آئی ایم ایف مشن کا دورہ پاکستان ختم، مذاکرات جاری رہنے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن نے پاکستان کا اپنا تازہ ترین دورہ مکمل کر لیا، وفد نے مالی سال 2025-26 کے لیے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1.6 فیصد کا بنیادی بجٹ سرپلس ہدف مقرر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی پروپیگنڈا ناکام، آئی ایم ایف پاکستان کے اقدامات سے مطمئن
میڈیا رپورٹ کےط مطابق اس پیشرفت کے باوجود پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ بجٹ کے اہداف پر ابھی تک مکمل اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے، اور آئندہ ہفتوں میں مذاکرات جاری رہنے کی امید ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کی حالیہ معاشی پیشرفت کا جائزہ لینے، 2024 کی توسیعی فنڈ سہولت (EFF) اور 2025 کی لچک اور پائیداری کی سہولت (RSF) کے تحت پیشرفت کا جائزہ لینے اور اگلے وفاقی بجٹ پر بات چیت شروع کرنے کے لیے 19 مئی کو اسلام آباد پہنچا تھا۔
آئی ایم ایف مشن کا اختتام گزشتہ روز ایک بیان کے ساتھ ہوا جس میں پاکستانی حکام کے ساتھ ’تعمیری بات چیت‘ کو اجاگر کیا گیا، تاہم وفد نے تسلیم کیا کہ بجٹ کے فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے لیے مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔
مالیاتی نظم و ضبط اور بجٹ کے اہدافآئی ایم ایف مشن نے پاکستان کی مالیاتی پالیسی کو ڈیٹا پر مبنی ڈسپلن میں اینکر کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جس میں ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس کی تعمیل کو بڑھانے کے ذریعے محصولات میں اضافہ پر توجہ دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی صحافی کو آئی ایم ایف ترجمان نے کیوں شرمندہ کیا؟
ٹارگٹڈ سبسڈیز کے ذریعے کمزور آبادیوں کی حفاظت کرتے ہوئے اہم شعبوں کو مختص کرنے کو ترجیح دیتے ہوئے اخراجات میں اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
آئی ایم ایف کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی حکام نے مالیاتی استحکام اور ترجیحی سماجی اخراجات کے تحفظ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
فنڈ نے حکومت کے اس معاہدے کا خیرمقدم کیا جس کا مقصد آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی کے 1.
رپورٹ کے مطابق حکومتی ذرائع نے انکشاف کیا کہ بجٹ کے اہداف پر مکمل معاہدہ زیر التوا ہے، خاص طور پر تنخواہ دار طبقے، ریئل اسٹیٹ اور دیگر شعبوں جیسے کہ معاشی بحالی میں معاونت کے لیے ٹیکس مراعات کے حوالے سے آئی ایم ایف نے ان مطالبات کو نہ تو قبول کیا ہے اور نہ ہی مسترد کیا ہے اور عندیہ دیا ہے کہ فیصلے تفصیلی اعداد و شمار اور مجموعی حکمت عملی پر مبنی ہوں گے۔
توانائی کا شعبہ اور مہنگائی کنٹرولدورے کے دوران توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر توجہ مرکوز کی گئی۔ آئی ایم ایف نے مالیاتی نقصانات کو کم کرنے اور سستی توانائی تک رسائی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے پاور سیکٹر میں ناکارہیوں اور زیادہ لاگت کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان سے ملاقات نہیں ہوئی تو آئی ایم ایف شرائط پر ساتھ نہیں دیں گے، وزیراعلیٰ کے پی
مانیٹری پالیسی کی بحث نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے 5 سے 7 فیصد کے درمیانی مدت کے افراط زر کے ہدف کی توثیق کی۔ آئی ایم ایف نے افراط زر کو اس حد میں رکھنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی اور مالیاتی نظم و ضبط کو جاری رکھنے پر زور دیا۔
مشن نے زرمبادلہ کے ذخائر کو بحال کرنے اور میکرو اکنامک استحکام میں مدد کے لیے لچکدار شرح مبادلہ کے نظام کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
