر کے بیٹے نے قائدآباد تھانے میں مقدمہ درج کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کے والد معین الدین کاروباری سلسلے میں صادق آباد گئے تھے، جہاں رحیم یار خان کے قریب کچے کے علاقے سے ڈاکوؤں نے انہیں اغوا کرلیا۔

مزید پڑھیں: کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن، 2 مشتبہ افراد گرفتار، پناہ گاہیں نذر آتش

اغوا کاروں نے فون پر 2 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے اور عدم ادائیگی کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔ تاجر کے بیٹے کے مطابق، اغوا کار نہ صرف ویڈیوز بھیج رہے ہیں بلکہ مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں۔

کون سے کچے میں، سندھ یا پنجاب؟

یہ واضح نہیں کہ تاجر کو سندھ کے کچے میں رکھا گیا ہے یا پنجاب کے کسی ضلع میں۔ یہی پہلو پولیس اور رینجرز کے لیے سب سے بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ ایک صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کچے کے علاقے میں جانے کا مطلب خود خطرے کو دعوت دینا ہے، اور کئی کیسز میں یہ ہنی ٹریپ جیسا معلوم ہوتا ہے۔

پولیس کیا کر رہی ہے؟

ایس ایس پی اے وی سی سی آصف بلوچ کے مطابق، پنجاب اور سندھ کے 3 اضلاع پر مشتمل اس پورے علاقے میں مشترکہ آپریشن کے بغیر پیشرفت ممکن نہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بعض اوقات لوگ خود ہوش و حواس میں ان علاقوں میں چلے جاتے ہیں، اہلِخانہ کو بھی اطلاع نہیں دیتے، اور یہی رویہ اغوا کو ممکن بناتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے بس اسٹاپس پر آگاہی مہم شروع کی ہے، گاڑیوں میں ریکارڈنگز چلائی جا رہی ہیں اور عوام کو متنبہ کیا جا رہا ہے کہ ان علاقوں کا رخ کرتے وقت محتاط رہیں۔

مزید پڑھیں: کچے کے علاقے میں پنجاب پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کا فیصلہ

تاجر برادری کا ردعمل

آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور اندرون سندھ کے درمیان تجارت کا ایک مضبوط نیٹ ورک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کچے کے ڈاکوؤں کا خوف بڑھا، تو یہ تجارت پر حملہ تصور ہوگا۔ حکومت سندھ کو چاہیے کہ امن و امان کے دعوے عملی اقدامات میں بدلے، ورنہ کاروباری سرگرمیاں محدود ہو جائیں گی اور معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔

ریاستی رٹ کا امتحان؟

یہ واقعہ محض ایک تاجر کے اغوا کا معاملہ نہیں بلکہ یہ ریاست کی رٹ، داخلی سلامتی اور تجارتی تحفظ کا بڑا امتحان ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس، رینجرز اور خفیہ ادارے مشترکہ حکمت عملی سے کچے کے ان علاقوں کو مجرموں کے گڑھ سے قانون کی عملداری میں لائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

2 کروڑ اغوا تاجر تاوان کچے کا علاقہ کراچی

متعلقہ مضامین

  • لوئر دیر: مسلح افراد کی گھر میں فائرنگ، جے یو آئی (ف) کے سینئر قتل، بیوی شدید زخمی
  • مری، مسلح گروہوں میں تصادم کے معاملہ میں 10ملزمان گرفتار، مقدمہ درج
  • کراچی، مومن آباد میں داماد کی فائرنگ سے سسر سمیت تین افراد جاں بحق
  • مری میں مال روڈ پر دو تاجر گروپوں میں فائرنگ، گولیاں لگنے سے 3 افراد زخمی
  • مری: 2 گروپوں میں شدید لڑائی، مال روڈ میدان جنگ بن گیا، متعدد زخمی
  • سوات: دل خراش واقعے نے ریسکیو کی نامناسب سہولیات کو بے نقاب کر دیا
  • کراچی کا تاجر کچے کے ڈاکوؤں کے چنگل میں کیسے پھنسا؟ بازیابی کی کوششیں جاری
  • لاہور میں زلزلے کے جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا
  • ایس ایس پی ٹھٹھہ کا میڈیا پر وائرل فائرنگ واقعے کانوٹس ،افسران معطل