غزہ جنگ بندی کن شرائط اور مراحل کے تحت ہوگی؟ امریکی اخبار کا دعویٰ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ سٹی: امریکی صدر کی جانب سے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے دعوے کے بعد یرغمالیوں اور اسرائیلیوں کی لاشوں سے متعلق امریکی اخبار نے تفصیلات جاری کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، 10 یرغمالیوں اور 18 ہلاک شدہ اسرائیلیوں کی لاشیں پانچ مرحلوں میں حوالے کی جائیں گی، جس کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
ادھر ایک اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس یرغمالیوں کی رہائی کے موقع پر کسی قسم کی تقریب سے اجتناب کرے گی۔
یاد رہے کہ امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے لیے مجوزہ شرائط پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
ٹرمپ کے مطابق، اس دوران جنگ کے خاتمے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا، جبکہ قطر اور مصر کی جانب سے حتمی تجاویز پیش کی جائیں گی۔
اس سے قبل 26 جون کو ایک اسرائیلی اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ غزہ کی جنگ آئندہ دو ہفتوں میں اختتام پذیر ہو سکتی ہے، اور اس کے بعد غزہ کا انتظام حماس کے بجائے چار عرب ممالک کو سونپا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل نے جنگ بندی کی پرواہ کیے بغیر لبنان پر دھاوا بول دیا، 13 افراد جاں بحق
SIDON, LEBANON:صیہونی افواج نے جنگ بندی معاہدے کی پروا کیے بغیر لبنان کے شہر صیدون پر فضائی حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہو گئے۔
لبنانی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے آج جنوبی لبنان کے شہر صیدون میں ایک کھلا کھیل کا میدان نشانہ بنایا جو اس وقت ہزاروں بے گھر افراد کے لیے عارضی پناہ گاہ کا کام دے رہا تھا۔ حملے میں 13 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
لبنانی حکام کے مطابق یہ کھیل کا میدان گزشتہ چند ہفتوں سے داخلی طور پر بے گھر ہونے والے خاندانوں کی رہائش گاہ بنا ہوا تھا۔ حملے کے فوراً بعد امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں مگر تب تک کافی جانی نقصان ہو چکا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ یہ مقام حماس کے عسکری ڈھانچے کے طور پر استعمال ہو رہا تھا اور وہاں موجود افراد اسرائیل کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ تاہم اب تک اس دعوے کی حمایت میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
حماس نے اسرائیلی بیان کو مکمل طور پر من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نشانہ بنایا جانے والا مقام شہری پناہ گزینوں سے بھرا ہوا تھا اور وہاں کوئی عسکری سرگرمی موجود نہ تھی۔