صوبائی مالیات اور ٹیکس اصلاحاتآئی ایم ایف نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اخراجات کو کم کریں اور زرعی انکم ٹیکس کے بہتر نفاذ سمیت محصولات کی وصولی کو فروغ دیں۔ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور وصولی کے طریقہ کار کو بہتر بنانے پر فنڈ کی توجہ مالیاتی بفرز بنانے اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی وسیع تر کوشش کی عکاسی کرتی ہے۔
اگلے اقدامات اور فنڈنگ کا جائزہرپورٹ کے مطابق توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کی فنڈنگ کا اگلا باضابطہ جائزہ 2025 کے دوسرے نصف میں متوقع ہے۔
فنڈ نے تصدیق کی کہ وہ 2026 کے مالی سال کے بجٹ کی شرائط کو حتمی شکل دینے کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا۔
آئی
رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کی ترجیح مرکزی بینک کے درمیانی مدت کے ہدف کی حد 5-7 فیصد کے اندر افراط زر کو بڑھانا ہے، نیز یہ کہ پاکستانی حکام مالی سال 2026 میں جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے بنیادی سرپلس کو ہدف بناتے ہوئے مالیاتی استحکام کے لیے پرعزم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف آئی ایم ایف وفد بجٹ پاکستان معیشتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ا ئی ایم ایف وفد پاکستان رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام آئی ایم ایف نے ئی ایم ایف نے ا ئی ایم ایف پر زور دیا مالی سال کرنے اور بات چیت کے لیے بجٹ کے
پڑھیں:
پنجاب کے بعد سندھ کے تعلیمی اداروں میں بھی موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 مئی 2025ء ) صوبہ پنجاب کے بعد سندھ کے تعلیمی اداروں میں بھی موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ نے موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان کردیا ہے، اس حوالے سے محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں یکم جون سے 31 جولائی تک تعطیلات ہوں گی، موسم گرما کی چھٹیوں کا اطلاق تمام نجی و سرکاری تعلیمی اداروں پر ہوگا، جس کے تحت یکم جون سے 31 جولائی تک صوبے بھر کے سکول اور کالجز بند رہیں گے۔ دوسری طرف وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے بھی صوبے کے سکولوں میں گرمیوں کی تعطیلات کا اعلان کردیا، ان کا کہنا ہے کہ پنجاب کے سکولوں میں 28 مئی سے گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہوجائیں گی، تعطیلات سے پہلے جتنے دن تدریسی سرگرمیاں جاری رہیں گی اس دوران سکولوں کی ٹائمنگ صبح 7 بج کر 30 منٹ سے 11 بج کر 30 منٹ تک ہوگی۔(جاری ہے)
بتایا گیا کہ صوبے میں گرمیوں کی جلد چھٹیوں سے متعلق فیصلہ مشاورت کے بعد کیا گیا، چھٹیوں کی تاریخ میں ممکنہ ردوبدل کے حوالے سے مشاورت جاری تھی، جس میں موسمی صورتحال اور آئندہ چند روز کے لیے محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری پیشگوئی اور ہیٹ ویو الرٹ کا جائزہ لیا گیا اور ان کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب کے سکولوں میں اس بار گرمیوں کی تعطیلات 28 مئی سے کردی جائیں گی۔
بتایا جارہا ہے کہ محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے کیلئے بھی ہیٹ ویو الرٹ جاری کیاہے یعنی رواں ہفتے کے دوران بھی شدید گرمی کی لہر جاری رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، اس ہفتے کے دوران ہوا کا زیادہ دباو موجود رہنے کا امکان ہے، 24 مئی تک ملک کے جنوبی علاقوں میں دن کا درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا خدشہ ہے، دن کا درجہ حرارت معمول سے 4 سے 6 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہ سکتا ہے، سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے، اس دوران ملک کے بالائی علاقوں میں بھی دن کا درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کی توقع ہے، پنجاب، اسلام آباد، خیبرپختونخواہ ،کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